منگلورو : بولیار چاقو زنی معاملے میں پولیس کے خلاف بی جے پی کا مظاہرہ - حراست میں لیے گئے 10 مشتبہ افراد
منگلورو، 10 / جون (ایس او نیوز) کل وزیر اعظم مودی کی حلف برداری کے موقع پر بی جے پی کی طرف سے بولیار میں نکالے گئے جلوس کے دوران چاقو زنی کے معاملے پر بی جے پی لیڈران اور کارکنان نے پولیس کے خلاف کوناجے پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور الزام لگایا کہ پولیس ملزموں کو گرفتار کرنے کے لئے کارروائی نہیں کر رہی ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ کیپٹن چوتا کی جیت اور مودی کی حلف برداری کی مناسبت سے بولیار گرام بی جے پی سمیتی کی طرف سے جشن فتح کے طور پرنکالا گیا جلوس چیلور سے دھرمانگرا کی طرف جا رہا تھا تو بولیار مسجد کے پاس ڈی جے بجانے پر نوجوانوں کے ایک گروپ کی طرف سے اعتراض جتایا گیا تو دونوں گروپوں میں زبانی جھڑپ ہوگئی ۔
جب جلوس میں شامل افراد واپس لوٹ رہے تھے تو کچھ لوگوں نے پھر سے مسجد کے سامنے اشتعال انگیز نعرے بازی کی جس کے بعد مسلم نوجوانوں کے گروپ نے ان کا پیچھا کیا اور سمادھان بار کے پاس ان کا راستہ روکا ۔ یہاں دونوں گروپوں کے بیچ جھگڑا اور مارپیٹ شروع ہوئی اور اس دوران ہریش اور ننداکمار نامی دو لوگوں کو چھرا گھونپ دیا گیا جبکہ کرشنا کمار نامی شخص مارپیٹ میں زخمی ہوگیا ۔
ڈسٹرکٹ بی جے پی صدر ستیش کمپالا، لیڈر سنتوش رائے بولیار کے ساتھ بڑی تعداد میں بی جے پی کارکنان کوناجے پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوگئے اور ملزموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے پولیس کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے ۔ جب پولیس افسران نے انہیں یقین دلایا کہ وہ جلد ہی ملزمین کو گرفتار کریں گے ، تب احتجاج ختم ہوا اور بھیڑ منتشر ہوگئی ۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مارپیٹ اور چاقو زنی کی واردات پیش آتے ہی اس نے دس مشتبہ افراد کو اپنی حراست میں لیا ہے جن میں سے تین افراد کا تعلق براہ راست چاقو زنی کے معاملے سے ہے ۔