کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے جگدیپ دھنکھڑ کے رویے پر تنقید کی
نئی دہلی، 11/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا طرز عمل آئینی اصولوں کے خلاف ہے اور وہ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز انڈیا اتحاد کی جماعتوں نے راجیہ سبھا کے سیکریٹری کو عدم اعتماد کی تحریک کا نوٹس پیش کیا تھا۔ آج اس پر اپوزیشن کے ’انڈیا اتحاد‘ کی جماعتوں نے دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔
کھڑگے کا کہنا تھا کہ نائب صدر کا عہدہ ملک کا دوسرا سب سے بڑا آئینی عہدہ ہے اور دھنکھڑ کا رویہ اس عہدے کی عزت کے منافی ہے۔ کانگریس صدر نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ تین سالوں میں دھنکھڑ کا زیادہ تر دھیان حکومت اور آر ایس ایس کی حمایت میں رہا ہے، جبکہ اپوزیشن کی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھنکھڑ اپوزیشن جماعتوں کو اپنے مخالفین کی طرح دیکھتے ہیں اور ایوان میں ان کی آوازوں کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کھڑگے نے یہ بھی کہا کہ جب راجیہ سبھا کی کارروائی نہیں چلتی تو اس کا ذمہ دار چیئرمین ہیں، جو ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
کانگریس صدر نے مزید کہا کہ دھنکھڑ کے اس رویے نے ملک کی آئینی روایت کو مجروح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک لانے کا مقصد صرف دھنکھڑ کے جانبدارانہ رویے کا مقابلہ کرنا ہے تاکہ آئین کے مطابق ایوان کی کارروائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
کھڑگے نے کہا کہ ان کی پارٹی کا دھنکھڑ کے ساتھ کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے، بلکہ یہ تحریک ملک کے آئین کی عزت اور ایوان کی کارروائی کی سلامتی کے لیے لائی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے حکومت کو یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی آئینی اقدار کا تحفظ ضروری ہے، اور کوئی بھی شخص، چاہے وہ آئینی عہدے پر فائز ہو، اگر وہ جانبدارانہ رویہ اپنائے گا تو اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔
کانگریس کے رہنما نے کہا کہ اس تحریک کا مقصد صرف دھنکھڑ کے عہدے سے متعلق نہیں بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ آئین اور ایوان کے اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔ کھڑگے نے کہا کہ ان کی پارٹی کا موقف واضح ہے کہ آئینی عہدوں پر فائز افراد کو غیر جانبدار ہونا چاہیے اور کسی بھی حکومت یا سیاسی جماعت کے دباؤ میں نہیں آنا چاہیے۔
کھڑگے نے دھنکھڑ کے طرز عمل کو ایک سنجیدہ مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس پر کارروائی نہیں کی جاتی تو یہ آئینی اقدار کی پامالی کے مترادف ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ایوان کی کارروائی کو بہتر بنایا جائے اور ہر رکن کو اپنی آواز بلند کرنے کا پورا حق دیا جائے۔