آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکاانتخابی اجلاس، دوسری میقات کے لیے مولاناخالدسیف اللہ رحمانی صدراورمولانافضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری منتخب

Source: S.O. News Service | Published on 25th November 2024, 6:37 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،25/نو مبر(ایس او نیوز /پریس ریلیز) آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈکے انتخابی اجلاس میں دوسری معیادکے لیے فقیہ العصراورممتازعالم دین حضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کوبالاتفاق رائے صدراورحضرت مولانافضل الرحیم مجددی کوجنرل سکریٹری منتخب کرلیاگیا۔چونکہ یہ انتخابی اجلاس تھااس لئے تمام میقاتی اراکین اورعہدیداران،مجلس عاملہ کابھی انتخاب عمل میں آناتھالہٰذاتاسیسی اراکین کی نشست میں تاسیسی اراکین کی خالی جگہیں پرکی گئیں۔اس کے علاوہ تیسری نشست جوتما م اراکین بورڈپرمشتمل تھی ،میں چالیس اراکین مجلس عاملہ کی تشکیل عمل میں آئی،بورڈنے مولانامحمدابوطالب رحمانی اورمولانامحموددریاآبادی کورکن عاملہ منتخب کیا۔اوربورڈکے دستورکے مطابق باقی دس اراکین عاملہ کونامزدکرنے کااختیارصدربورڈکودیاگیا۔

 مجلس عاملہ کی میٹنگ میں جنرل سکریٹری ،سکریٹریز،(ایک سکریٹری کے علاوہ)نائب صدورکی توثیق کی گئی ،اورحضرت شاہ خسروحسینی جن کاگزشتہ دنوں انتقال ہوگیاتھا،ان کی جگہ حضرت مولاناعبیداللہ خاں اعظمی نائب صدرمنتخب ہوئے۔اس درمیان مسلم پرسنل لابورڈنے نہایت اہم فیصلہ کرتے ہوئے بہارکے امیرشریعت احمدولی فیصل رحمانی کی رکنیت موقوف کردی جس کے نتیجے میں مجلس عاملہ میں بھی ان کی رکنیت موقوف رہی پھرجب عاملہ کی میٹنگ میں سکریٹریزکاانتخاب عمل میں آیاتواس میں احمد ولی فیصل رحمانی کوسکریٹری منتخب نہیں کیاگیا،اس طرح اب وہ بورڈکے نہ تورکن ہیں اورنہ سکریٹری ہیں۔ اس انتخابی اجلاس میں صدربورڈمولاناخالدسیف اللہ رحمانی،مولانافضل الرحیم مجددی،انجینئرسعادت اللہ حسینی نائب صدروامیرجماعت اسلامی ہند،مولانااصغرامام مہدی سلفی ،نائب صدربورڈ،وامیرجمیعة اہل حدیث،مولانابلال حسنی ندوی سکریٹری بورڈوناظم ندوة العلمالکھنو،مولانامحمدعمرین محفوظ رحمانی سکریٹری بورڈ، انجینئر سلیم نائب امیرجماعت اسلامی،پروفیسرریاض عمرخازن بورڈ،مولاناعتیق احمدبستوی،ایڈووکیٹ فضیل ایوبی،ایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالہ،ڈاکٹرقاسم رسول الیاس ترجمان بورڈ ،مولاناعبیداللہ خاں اعظمی، مولانامحمودمدنی صدرجمیعة علمائے ہند،کمال فاروقی،محمدادیب سابق ایم پی ،ایم آرشمشادایڈووکیٹ،مولاناانیس الرحمن قاسمی،مولاناصغیراحمدرشادی امیرشریعت کرناٹک،قاضی ظہیرممبئی،عبدالقدیرشاہین گروپ،مولاناشمشادرحمانی نائب امیرشریعت امارت شرعیہ ،مولانامحمدابوطالب رحمانی،مولانامحموددریاآبادی،مفتی سہیل قاسمی ،حاجی محمودعالم کولکاتہ ،ڈاکٹریاسین قاسمی،قاضی سعودقاسمی سمیت ملک کی نمائندہ اور خدمت گزارتنظیموں اوراداروں کے سربراہان سمیت بورڈکے تقریباسبھی اراکین شامل تھے۔

تفصیل کے مطابق بہارکے امیرشریعت احمدولی فیصل رحمانی جومیقاتی رکن تھے،ان کی رکنیت کامسئلہ چندارکان کے توجہ دلانے کے بعد زیرغورآیا۔کئی اراکین نے ان کی رکنیت پراس دلیل کے ساتھ اعتراض کیاکہ چونکہ جناب احمدولی فیصل رحمانی ہندوستانی شہری نہیں ہیں، انہیں امریکہ کی شہریت حاصل ہے جب کہ بورڈکے دستورکے مطابق رکنیت کے لیے ہندوستانی مسلمان ہوناضروری ہے۔احمدولی فیصل رحمانی ہندوستانی مسلمان نہیں ہیں،امریکی مسلمان ہیں،اس لئے انہیں رکن نہیں رکھاجاسکتا،شہریت کے اس اہم مسئلے کوبہت سنجیدگی سے لیاگیااورطویل قانونی مباحثہ ہوا۔اورفیصلہ اس پرہواکہ ان کی رکنیت موقوف کردی جائے چنانچہ جب اراکین عاملہ کاانتخاب عمل میں آیاتوبھی جناب احمدولی فیصل رحمانی کے نام پر”زیرغور“لکھاگیا،اوران کامعاملہ رکنیت سے مشروط کرکے موقوف کردیاگیا۔اسی طرح جب عاملہ کی میٹنگ ہوئی اورعہدیداران کاانتخاب عمل میں آیاتوان کی سکریٹری شپ بھی برقرارنہیں رہی۔چونکہ دیگرکئی امورکے ساتھ ان کی شہریت کامعاملہ بھی زیرغورتھا،لہٰذااکابرین بورڈنے ان کی رکنیت موقوف کردی۔لہٰذاجب احمدولی فیصل رحمانی صاحب کی رکنیت موقوف کردی گئی ہے یعنی وہ رکن نہیں ہیں تومجلس عاملہ کی رکنیت اوران کی سکریٹری شپ بھی ازخودختم ہوگئی،اورآج کی تاریخ سے وہ بورڈکے سکریٹری اوررکن نہیں ہوں گے۔یہ پہلااتفاق ہے کہ جب بورڈسے کسی سکریٹری کوباعزت رخصت کیاگیاہے۔

اس فیصلہ پرباہرکچھ لوگوں نے اعتراض کیاکہ امارت شرعیہ اورخانقاہ رحمانی کی بورڈمیں عظیم خدمات رہی ہیں،اس پرلوگوں نے جواب دیاکہ امارت شرعیہ کی خدمات ہیں،یقیناخانقاہ رحمانی کی بڑی خدمات ہیں،سوال یہ کہ احمدولی فیصل رحمانی صاحب کی اس سے قبل ہندوستان میں کون سی علمی ،دینی ،سماجی ،سیاسی خدمات رہی ہیں۔یادرکھناچاہیے کہ بورڈضابطہ سے چلتاہے اس میں رشتہ داری کی جگہ نہیں ہے،یقیناان کے والداوردادانے بحیثیت جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لابورڈکی قیادت کی لیکن کیاضروری ہے کہ وراثت کے طورپران کی نسل کوبھی آگے بڑھایاجائے،اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی یادرہے کہ مولاناسلمان حسینی کے خانوادہ نے بھی بڑی خدمت کی ہے،حضرت مولاناابوالحسن علی ندوی،حضرت مولانارابع حسنی ندوی بورڈکے صدررہے لیکن جب معاملہ بورڈکے وقارکاآیاتوان کے خلاف کارروائی کی گئی اوراس وقت کی گئی جب صدربورڈخودحضرت مولانارابع حسنی ندوی تھے۔

اسی طرح محترمہ عظمی ناہیدجوحضرت مولاناسالم قاسمی کی دخترہیں،انہیں بھی جب بورڈسے نکالاگیاتواس کی بالکل پرواہ نہیں کی گئی کہ وہ بورڈکے پہلے صدرحضرت مولاناقاری طیب صاحب کے گھرانے کی ہیں اوراس وقت کے نائب صدرحضرت مولاناسالم قاسمی کی دخترہیں۔بورڈکااپناضابطہ اوردستورہے،یہی فیصلے بورڈکومضبوط بناتے ہیں جہاں بورڈکے مفادکے آگے رشتہ داری اورقرابت نہیں دیکھی جاتی۔جب جناب احمدولی فیصل رحمانی ہندوستانی شہری نہیں ہیں تومسلم پرسنل لابورڈکے ضابطہ کے مطا بق انہیں رکن نہیں رکھاجاسکتاتھا،چنانچہ تاسیسی اراکین کی میٹنگ میں جب یہ معاملہ سامنے آیااوراراکین نے ان کی شہریت کی طرف اکابرین کی توجہ دلائی کہ یہ ہندوستانی شہری نہیں ہیں ،آپ انہیں رکن کس طرح رکھ سکتے ہیں ۔تواس بات کاکوئی جواب نہیں تھااوراکابرین بورڈکوبورڈکے دستورکی روشنی میں فیصلہ لیناپڑا۔اس فیصلہ سے یقینابورڈمضبو ط ہوگااوربورڈکی قیادت پرلوگوں کااعتمادبڑھے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک کی گرہ لکشمی یوجنا: خواتین کے معاشی استحکام کے لیے اہم قدم

   کرناٹک حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے لیے گرہ لکشمی یوجنا کا آغاز کیا ہے، جو ملک بھر میں چلائی جانے والی مختلف اسکیموں کی ایک اور کڑی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد غریب خواتین کو مالی امداد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کی مالی حالت کو بہتر بنا سکیں اور خود ...

سرکاری اسکیموں پر قائم رہیں گے: کرناٹک کے وزیر پر میشور کا اعلان

 کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پر میشور نے حالیہ تنازعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ایم ایل اے ایچ آر گویپا کی جانب سے گارنٹی اسکیموں کو چھوڑنے کے مشورے پر پارٹی نے اپنی وضاحت پیش کی ہے۔ گویپا کے بیان پر ہنگامہ آرائی کے درمیان، وزیر داخلہ نے کہا کہ ایم ایل اے نے صرف اپنی ذاتی ...

بو مئی نے ضمنی انتخابات کے نتائج کو حکومت کے مینڈیٹ سے الگ قرار دیا

سابق وزیر اعلیٰ اور ایم پی بسواراج بو مئی نے کہا کہ حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج ریاستی حکومت کے حق میں کسی بھی طرح کا مینڈیٹ ثابت نہیں ہوتے۔ منگل کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں ترقی کا عمل سست ہو چکا ہے اور یہاں تک کہ حکمراں جماعت کے ممبران اسمبلی بھی ...

بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے، کرناٹک میں مسلمانوں کے ووٹ پر تنازعہ: کیا وقف بورڈ اور سیاسی بیانات ذمہ دار ہیں؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک، جو کبھی اپنی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارے کے لیے مشہور تھا، آج سیاسی بیانات، وقف بورڈ کے تنازعات، اور اقلیتوں کے حقوق پر سوالیہ نشانوں کی زد میں ہے۔ حالیہ دنوں میں کرناٹکا وشوا وکلیگا مٹھ کے سربراہ، کمارا چندر شیکھر ناتھا سوامی جی، کے متنازع بیان نے ریاست میں ...

بینگلور میں منعقدہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دو روزہ اجلاس کا مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے ہاتھوں افتتاح؛ کہا : مرکزی حکومت کھلے عام اقلیتوں کے حقوق سلب کر رہی ہے  

شہر کے دارالعلوم سبیل الرشاد میں منعقدہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دو روزہ 29 ویں سالانہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مرکزی حکومت اپنی پالیسیوں کے ذریعے کھلے عام اقلیتوں کے حقوق سلب کر رہی ہے ۔