وقف ترمیمی بل 2024: لوک سبھا میں جے پی سی کی مدت کار میں توسیع کی قرارداد منظور
نئی دہلی، 28/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن سنبھل تشدد اور اڈانی رشوت معاملے پر بحث کی اجازت نہ ملنے پر ہنگامہ برپا ہے، جس کے نتیجے میں کارروائی بار بار ملتوی ہو رہی ہے۔ اس درمیان ایک اہم پیش رفت ہوئی جب ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) کی مدت کار میں توسیع سے متعلق قرارداد پیش کی گئی، اور ہنگامہ کے باوجود اسے منظور کر لیا گیا۔
سرمائی اجلاس کے پہلے ہفتہ کے آخری دن یعنی جمعہ (29 نومبر) کو جے پی سی کے ذریعہ وقف بل پر اپنی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنی تھی۔ یہ اس اجلاس کے ایجنڈے میں بھی شامل تھا، لیکن جے پی سی میں شامل اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ کمیٹی کی مدت کار میں اضافہ کا مطالبہ کر رہے تھے۔ کمیٹی کی قیادت کر رہے بی جے پی رکن پارلیمنٹ جگدمبیکا پال نے گزشتہ دنوں دعویٰ کیا تھا کہ رپورٹ تیار ہے، لیکن جے پی سی کے کئی اراکین کے ذریعہ کمیٹی کی مدت کار میں اضافہ کا مطالبہ دیکھ کر انھوں نے بھی اس پر اتفاق ظاہر کیا۔
جمعرات کو پارلیمنٹ کی کارروائی وقفہ سوالات کے ساتھ شروع ہوئی، لیکن اڈانی رشوت معاملہ اور سنبھل تشدد پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ اس ہنگامہ کو دیکھ کر لوک سبھا اسپیکر نے ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی۔ 12 بجے کے بعد ایوان کی کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تو وقف بل پر تشکیل جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے مزید وقت کا مطالبہ کرتے ہوئے متعلقہ قرارداد لوک سبھا میں پیش کی۔ اس قرارداد کو منظوری بھی مل گئی، اور اس طرح جے پی سی اب رواں سرمائی اجلاس کے پہلے ہفتہ کے آخری دن (29 نومبر) کی جگہ بجٹ اجلاس 2025 کے آخری دن اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔
’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پر جائزہ کے لیے تشکیل جے پی سی کی مدت کار بڑھائے جانے کے بعد اپوزیشن کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ کارتی چدمبرم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کرنا بہت درست فیصلہ ہے۔ یہ (وقف بورڈ) ایک متنازعہ مسئلہ ہے جس پر وسیع مشاورت کی ضرورت ہے۔ کسی بھی قسم کی اصلاحات یا موجودہ قانون کی از سر نو تشکیل سے پہلے اتفاق رائے قائم کرنا بہت ضروری ہے۔ جے پی سی کے اراکین بھی ہمیشہ اتفاق رائے قائم کرنے کی بات کہتے رہے ہیں۔ میرے خیال میں چیئرمین (جگدمبیکا پال) نے آخرکار اس پر اتفاق کیا اور کمیٹی کی مدت کار میں توسیع کے لیے ایک قرارداد پیش کی۔‘‘