مہاراشٹر بی جے پی حکومت میں ہر شعبے میں پچھڑ گیا: پی چدمبرم کا الزام
ممبئی، 17/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی ناکامیوں کو بے نقاب کرنے کیلئےکانگریس لیڈروں کا ممبئی اور مہاراشٹر میں پریس کانفرنس اور انتخالی جلسہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سنیچر کو سابق مرکزی وزیر خزانہ اور کانگریس ایم پی پی چدمبرم نے کانگریس کے دور اقتدار اور بی جے پی کے دوراقتدا میں مہاراشٹر کی صورتحال کا موازنہ کیا اور بتایاکہ کانگریس کے دور اقتدار میں سب سے آگے رہنے والا مہاراشٹر بی جے پی کے دورا قتدار میں ہر شعبے میں پچھڑ گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مہاراشٹر میں بے روزگاری کا مسئلہ بہت سنگین ہے، اگر یہاں کے پروجیکٹ کسی اور ریاست میں چلے جائیں گے تو یہاں روزگار کہاں سے ملے گا؟مہاراشٹر کے کسان بڑی پریشانی میں ہیں جس کی وجہ سے خودکشی میں بہت زیادہ اضافہ ہو رہا ہے، پھر بھی بی جے پی حکومت کسانوں کے قرض معاف کرنے سے انکار کر رہی ہے۔ مہاراشٹر میں بی جے پی کی حکومت گجرات کی ہدایت پر کام کر رہی ہے، لہٰذا اگر ریاست کو بچانا ہےتومہا وکاس اگھاڑی(ایم وی اے) کی حکومت لانا اشد ضروری ہے۔
تلک بھون میں سنیچر کومنعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی چدمبرم نے کہا کہ ریاست مہاراشٹر کے قیام کے بعد سے ہی کانگریس حکومت نے اپنی پالیسیوں کے بل بوتے اس ریاست کو نمبر ون بنا دیا تھا لیکن بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی حکومت کے دور میں مہاراشٹر تمام شعبوں میں پیچھے رہ گیا ہے۔ ممبئی ملک کی مالیاتی راجدھانی ہے لیکن پچھلے کچھ برسوں میں بی جے پی حکومت کی وجہ سے مہاراشٹر ہر محاذ پر پیچھے ہے۔ مہاراشٹر کے پروجیکٹ دوسری ریاستوں میں جانے کی وجہ سے سرمایہ کاری اور روزگار بھی جاتا رہا ہے۔ کسانوں کے بحران کی وجہ سے خودکشی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مہاراشٹر کی فی کس آمدنی میں کمی آئی ہے اور کرناٹک، تلنگانہ، تمل ناڈو، گجرات اور ہریانہ آگے نکل گئے ہیں۔ مہاراشٹر میں بی جے پی مہا یوتی حکومت گجرات کی ہدایات پر کام کر رہی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ مہاراشٹر سے مہایوتی کی طاقت کو ہٹایا جائے اور مہا وکاس اگھاڑی کی طاقت کو واپس لایا جائے۔
سابق مرکزی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’’آج مہاراشٹر میں بے روزگاری کا مسئلہ بہت سنگین ہے اور بے روزگاری کی شرح۱۰ء۸؍ فیصد ہے۔ تنخواہ پر گزر بسر کرنے والوں کی تعداد بھی ۴۰؍فیصد سے کم ہوکر ۳۱؍ فیصد ہو گئی ہے جبکہ ۴۰؍ فیصد افراد خود روزگارپر منحصر ہیں۔ پولیس میں۱۸؍ ہزار خالی اسامیوں کی بھرتی کیلئے۱۱؍لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ۴؍ ہزرا ۶۰۰؍ تلاٹھی(ریوینیو آفیسر) اسامیوں کیلئے ۱۱؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار امیدواروں نے درخواستیں دی تھیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ مہاراشٹر میں بے روزگاری کی صورتحال کتنی سنگین ہے۔ ‘‘
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ بڑے کاروباری گھرانے مہاراشٹر میں سرمایہ کاری کیلئے تیار تھے، اس کیلئے باہمی رضامندی ہوئی، پروجیکٹ کے لئے جگہ بھی طے کی گئی لیکن پھر یہ پروجیکٹ دوسری ریاست میں چلے گئے۔ ایک چھوٹا بچہ بھی بتا سکتا ہے کہ رائے گڑھ سے ’بلک ڈرگس پروجیکٹ ‘لیا، تلے گاؤں سے ویدانتا فوکس کون سیمی کنڈکٹر پروجیکٹ، ناگپور میں شروع ہونے والا ٹاٹا ایئر بس پروجیکٹ مہاراشٹر سے دوسری ریاستوں میں لے جایاگیا ۔ اگر بڑے بڑے روزگار پیدا کرنے والے پروجیکٹس کو مہاراشٹر سے نکال کر دوسری ریاست میں لے جایا جاتا ہے تو مہاراشٹر کے نوجوانوں کو روزگار کہاں سےملے گا؟
انہوںنے مزید کہا کہ کسانوں کے معاملے میں بھی بی جے پی حکومت کے پاس کوئی ٹھوس پالیسی نہیں ہے۔ اسی لئے بی جے پی حکومت کی کسان مخالف پالیسی کی وجہ سے مہاراشٹر کے کسان مشکل میں ہیں۔