منی پور میں بدامنی جاری، جیریبام سے 3 لاشیں برآمد، انتہا پسندوں کے ہاتھوں 6 افراد کا اغوا
امپھال، 16/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)منی پور میں حالات بدستور کشیدہ ہیں اور ایک سال سے زائد عرصے بعد بھی تشدد کے واقعات میں کمی نہیں آ سکی ہے۔ حالیہ واقعات میں، جیریبام کے علاقے سے جمعہ کو تین لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ منی پور-آسام سرحد کے قریب ان لاشوں میں دو بچوں اور ایک خاتون کی لاش شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق چند روز قبل ایک خاندان کے 6 افراد کو اغوا کیا گیا تھا، اور یہ لاشیں آسام سرحد کے قریب ایک ندی کے کنارے سے ملی ہیں۔ افسران کے مطابق اغوا کی واردات یہاں سے تقریباً 15 کلومیٹر دور پیش آئی تھی، تاہم لاشوں کی شناخت ابھی باقی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ لاشیں اُنہی کی ہیں جن کا اغوا ہوا تھا یا پھر کسی اور کی۔ انہوں نے بتایا کہ اب لاشوں کا ڈی این اے ٹسٹ کرایا جائے گا۔ واضح ہو کہ منگل کو سیکوریٹی اہلکاروں نے جیریبام میں ہی ایک تصادم میں 10 انتہا پسندوں کو مار گرایا تھا۔ اس کے جواب میں انتہا پسندوں نے سی آر پی ایف پوسٹ پر حملہ کیا تھا، اسی گاؤں میں میتئی پریوار سے کم سے کم 6 لوگوں کا اغوا کرلیا گیا تھا جن میں 3 بچے اور خاتون بھی شامل تھیں۔
افسروں کا کہنا ہے کہ اتنہا پسندوں نے ہی کنبہ کے لوگوں کا اغوا کرلیا تھا۔ جیریبام کے رہنے والے لیش رام ہیراجیت نے بتایا کہ میری اہلیہ، دو بچے، ساس، سالی اور اس کے بچوں کو گھر سے ہی اغوا کر لیا گیا۔ میں اس وقت گھر پر ہی موجود تھا۔ میں دہلی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے کنبہ کو بچایا جائے۔
وہیں دوسری طرف جیریبام میں سیکوریٹی اہلکاروں کے ساتھ تصادم میں مارے گئے لوگوں کی حمایت میں جمعہ کو چورا چاند پور ضلع میں سینکڑوں لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ 'کوکی ویمن آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس' کے ذریعہ منعقد ریلی صبح قریب 11 بجے کوئٹے کھیل میدان میں شروع ہوئی۔ اس موقع پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کوکی طلبا تنظیم کے نائب صدر منلال گنگٹے نے تصادم واقعہ کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مارے گئے لوگ آدیباسی رضاکار تھے جو اپنے گاؤں اور بے قصور لوگوں کی حفاظت کر رہے تھے۔