کیرالہ ہائی کورٹ نے طالب علم کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزام میں ٹیچر پر عائد الزامات مسترد کر دیے

Source: S.O. News Service | Published on 7th November 2024, 11:25 AM | ملکی خبریں |

کوچی، 7/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) عدالت نے کہا کہ ’’جب مہاربھارت میں ایکلویہ سے کہا گیا تھا کہ وہ احتراماً اپنے استاد کو اپنا انگوٹھا، جس کےذریعے وہ تیز اندازی کرتا ہے، دینے کیلئے کہا گیا تو اس نے بغیر ہچکچاہٹ کے ایسا کیا تھا۔ جیسے جیسے دنیا ترقی کر رہی ہے اور ٹیکنالوجی ایڈوانسڈ ہورہی ہے استاد اور طالب علم کے درمیان کا رشتہ اتنا ہی خراب ہوتا جا رہا ہے۔ میں نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ اب ٹیچر اس خوف میں رہنے لگے ہیں کہ اگرانہوں نے طالب علم کو کچھ کہا تو انہیں مجرمانہ کیس کا سامنا نہ کرنا پڑے یا انہیں سلاخوں کے پیچھے بند نہ کر دیا جائے۔‘‘حالیہ کیس میں جماعت میں طالب علم نے اپنے پیر ڈیسک پر رکھے ہوئے تھے۔ ٹیچر نے طالب علم سے ڈیسک پر سے اپنا پیر ہٹانے کیلئے کہا تو اس نے زبانی طورپر ٹیچر کو برا بھلا کہا جس کے جواب میں ٹیچر نے اسے لکڑی سے مارا۔ طالب علم نے کہا کہ ’’ٹیچر نے اسے کان سے پکڑا تھا اور اسے لکڑی سے مارا تھا۔‘‘تاہم، عدالت نے نشاندہی کی ہے کہ ٹیچر کو سیکشن ۷۵؍ کے تھت غیر ضروری طور پر تکلیف پہنچانے کیلئے مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا اور طالب علم کو کوئی سنگین چوٹ نہیں پہنچی ہے۔‘‘ 

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’’اس معاملے میں ٹیچر کو طالب علم کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر غیر ضروری طور پر چوٹ پہنچانے کیلئے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ طالب علم کے ٹیچر کو زبانی طورپر برا بھلا کہنے کے بعد ٹیچر نے سے مارا تھا۔ اسی لئے جوینائل جسٹس ایکٹ کے سیکشن ۷۵؍ کے تحت اس کیس میں کوئی مجرم نہیں ہے۔‘‘ عدالت نے مزید کہا کہ ’’متعدد طلبہ کو اپنے اساتذہ کی عزت نہ کرنے کی عادت ہوتی ہے سے بدتمیزی کرنے کی عادت ہوتی ہے اور اساتذہ اپنی ڈیوٹی کے تحت طلبہ کو سدھارنے کیلئے جو ہدایت دیتے ہیں یا محکمہ جاتی کارروائی کرتے ہیں یہاں انہیں حراست میں رکھنے کیلئے سنگین غیر ضمانتی جرائم کا رنگ دیا جا رہا ہے۔ ‘‘جج نے اسی حالت کے جاری رہنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ ’’ان حالات کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ اگر حالات ایسے ہی رہے تو نظم و ضبط کی حامل نوجوان نسل کو پروان چڑھانا ایک مشکل ترین مرحلہ ہوگا۔‘‘عدالت نے ٹیچر کے خلاف تمام مجرمانہ الزامات ختم کر دیئے ہیں۔ قبل ازیں ٹیچر کے خلاف آئی پی سی کے سیکشن ۳۲۴؍ اور جوینائل جسٹس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے مزید کہا کہ ’’جب طالب علم نے زبانی طور پر ٹیچر کو برا بھلا کہا توٹیچر نے اسے مارا اور طالب علم کو کوئی زخم اور تکلیف نہیں پہنچی ہے۔‘‘ اس کیس میں وکیل رجیت ٹیچر کی نمائندگی کر رہے تھے جبکہ عوامی پراسیکیوٹر پی پرشانت ریاست کی نمائندگی کر رہے تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بابا صدیقی قتل کیس: ایس آر اے پروجیکٹ کے ممکنہ تعلق پر پولیس کی تحقیقات شروع

بابا صدیقی کے قتل کے معاملے میں اب تک ان کا سلمان خان سے قریبی تعلق موضوعِ بحث تھا، اور یہ قیاس کیا جا رہا تھا کہ لارنس بشنوئی نے اسی دوستی کی وجہ سے ان پر حملہ کیا۔ تاہم، اب کیس میں ایک نیا پہلو سامنے آیا ہے۔ ممبئی کرائم برانچ نے اس قتل کے پسِ پردہ محرکات جاننے کے لیے ایس آر اے ...

بلڈوزر ایکشن: بہرائچ میں انہدامی کارروائی پر یوگی حکومت سے وضاحت طلب، عدالت کا سوال- ’کیا کارروائی سے پہلے سروے کیا گیا؟‘

الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے بہرائچ میں مبینہ تجاوزات کے خلاف انہدامی کارروائی کو چیلنج دینے والی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران یوگی حکومت سے سوال کیا ہے کہ قانون کے مطابق سروے اور حد بندی کی گئی تھی یا نہیں۔

اکتوبر میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے سے گھر کا کھانا 20 فیصد مہنگا

گزشتہ ماہ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے نے گھر میں پکائی جانے والی سبزی اور گوشت کی تھالیوں کی لاگت میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ کریسل مارکیٹ انٹیلیجنس اینڈ اینالٹکس کی بدھ کو جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں سبزیوں کی قیمتیں بڑھنے کے باعث گھر پر تیار ہونے والی سبزی ...

دہلی فسادات کیس: خالد سیفی کی ضمانت کی درخواست مسترد

دہلی ہائی کورٹ نے یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے بانی خالد سیفی کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔ خالد سیفی پر فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی کے کچھ علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران قتل کے مقدمے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ اس الزام کے خلاف انہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی ...

میری شبیہ خراب کرنے کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں: ہیمنت سورین کا دعویٰ

جھارکھنڈ اسمبلی انتخابات سے قبل جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور بی جے پی کے درمیان سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اگر کسی میں جرات ہے تو وہ سامنے آ کر لڑے، پیچھے سے حملہ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے ...