کولکاتا عصمت دری کیس: سی بی آئی کی رپورٹ، ڈاکٹر کے اجتماعی عصمت دری کے ثبوت نہیں ملے
نئی دہلی، 19/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) نے منگل کو کولکاتا کی ایک خصوصی عدالت کو آگاہ کیا کہ اگست میں آر جی کر میڈیکل کالج، کولکاتا میں مردہ پائی جانے والی جونیئر ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ ایجنسی نے وضاحت کی کہ وہ اب بھی مختلف پہلوؤں کی چھان بین کر رہی ہے۔ 9 اگست کو 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے کا واقعہ سامنے آیا تھا، جس نے عوام میں شدید غم و غصے کی لہر پیدا کر دی تھی۔ اس دوران، سوشل میڈیا پر ڈاکٹر کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا غیر تصدیق شدہ دعویٰ بھی وائرل ہو گیا تھا، جس پر منگل کو سی بی آئی نے کوئی ثبوت نہ ملنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق، منگل کو ایجنسی نے کولکاتا کی سیالدہ کورٹ کو بتایا کہ پولیس نے دو دن تک رائے کے کپڑے ضبط نہیں کیے جو پختہ ثبوت کے طور پر پیش کئے جاسکتے تھے۔ ایجنسی نے اس وقت کے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل سندیپ گھوش اور تالہ پولیس اسٹیشن کے انچارج ابھیجیت مونڈل پر اس کیس سے متعلق اہم ثبوتوں اور ڈیٹا کو خراب کرنے کیلئے ملی بھگت کا الزام لگایا۔
سی بی آئی نے گھوش کو2ستمبر کو میڈیکل کالج میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔ حراست کے دوران اسے14ستمبر کو ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل سے متعلق ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔
اسی دن، سی بی آئی نے مونڈل کو بھی گرفتار کیا، اس پر ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے اور کیس میں پہلی معلوماتی رپورٹ میں تاخیر کا الزام لگایا گیا۔ عدالت نے منگل کو گھوش اور مونڈل کے ریمانڈ میں 20 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے کہا کہ ان سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
دوسری طرف اپنی ساتھی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے خلاف احتجاج کررہے مغربی بنگال جونیئر ڈاکٹرس فرنٹ، کولکاتا کی قیادت میں احتجاج کررہے ڈاکٹرس نے وزیراعلیٰ سے ایک اور ملاقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کے کچھ مطالبات پورے نہیں ہوئے۔ جونیئر ڈاکٹرس فرنٹ نے اعلان کیا کہ وہ "تمام مطالبات" کے پورا ہونے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔