بلوں کو صدر جمہوریہ کی منظوری نہ ملنے پر کیرالہ حکومت نے کیا سپریم کورٹ کا رخ
نئی دہلی، 24/ مارچ (ایس او نیوز /پی ٹی آئی) کیرالہ سرکار نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے ریاستی اسمبلی سے پاس کردہ 4 بلوں کو صدر جمہوریہ دورپدی مرمو کے ذریعہ منظوری نہ دیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ریاستی سرکار نے صدر جمہوریہ کے ذریعہ بغیر کسی وجہ کے بلوں کو منظور نہ کرنے کو غیر آئینی قدم قرار دینے کی عدالت سے اپیل کی ہے۔
ان بلوں میں یونیورسٹی قانون (ترمیمی) (نمبر 2) بل 2021، کیرالہ کو آپریٹو سوسائٹی (ترمیمی) بل 2022، یونیورسٹی قانون (ترمیمی) بل 2022 اور یونیورسٹی قانون (ترمیمی) (نمبر 3) بل 2022 شامل ہیں۔ مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) کی قیادت والی لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) سرکار نے مرکزی سرکار، صدر جمہوریہ کے سیکریٹری، ریاست کے گورنر عارف محمد خان اور ان کے اڈیشنل سیکریٹری کو معاملے میں فریق بنایا ہے۔
ریاستی سرکار نے اپنی عرضی میں کئی دیگر راحتوں کی اپیل کے علاوہ مذکورہ 4 بلوں سمیت مجموعی طور پر 7 بلوں کو گورنر عارف محمد خان کے ذریعہ اپنے پاس روکے رکھنے کے قدم کو غیر قانونی قرار دینے کی اپیل سے درخواست کی ہے۔ اس سے پہلے بھی ریاستی سرکار نے گورنر پر اسمبلی کے ذریعہ پاس کردہ کئی بلوں کو منظوری نہ دینے کا الزام لگاتے ہوئے عدالت عظمیٰ کا رخ کیا تھا اور عدالت نے گزشتہ سال 20 نومبر کو پٹیشن پر گورنر کے دفتر کو نوٹس جاری کیا تھا۔