بھٹکل نیشنل ہائی وے پرپانی جمع ہونے کے مسئلہ کو حل کرنے اُترکنڑا افسران کی ٹیم پہنچی بھٹکل؛ مقامی افسران کو لیا آڑے ہاتھ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 18th July 2023, 12:15 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 17 جولائی (ایس او نیوز)اُترکنڑا ڈپٹی کمشنرپربھولنگ کولیکٹّی کی ہدایت پراُترکنڑا افسران کی ایک ٹیم اُترکنڑا ڈسٹرکٹ اربن ڈیولپمنٹ کی پروجکٹ ڈائرکٹرشیلا ورگیس کی قیادت میں پیر کوبھٹکل پہنچی اورنیشنل ہائی وے کے اہلکار، ٹھیکیدار کمپنی آئی آربی کے اہلکاراورمیونسپل چیف آفسرکو ساتھ لے کرپانی جمع ہونے والے نیشنل ہائی وے کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے جائزہ لیا۔

موڈ بھٹکل بائی پاس، منکولی اوررگھویندرمٹھ کے قریب نیشنل ہائی وے پرپانی کی نکاسی کاڈھنگ کا نظام نہ ہونے پر محترمہ ورگیس نے آئی آر بی کمپنی کے انجینئرکو آڑے ہاتھ لیا۔ ان علاقوں کے مکینوں نے بتایا کہ یہاں ہائی وے کی تعمیر کے بعد سے بارش کے موسم میں پانی کثیر مقدارمیں گھروں سمیت کھیتوں میں جمع ہورہا ہے اور پورا علاقہ تالاب میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

ٹیم جب کے ایس آرٹی سی بس اسٹائنڈ کے سامنے پھرشمس الدین سرکل اور رنگین کٹے پہنچی توپتہ چلا کہ یہاں بارش کے پانی کی نکاسی کے نالے یا تو بند کردئے گئے ہیں، یا پھر نالوں کی صفائی نہیں کی گئی ہے۔علاقہ کے مکینوں سمیت میونسپل کونسلروں نے محترمہ شیلا ورگیس کو دکھایا کہ شمس الدین سرکل سے پانی پہلے ساگرروڈ، بندرروڈ، نور مسجد اور بس اسٹائنڈ کے سامنے والے نالوں سےنکلتا تھا،انہوں نے بتایا کہ کونسا نالہ ناپید ہوگیا ہے اور کہاں صفائی نہیں ہوئی ہے۔ محترمہ ورگیس نے آئی آربی سے اس تعلق سے دریافت کیا توانہوں نے گول مول جواب دیا، پتہ چلا کہ یہاں نیشنل ہائی وے کے کام کو لے کرہی معاملہ پیچیدہ ہے، یہاں پہلے فلائی اوورکا منصوبہ تھا، پھر فلائی اوورکینسل ہوگیا، اب یہاں سروس روڈ کہاں تعمیرہوگا اس بات کو بھی لے کرمعاملہ صاف نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ آئی آربی کی طرف سے یہاں پانی کی نکاسی کا نالہ صرف پلان میں ہی بند ہے۔ یہاں لوگوں نے بتایا کہ ساگر روڈ اور بندرروڈ پر نالے پر ہی غیر قانونی باکڑے لگائے گئے ہیں جبکہ نورمسجد کے سامنے والے نالے کی بھی صفائی نہیں کی گئی ہے، اس پر محترمہ ورگیس نے میونسپل چیف آفسر کو آڑے ہاتھوں لیا اورغیر قانونی باکڑوں کو نہ ہٹائے جانے پر بھی ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے جلد سے جلد نالوں کی صفائی کرنےکی تاکید کی۔

رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے پر پانی بھاری مقدار میں جمع ہونے کو لے کر علاقہ کے کونسلرسمیت لوگوں نے بتایا کہ پہاڑوں کا پانی اور شمس الدین سرکل کے پانی کی نکاسی سے پہلے ساگرروڈ کی طرف جانے والے نالے سے بہتا تھا، مگراب وہی پانی شمس الدین سرکل پر جمع ہوکر رنگین کٹہ تک پہنچ رہا ہے، اسی طرح ناگپا نائک روڈ اورکورٹ کے پیچھے کی طرف جانے والا پانی اُس طرف جانے کے بجائے دیگرعلاقوں کا پانی بھی رنگین کٹہ ہائی وے پر جمع ہورہا ہے، جہاں سے پانی کی نکاسی کا کوئی راستہ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ رنگین کٹہ پر جمع ہونے والا پانی سلمان آباد کے گھروں میں گھس رہا ہے۔ محترمہ ورگیس نے یہاں بھی آئی آر بی اہلکاروں اور نیشنل ہائی وے اہلکاروں سے جواب طلب کیا اور جلد سے جلد یہاں نالوں کی بحالی کی ہدایت دی۔ مقامی لیڈران نے بتایا کہ شمس الدین سرکل سے پانی کی نکاسی کا صحیح انتظام اگر ہوتا ہے تورنگین کٹہ پرجمع ہونے والا 80 فیصد پانی بھی سرکل کی اطراف والے نالوں سے بہہ کر نکل سکتا ہے۔ جبکہ ناگپا نائک روڈ کی طرف اور کورٹ کے قریب والے نالے کو بند کرنے سے بھی مسئلہ گھمبیر ہوا ہے، یہاں اگران نالوں کو کھولا جاتا ہے تو پھرہائی وے پر پانی جمع ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

قبل ازیں اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا کی صدارت میں سرکیوٹ ہاوس میں میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں میونسپل حکام، میونسپل کونسلرس، جالی پٹن پنچایت کےاراکین سمیت مختلف اداروں کے ذمہ داران موجود تھے، ذمہ داران نے نیشنل ہائی وے پر پانی جمع ہونے والے علاقوں کی نشاندہی کرائی، بعد میں ٹیم جب سروے کرنے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تو اُن کی بھرپورانداز میں رہنمائی کی اور مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے مسئلے کے حل کے تعلق سے بھی اپنی آراء پیش کیں۔

میٹنگ میں آُترکنڑا ڈسٹرکٹ اربن ڈیولپمنٹ کے ایکزی کوٹیو انجینر روی کمار، نیشنل ہائی وے آفسرپردیپ پجاری، آئی آربی اہلکارسُدیش شٹی، واٹربورڈ اہلکار ودیگر کئی افسران موجود تھے جبکہ قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے صدرعنایت اللہ شاہ بندری، نیشنل ہائی وے ہوراٹا سمیتی کے کنوینر راجیش نائک، بھٹکل ناگریک ہیتارکھشنا ویدیکے کے صدرستیش نائک، میونسپل کونسلرس الطاف کھروری، محتشم عبدالعظیم، قیصرمحتشم، جالی پٹن پنچایت اراکین ایڈوکیٹ عمران لنکا اور توفیق بیری سمیت دیگر کونسلرس بھی موجود تھے۔

ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے محترمہ ورگیس نے بتایا کہ بھٹکل میں نیشنل ہائی وے میں پانی جمع ہونے کے معاملے کی یکسوئی کے لئے اُترکنڑا ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر انہوں نے دیگر افسران کو ساتھ لے کرمختلف علاقوں کا دورہ کیا ہے اورپانی جمع ہونے کے اسباب سمیت اس کے حل کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے واضح کیا کہ ہم مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کل منگل کو ڈپٹی کمشنر سے بالمشافہ ملاقات کرکے آج کے سروے کے تعلق سے اُنہیں جانکاری دیں گی اور اگلے دو ایک دن کے اندرمتعلقہ افسران اور اہلکاران کوبھی طلب کرکے اُن سے بھی مسئلہ کے حل کے تعلق سے مکمل جانکاری لی جائے گی اور مسئلہ کے پائیدارحل کو یقینی بنایا جائے گا۔

UK district officials visit Bhatkal to address water accumulation Issue on NH-66, Conduct inspections in various areas
 

ایک نظر اس پر بھی

کاروار : رکن اسمبلی ستیش سئیل کو ملی ہائی کورٹ سے راحت - نچلی عدالت کی سزا معطل - جیل سے رہائی کا راستہ ہوا صاف 

کانگریس پارٹی کے انکولہ - کاروار رکن اسمبلی ستیش سئیل کو اس وقت بڑی راحت ملی جب بیلے کیری سے لاپتہ میگنیز معاملے میں نچلی خصوصی عدالت کی ذریعہ سنائی گئی سزا کو کرناٹکا ہائی کورٹ کی ایک بینچ نے معطل کر دیا اور اسی کے ساتھ ستیش سئیل اور دیگر افراد کی ضمانت بھی منظور کر دی ۔

بھٹکل - ہوناور اسمبلی حلقے کے لئے 15 ہزار کروڑ روپے فنڈ فراہم کیا جائے گا ۔ وزیر منکال وئیدیا کا اعلان

بھٹکل - ہوناور حلقے کے رکن اسمبلی اور وزیر منکال وئیدیا نے ماروکیری میں عوامی رابطے کے اجلاس میں کہا کہ گزشتہ مرتبہ جب میں رکن اسمبلی بنا تھا تو میں نے اپنے حلقے کے لئے 1500 کروڑ روپے فنڈ فراہم کیا تھا ۔ اب جبکہ میں وزیر بنا ہوں تو اپنے حلقے کے لئے 15 ہزار کروڑ روپے فنڈ لانے کی کوشش ...

بھٹکل میں ریت سپلائی بحال کرنے کا مطالبہ لے کر زبردست احتجاجی مظاہرہ؛ ہنگامہ آرائی کے دوران اے سی کو سونپا گیا میمورنڈم

بھٹکل میں گذشتہ چھ ماہ سے ریت کی سپلائی بند ہونے کے خلاف مختلف تعمیراتی اداروں کے ذمہ داران اور تعمیراتی  کاموں کے مزدوروں نے آج بدھ کو بھٹکل میں زبردست احتجاج کیا اور ریت سپلائی بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

کاروار: اُترکنڑا ضلع انتظامیہ نے کسانوں کے لئے کیا چاول خریداری رجسٹریشن مراکز کا آغاز

موجودہ مانسون سیزن کے دوران، ضلع ڈپٹی کمشنر کے. لکشمی پریا نے فوڈ ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کو ہدایت دی کہ وہ ضلع کے کسانوں سے چاول کی خریداری کے لئے کم از کم معاون قیمت (ایم ایس پی) اسکیم کے تحت رجسٹریشن مراکز قائم کریں۔