پارلیمنٹ میں کسی کی ذات نہیں پوچھی جاتی، ملکارجن کھرگے نے انوراگ ٹھاکر کے ساتھ ساتھ پی ایم مودی کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا
نئی دہلی، یکم اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) ہماچل پردیش کے ہمیر پور سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر نے لوک سبھا میں گزشتہ روز ’ذات‘ سے متعلق ایسا قابل اعتراض بیان دیا جس نے ہنگامہ برپا کر رکھا ہے۔ اپوزیشن لیڈران نے لوک سبھا میں بھی اور سوشل میڈیا پر بھی انوراگ ٹھاکر کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ پھر جب پی ایم مودی نے انوراگ ٹھاکر کی تعریف کرتے ہوئے ان کی لوک سبھا تقریر پر مبنی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تو اپوزیشن لیڈران کا غصہ مزید بڑھ گیا۔ اس معاملے میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے انوراگ ٹھاکر کے ساتھ ساتھ پی ایم مودی کو بھی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔
آج جب ایک میڈیا اہلکار نے کھرگے سے یہ سوال کیا کہ ’کچھ وزراء پوچھ رہے ہیں کہ آپ تو پورے ملک سے ذات پوچھ رہے ہیں، اگر آپ سے ذات پوچھ لیا گیا تو کیا غلط ہوا؟‘ اس کے جواب میں کانگریس صدر نے کہا کہ ’’پارلیمنٹ میں کسی کی ذات نہیں پوچھی جاتی۔ ایسا قصداً بے عزت کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’وزیر اعظم کو بھی ایسی نازیبا باتوں کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔ انھیں پتہ ہونا چاہیے کہ کب اور کن باتوں کا دفاع کرنا ہے۔ میں ایسی نازیبا باتوں اور ان کی حمایت میں کیے گئے نریندر مودی کے ٹوئٹ (پوسٹ) کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘‘
دراصل 30 جولائی کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی غیر موجودگی میں ایوان کا انتظام دیکھ رہے اسپیکر جگدمبیکا پال نے جب تک یہ اعلان کیا کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے ذریعہ راہل گاندھی کی ذات سے متعلق کیے گئے تبصرے کو پارلیمنٹ کی کارروائی کے ریکارڈ سے نکال دیا گیا ہے، تب تک وہ بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔ اس پورے تنازعہ نے آگ تب پکڑ لی جب وزیر اعظم مودی نے اس بیان کو بغیر ایڈٹ کیے ہوئے پوسٹ کر دیا اور ساتھ ہی لکھا کہ ’’میرے نوجوان اور پُرجوش ساتھی انوراگ ٹھاکر کی یہ تقریر سننے لائق ہے۔ یہ دلیل اور طنز کے مرکب کے ساتھ ہی انڈی الائنس کی گندی سیاست کو ظاہر کرنے کی ایک شاندار مثال ہے۔‘‘ اس قدم نے اپوزیشن لیڈران، خصوصاً کانگریس لیڈران کو حیران کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس رکن پارلیمنٹ چرنجیت سنگھ چنّی نے پی ایم مودی کے خلاف لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خصوصی استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس دے دیا ہے۔
کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر چرنجیت سنگھ چنّی کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ ’’کل بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر نے اپنی تقریر میں بہت سارے قابل اعتراض الفاظ بولے۔ ان کی قابل اعتراض تقریر کو لوک سبھا اسپیکر نے ایکسپنج (حذف) کر دیا، ہٹا دیا۔ اسپیکر کے ذریعہ ایکسپنج کی گئی تقریر کا نشریہ نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن میں حیران ہوں کہ ملک کے وزیر اعظم نے تقریر کے اس حصے کو ٹوئٹ کر انوراگ ٹھاکر کو شاباشی دی ہے۔ اس لیے میں نے ’بریچ آف پریویلج موشن‘ (استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس) دیا ہے۔‘‘