منی پور تشدد: اراکین اسمبلی کے گھروں پر حملے کے معاملے میں مزید 2 گرفتار، مجموعی تعداد 34 تک پہنچی
امپھال ، 24/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) منی پور کی امپھال وادی میں 16 نومبر کو اراکین اسمبلی کے گھروں پر توڑ پھوڑ اور آگ زنی کے معاملے میں پولیس نے مزید 2 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس واقعے میں اب تک مجموعی طور پر 34 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ پولیس کے مطابق، مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے تفتیش تیز کر دی گئی ہے اور مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات میں مزید پیش رفت کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
اس درمیان منی پور حکومت نے ہفتہ کو ریاست کے 7 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی میں مزید 2 دنوں کا اضافہ کر دیا ہے۔ ریاست میں جاری تشدد کے پیش نظر انتظامیہ نے 2 دنوں کے لیے انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی تھی۔ اس کے بعد حالات میں بہتری نہ ہونے کی وجہ سے معطلی کی مدت میں وقفہ وقفہ سے اضافہ کیا جاتا رہا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ’’ریاستی حکومت نے موجودہ امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اگلے 2 دنوں کے لیے مغربی اور مشرقی امپھال، کاکچنگ، بشنو پور، تھوبل، چراچند پور اور کانگپوکپی میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی میں توسیع کا فیصلہ لیا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتہ 3 خواتین اور 3 بچوں کے لاپتہ ہونے کے کچھ دنوں بعد ان کی لاشیں ملی تھیں۔ اس کے بعد سے ریاست میں پھر سے تشدد شروع ہو گیا۔ تشدد کے بعد ہجوم نے اراکین اسمبلی کے گھروں کو نشانہ بنا کر توڑ پھوڑ اور آگ زنی شروع کر دی۔ تب سے ہی ریاست میں حالات ایک بار پھر سے کشیدہ ہو گئے ہیں۔ واضح ہو کہ گزشتہ سال مئی سے ہی امپھال وادی میں میتئی اور آس پاس کی پہاڑیوں میں واقع کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تشدد جاری ہے۔ وقفہ وقفہ پر ہونے والے تشدد میں اب تک 200 سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں۔