انکولہ 19 / ستمبر (ایس او نیوز) انکولہ تعلقہ کے شیرور کے پاس جہاں پچھلے دو مہینے قبل پہاڑی چٹان کھسکنے کا خوفناک حادثہ پیش آیا تھا اور ایک لاری ڈرائیور سمیت دب کر لاپتہ ہوگئی تھی، آج تک اُس لاری اور ڈرائیور کا پتہ نہیں چل پایا ہے، لیکن اب وہاں بہنے والی گنگاولی ندی کی صفائی کرنے اور مٹی کا ڈھیر ہٹانے کے لئے مشین بردار کشتی بارج اور بوٹ گوا سے لائی جا رہی ہے ۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ندی کی تہہ میں جمع مٹی ، پتھر اور دیگر کچرے کے ڈھیر کو نکالنے (ڈریجنگ کرنے) اور ندی کو گہرا کرنے کے مقصد سے گوا سے ڈیپ ڈریج نامی پرائیویٹ کمپنی کی ملکیت والی جے سی بی جیسی مشین بردار کشتی اور ٹگ بوٹ سمندر سے ہوتے ہوئے ندی کے راستے شیرور تک پہنچائی جارہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں کچھ پیچیدگیاں بھی درپیش ہیں ۔ جس میں سمندر سے ندی میں داخل ہوتے وقت جوار بھاٹے کا مسئلہ اگر حل بھی ہوتا ہے تو آگے چل کر گنگاولی - منجگونی پل اور شیرور کے قریب ریلوے پل کا بھی مسئلہ سامنے آنے کا خدشہ ہے۔
بحری نقل و حمل بورڈ کے کیپٹن سی سوامی کا کہنا ہے کہ پانی کے اُتار چڑھاو کو دیکھتے ہوئے بڑی احتیاط کے ساتھ کشتی کو ندی کے اندر سے متعلقہ مقام تک لانا پڑے گا ۔ اس کے ہر مرحلے پر نگاہ رکھی جا رہی ہے اور درپیش مشکلات پر قابو پانے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ 16 جولائی کو انکولہ کے شیرورد یہات کے قریب ایک بڑی پہاڑی چٹان کھسکنے کی واردات پیش آئی تھی اور پہاڑی سڑک کنارے واقع ایک ہوٹل سمیت دیگر سواریوں کو بھی اپنی ساتھ بہاتے ہوئے گنگاولی ندی میں اپنی آغوش میں لے لیا تھا، اس خوفناک حادثے میں 11 لوگ ہلاک ہوئے، جس میں سے اب تک 8 کی نعشیں برآمد کی گئی تھی، مگر دیگر تین نعشوں کا پتہ نہیں چل پایا تھا۔