مدھیہ پردیش میں ہندو گروپ کی دھوکہ دہی آشکار؛ مسلمانوں کی بستی کا ڈر بٹھاکر کوڑیوں کے دام خریدی گئی غریب کسانوں کی زمینات۔ بی جے پی لیڈر نکلا ٹرسٹ کا سر براہ
کھرگون ( مدھیہ پردیش) 30/اکتوبر (این ڈی ٹی وی/ایس او نیوز) مدھیہ پردیش میں ایک ہندو گروپ نے رئیل اسٹیٹ کی تعمیر کے لئے مبینہ طور پر مسلمانوں کی بستی بسانے کے نام پر کوڑیوں کے دام زمین خریدی، مگر بعد میں زمین بیچنے والوں کو پتہ چلا کہ انہیں چونا لگایا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق کھر گون ٹاون میں 2000 ء میں انہیں اراضی فروخت کرنے والے افراد جن میں بیشتر چھوٹے کسان ہیں، اب معاملے کی تحقیقات کیلئے پولیس سے رجوع ہوۓ ہیں کیونکہ اب اس علاقہ میں ایک ہاوزنگ کالونی تعمیر کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ساتھ دھوکا دہی محسوس کر رہے ہیں کیونکہ زمین خریدتے وقت انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ 'تنظیم زرخیز' نام سے یہ ایک مسلم علاقہ بنے گا۔ اس گروپ کا سر براہ فی الحال حکمراں بی جے پی کا لیڈر رنجیت سنگھ داندر ہے۔ 2007 میں خریدی کے معاہدوں کی تکمیل ہوجانے کے بعد’تنظیم زرخیز' کا نام تبدیل کرتے ہوۓ ”پروفیسر پی سی مہا جن فاؤنڈیشن رکھ دیا گیا۔
تنظیم کے عہد یداروں نے حربے اختیار کرنے کی تردید کی ہے۔ فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر روی مہاجن کا کہنا ہے کہ ہم اس اراضی کا بہتر استعمال کر رہے ہیں۔ یہاں مکانات کے پلاٹس کے علاوہ آوارہ گائیوں کیلئے ایک گاؤشالہ بھی تعمیر کی گئی ہے۔
بی جے پی نے اس معاملہ سے دوری اختیار کر لی ہے۔ ریاستی بی جے پی سکریٹری رجنیش اگروال نے کہا کہ ہماری پارٹی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ معاملہ فروخت کنندہ اور خریدار کے درمیان ہے اور ان کے اپنے معاشی مفادات ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں مسلمانوں کی بستی بسانے کے نام پر اپنی اراضی سے بیدخل کیا گیا ہے کیونکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ ان سے رجوع ہونے والے ایجنٹ مسلمان ہیں۔
نند کشور کشواہا نامی ایک شخص نے بتایا کہ میں نے 2004 میں اس وقت اپنی اراضی فروخت کی تھی جب ذاکر نام کا ایک شخص ہمارے پاس آیا اور بتایا کہ اس نے ہماری زمین کے اطراف کی تمام زمینیں خرید لی ہیں۔ اس نے ہمیں یہ بھی بتا یا کہ یہاں عنقریب ایک مسلخ قائم کیا جاۓ گا۔ اس نے کہا کہ اپنی زمینیں مسلمانوں کے ہاتھ فروخت کر دو کیونکہ اس پورے علاقے میں مسلم لوگ بسنے والے ہیں۔ نند کشور نے کہا کہ 5 ایکڑ زمین کیلئے اسے 40 ہزار روپے دیئے گئے ۔ دیگر افراد کا کہنا ہے کہ انہیں یہ بتایا گیا کہ یہاں ایک حج کمیٹی تشکیل دی جاۓ گی اور ایک قبرستان بھی بنایا جاۓ گا۔
ہندو گروپ نے 2002 میں تنظیم زرخیز قائم کی تھی ۔ انہوں نے ایک مسلم شخص ذاکر شیخ کو منیجر مقر رکیا تھا۔ اس نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ میں سمجھتا تھا کہ یہ تنظیم سماجی کاز کیلئے کام کر رہی ہے اس لئے میں اس تنظیم سے جڑ گیا لیکن میں نے کبھی کسی کو زمین فروخت کرنے کیلئے زبردستی نہیں کی اور نہ گمراہ کیا۔ کچھ زمینیں پرکاش سمرتی سیوا سنستھان نے بھی خریدی ہیں جو اسی گروپ کی جانب سے قائم کی گئی ایک اور تنظیم ہے۔ 200 ایکڑ در کے منجملہ 150ایکڑ 11 افراد یا تنظیموں سے خریدے گئے تھے باقی زمین چھوٹے کسانوں کی ملکیت تھی ۔ ایک کسان دیپک کشواہا نے بتایا کہ ببلو خان نامی شخص اس کے باپ کے پاس آیا۔ ہم نے اسے 19 ایکڑ زمین بیچی جو ہمارے پاس تھی۔ سنجئے سنگھوی نامی ایک تاجر نے بتایا کہ میرے رشتہ دار یہ سمجھے کہ یہاں حج کمیٹی تشکیل دی جاۓ گی اور مسلمان یہاں بس جائیں گے۔اسی لئے ہم دہشت زدہ ہو گئے اور اپنی زمین پیچ دی۔ ٹرسٹ کے سر براہ بی جے پی لیڈ رنجیت داندر نے بتایا کہ اس معاملہ میں میرا نام اس لئے گھسیٹا جارہا ہے کیونکہ میں مشہور ہوں ۔ اس نے چند کیسس کے بارے میں بتایا جس کا اسے سامنا ہے۔ رنجیت نے کہا کہ میں 7 مرتبہ جیل گیا ہوں مجھ پرقتل کے الزامات ہیں کیونکہ میں نے زندگی بھر ہندو سماج کیلئے کام کیا ہے۔ تنظیم کے نام اور اراضی کے استعمال کے بارے میں اس نے بتایا کہ ہم گھر گون میں ایک گاؤ شالہ قائم کرنا چاہتے تھے۔ ہم سمجھتے تھے کہ گاؤ شالہ قائم کرتے ہوۓ ہم سماج کیلئے اور گائیوں کیلئے اچھا کام کریں گے۔ مجھے نہیں معلوم کہ تنظیم زرخیز نام رکھنے میں کیا مسئلہ ہے ۔ داندر اس سے قبل بجرنگ دل کا ریاستی کنویز تھا۔ اس نے ایک کو آپر یٹیو بینک کے صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔