مہاراشٹر حکومت کا سخت اقدام: غیر ہندو طلبہ پر ایس ٹی کوٹہ کے غلط استعمال کا الزام
ممبئی،8/نومبر (ایس او نیوز/ایجنسی) مہاراشٹر حکومت نے غیر ہندو طلبہ کی جانب سے ایس ٹی کوٹہ کے ’غلط استعمال‘ کے خلاف سخت کارروائی شروع کر دی ہے۔ نئے حکومتی فیصلے کے تحت صرف قبائلی برادری کے ہندو طلبہ ہی اس مخصوص کوٹہ کی مراعات حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔ حکومت نے ایسے طلبہ کی شناخت کا عمل شروع کر دیا ہے جو غیر ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس کوٹہ کے تحت داخلہ حاصل کر رہے ہیں۔
ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوٹہ قبائلی ہندو برادری کی تعلیم اور روزگار کے مواقع میں بہتری کے لئے مختص کیا گیا تھا، تاکہ اس برادری کے طلبہ کو دیگر معاشرتی گروہوں کے مقابلے میں مساوی مواقع مل سکیں۔ تاہم، اطلاعات ہیں کہ غیر ہندو طلبہ اس کوٹہ کا فائدہ اٹھا کر مخصوص قبائلی برادری کے حقوق میں مداخلت کر رہے ہیں۔
اس معاملے پر مہاراشٹر حکومت کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ مخصوص کوٹہ کا مقصد قبائلی ہندو طلبہ کے لئے تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستیں محفوظ کرنا تھا تاکہ انہیں معاشرتی لحاظ سے اوپر اٹھنے کا موقع ملے۔ ان کے مطابق، غیر ہندو طلبہ کے داخلے اس نظام کے ساتھ ناانصافی ہیں اور اس پر روک لگانا ضروری ہے۔
ریاست میں نئے اقدامات کے تحت داخلے کے وقت طلبہ کے مذہبی ریکارڈ اور قبائلی شناخت کی جانچ مزید سخت کی جائے گی۔ حکومتی بیان کے مطابق، مختلف اداروں کو یہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ایسے طلبہ کی نشاندہی کریں اور ان کے داخلوں پر پابندی عائد کریں جو ان اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے کہا کہ کوٹہ کا حقیقی فائدہ مستحق قبائلی ہندو طلبہ کو ہی ملنا چاہئے، تاکہ وہ معاشرتی اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
یہ فیصلہ مہاراشٹر میں ایک بڑے تعلیمی مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کا حصہ ہے جس میں یہ یقینی بنایا جائے کہ ریاست کے پسماندہ قبائلی طلبہ کو ان کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔ اس پالیسی پر مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے درمیان بحث بھی جاری ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دیگر برادریوں کے طلبہ پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔