کاروار بحر عرب میں کشتی اُلٹنے کا معاملہ؛ مرنے والوں کی تعداد بڑھ کرہوگئی 16، اب تک 14 نعشیں برآمد
کاروار 22/جنوری (ایس او نیوز) بحرعرب میں کشتی الٹنے سے کل دس سے زائد لوگوں کی ہلاکت کی خبر دی گئی تھی جس میں کئی ایک لاشوں کو برآمد کیا گیا تھا اور راحت اور بچائو کا کام جاری تھا، اس تعلق سے آج مزید چھ لاشیں سمندر سے برآمد کی گئی ہیں اور بتایا گیا ہے کہ مزید دو کی تلاش جاری ہے۔ اس طرح کاروار میں کشتی اُلٹنے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 16 ہوگئی ہے جس میں سے 14نعشیں برآمد کی جاچکی ہیں۔
خیال رہے کہ کل پیر کو کاروار سے قریب پانچ کلو میٹر دور کورم گڑھ جزیرہ پر منعقدہ تہوار میں شریک ہونے کے بعد دوپہر قریب تین بجے یہ سبھی لوگ ایک بوٹ پر سوار ہو کر واپس کاروار ساحل آرہے تھے، جس کے دوران سمندر میں اونچی اُٹھتی لہروں کی زد میں آکر کشتی اُلٹ گئی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ کشتی پر جملہ 35 لوگ سوار تھے جس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ کل پیر کو آٹھ لوگوں کی نعشیں برآمد کی گئی تھی ، 19 لوگوں کو بچایا گیا تھا جس میں سے دس لوگ خود تیرتے ہوئے کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔سات لوگ سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہوگئے تھے جس میں سے اب تک چھ لوگوں کی نعشیں برآمد کی جاچکی ہیں، دو کی تلاش ہنوز جاری ہے۔
مرنے والوں میں قریب دس لوگ ایک ہی خاندان کے ہیں، جن کی شناخت اس طرح کی گئی ہے:
ضلع ہاویری کے شیگائوں تعلقہ کے پرسپّا بسونپّا (38)، اس کی بیوی بھارتی پرسپّا (35)، اس کی دو بیٹیاں سنجیونی پرسپّا (15)، سوجنیا پرسّپا (12)، بیٹا سندیپ پرسپّا (10)، پرسپّا کی بھابھی منجوّوا سومپّا (25)، منجوّوا کے دو بیٹے کرن سومپّا (4)، آرون سومپّا (ڈھائی سال)، بیٹی کیرتی سومپّا (6) سب کے سب حادثے کا شکار ہوگئے ہیں، البتہ مگر پرسپّا کا 13 سالہ بیٹا گنیش پرسپّا اس حادثے میں بچ نکلا ہے ، جسے کاروار سرکاری اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ اس خاندان کے دو بچوں دس سالہ سندیپ پرسپّا اورچھ سالہ کیرتی سومپّا کی نعشیں ہنوز سمندر سے برآمد نہیں کی گئی ہیں اور تلاشی کا کام جاری ہے
ان کے علاوہ جن دیگر لوگوں کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں ان کی شناخت کاروار کے کڈوار کے رہنے والے گنپتی کوٹارکر (67)، ان کی اہلیہ میناکشی کوٹارکر(55)، کاروار ، سُنکیری کے رہنے والے شریاش راجو پاوسکر (25)،کاروار کی گیتاہولساور(23) ، کاروار، ہلگا کی (مگر گوا رہائشی) رجنی جنمودیا تلیکر، کاروار کاجو باغ کے نیلیش آر پڈنیکر (38) اور کوپّل کے کُشتگی کی رہنے والی انکّا یمنورپّا (54) کی حیثیت سے کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ آج صبح سے ہی نیوی ، کوسٹ گارڈس اور کوسٹل سیکورٹی پولس سمیت دیگر حکام جائے وقوع پر پہنچ کر غرق ہونے والوں کی تلاش شروع کردی تھی، ضلع اُترکنڑا کے ڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول اور ایس پی ونائک پاٹل خود بھی بوٹ پر سوار تلاشی مہم کی کاروائیوں میں شریک تھے، ہیلی کاپٹر کی مدد سے بھی تلاشی مہم جاری رکھی گئی تھی، جس کے نتیجے میں شام تک چھ لوگوں کی نعشیں نکالی گئیں، اب صرف دو بچوں کی تلاش جاری ہے۔
بتایا گیا ہے کہ جس بوٹ پر یہ لوگ سوار تھے، اُس میں سے کوئی بھی لائف جیکٹ پہنا ہوا نہیں تھا، حالانکہ سیاحوں کو لائف جیکٹ کے بغیر بوٹ پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جاتی، اسی طرح بوٹ پر مقررہ تعداد سے کافی زیادہ لوگ سوار تھے، جس کی وجہ سے بوٹ بیچ سمندر میں اُلٹ گئی۔ اس تعلق سے کاروار مضافاتی پولس تھانہ میں بوٹ ڈرائیور اور بوٹ مالک کے خلاف معاملات درج کئے گئے ہیں۔