ہم منی پور حکومت پر بھروسہ نہیں کرتے، سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی سرزنش کی
نئی دہلی، 3/ جولائی (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے آج منی پور کہا کہ ہم منی پور حکومت پر بھروسہ نہیں کرتے اور ایک کیس کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جس میں ایک زیر سماعت ملزم کو صرف اس بناء پر طبی جانچ کیلئے نہیں لے جایا گیا کیونکہ اس کا تعلق کوکی برادری سے تھا۔
عدالت عظمیٰ میںمنی پور ہائی کورٹ کے ضمانت کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے جسٹس جے بی پردی والا اور اجل بھویان کی بینچ نے کہا کہ ’’شکایت کنندہ کو صرف اس لئے طبی جانچ کیلئے نہیں لے جایا گیا کیونکہ اس کا تعلق کوکی برادری سے تھا اور امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے اسپتال منتقل کرنا خطرناک ہو سکتا تھا۔‘‘
خیال رہے کہ گزشتہ سال ۴؍ مئی کو منی پور میں کوکی اور میتی برادری کے درمیان تنازعات کی وجہ سے تشدد پھوٹ پڑا تھا جس کے نتیجے میں ۲۲۵؍افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ ۶۰؍ ہزار افراد بے گھر ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال ۲۲؍ نومبر کو میڈیکل آفسر نے متاثر قیدی کی جانچ کی تھی اور بتایا تھا کہ متاثر شخص کو ایکس رے کی ضرورت ہے۔ تاہم، منی پور مرکزی جیل میں میڈیکل کی سہولیات دستیاب نہیں جہاں متاثر شخص قید ہے۔
عدالت نے منی پور حکومت کے حوالے سے کہا کہ ’’معاف کیجئے گا وکیل (حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکیل) ہم منی پور حکومت پر بھروسہ نہیں کرتے۔ متاثر شخص کو صرف اس لئے اسپتال منتقل نہیں کیا گیا کیونکہ اس کا تعلق کوکی برادری سے تھا۔ ہم یہ حکم جاری کرتے ہیں کہ متاثر شخص کی طبی جانچ ابھی کی جائے۔ اگر میڈیکل رپورٹس میں کچھ سنگین ہوتا ہےتو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے، یہ یاد رکھیں۔‘‘لائیو لاء نے رپورٹ کیا ہے کہ بینچ نے یہ بھی کہا کہ وہ منی پور حکومت اور ہائی کورٹ کی رسائی کا بھی مشاہدہ کر سکتا تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔
عدالت نے ریاستی بی جے پی حکومت کو حکم جاری کیا ہے کہ وہ فوری طور پرمتاثر قیدی کو آسام کے گوہاٹی اسپتال منتقل کرے جہاں اس کی طبی جانچ کی جائے گی۔ بینچ نے حکام کو حکم دیا ہےکہ وہ ملزم کی تفصیلی طبی رپورٹ بھی حاصل کرے اور ۱۵؍ جولائی کو عدالت کے روبرو جمع کرے۔عدالت کے مطابق ملزم کے طبی علاج کا خرچ ریاستی حکومت کے ذمہ ہوگا۔