کیرالہ: عیسائی علاقوں میں اسلام مخالف مواد کی تقسیم، بی جے پی پر اشتعال انگیزی کا الزام
کوچی، 12/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کیرالہ کے چیلکّارہ علاقے میں اسلام مخالف پرچے تقسیم کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس کا الزام بی جے پی کارکنان پر عائد کیا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے حامیوں نے عیسائی گھروں میں پرچے تقسیم کیے، جن میں اسلام کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ ان پرچوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسلام کے فروغ سے عیسائیت کو نقصان پہنچے گا اور عیسائیوں کو خبردار کیا گیا ہے۔ پرچوں میں بی جے پی کو ووٹ دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ مہم تریشور اقلیتی مورچہ کی سرپرستی میں کی گئی ہے۔
متنازعہ پرچے کی تقسیم کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے متنازعہ پرچے کی تقسیم کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے والا عمل قرار دیا ہے۔ جبکہ بی جے پی نے ان الزامات کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔ بی جے پی نے اس معاملے سے خود کو الگ کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ اس سے پارٹی کا کوئی سروکار نہیں ہے۔ بی جے پی نے یہ بھی کہا کہ سازش کے تحت بی جے پی کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی نے کہا ہے کہ ایسی سرگرمیوں کے پیچھے جو بھی لوگ ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
متنازعہ پرچے کی تقسیم کو لے کر یہ جانکاری بھی سامنے آئی ہے کہ پرچے صرف چیلکّارہ میں ہی تقسیم نہیں کیے گئے ہیں بلکہ پلکڑ میں بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے کہا اس متنازعہ پرچے کی تقسیم کے بارے میں پہلے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا جائے۔ تقسیم کیے گئے پرچے تیشور پارلیمانی انتخاب کے متعلق ہے۔ جبکہ پرچے میں پارلیمانی انتخاب کے بعد کی جانکاری دی گئی ہے۔