"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

Source: S.O. News Service | Published on 14th November 2024, 11:35 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بینگلورو 14 نومبر: کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور عوامی شکایات کو دور کرنا تھا، لیکن مسلم برادری اسے وقف املاک اور ان کے حقوق کے حوالے سے بے حسی اور غفلت کی علامت سمجھ رہی ہے۔ اوقافی املاک پر غیر قانونی قبضوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے جاری کیے گئے احکامات اور ان کی واپسی نے مسلم برادری میں گہری بے چینی پیدا کی ہے۔ وجے پور اور دیگر اضلاع میں کسانوں کی زمینوں کو وقف املاک قرار دے کر نوٹس جاری کیے گئے تھے، جس پر عوام اور اپوزیشن کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے عوامی دباؤ کے پیشِ نظر ان احکامات کو واپس لے لیا، لیکن اس اقدام نے مسلمانوں میں یہ تاثر پیدا کیا کہ حکومت مسلم مفادات کے تحفظ میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اس فیصلے نے ریاست بھر میں وقف املاک کے خلاف غیر قانونی قبضوں کو روکنے کی تمام کوششوں کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری نوٹسز کی واپسی کا اثر مسلم برادری کے اعتماد پر منفی انداز میں پڑا ہے۔ ایک وزیر کی نادانی کی بدولت شروع ہونے والے تنازع کا منفی اثر پوری قوم پر پڑ رہا ہے، اس کے بعد وجے پور کے وقف املاک کے تحفظ کے بجائے دیگر اوقافی املاک کی ملکیت بھی خطرے میں ہے، ایک طرف جہاں قومی سطح پر وقف ترمیمی بل پر بحث چل رہی ہے، وہیں ان اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ کرناٹک حکومت نے تجرباتی طور پر اسے نافذ کر دیا ہے۔ اس سے وقف املاک پر قبضے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔وقف املاک کے اس اہم مسئلے پر ریاستی وزیر ضمیر احمد خان کا کردار بھی تنقید کی زد میں ہے۔ ماضی میں ایچ ڈی کمار سوامی کے نماز عید کے موقع پر عیدگاہ نہ پہنچنے پر فوری کابینہ سے استعفیٰ دینے والے ضمیر احمد خان اس وقت خاموش ہیں۔ اس وقت جبکہ وقف املاک کے حقوق کا مسئلہ عروج پر ہے، ان کی اس معاملے پر خاموشی نے برادری کو مایوس کیا ہے۔ ان کے متنازعہ بیانات اور بظاہر غیر سنجیدہ رویے نے مسلمانوں کے احساسات کو مجروح کیا ہے، جس سے مسلم کمیونٹی میں یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ ان کے حقوق کی پاسداری نہیں کی جا رہی اور ان کے نمائندے بھی ان کے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔

وقف املاک کا تحفظ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر اثرات:  حکومت کی طرف سے وقف املاک سے متعلق جاری کردہ سرکلر نے نہ صرف مسلم برادری میں بے چینی پیدا کی ہے بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ایک حالیہ واقعے میں مرکز کی ہدایت پر ریاستی پولیس نے مدارس کے بارے میں تفصیلات طلب کیں اور ان کی فنڈنگ کے ذرائع کی چھان بین کا حکم دیا گیا، جس پر مسلم برادری نے شدید مخالفت کا اظہار کیا۔ اگرچہ یہ سرکلر واپس لے لیا گیا، لیکن اس واقعے نے مسلمانوں میں حکومت کے ارادوں کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں۔ وجے پور واقعے اور دور اندیشی و حکمت سے خالی بیانات کے بعد کسانوں اور مسلم برادری کے درمیان دوریاں بڑھ گئی ہیں۔ کسانوں کے احتجاج اور ان کی حمایت میں حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات نے مسلمانوں میں یہ احساس پیدا کیا ہے کہ ان کے حقوق کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور وقف املاک کے مسائل کو اہمیت نہیں دی جا رہی۔ ان حالات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا ہے، جس سے مسلم کمیونٹی میں عدم تحفظ اور بے چینی کا احساس بڑھا ہے۔ وقف املاک کے مسائل پر ہاویری کے علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد مسلمانوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس واقعے نے نماز اور مذہبی اجتماعات میں بھی کمی کو جنم دیا، جس سے مسلم برادری میں عدم تحفظ کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ اس واقعے نے حکومت کے مؤقف اور اقدامات پر سوالات اٹھائے ہیں کہ آیا وہ مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ ہے یا نہیں۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا کردار:  ان حالات میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بنگلور میں ہونے والا اجلاس مسلم کمیونٹی کے لیے امید کی کرن بن سکتا ہے۔ بورڈ کو کرناٹک حکومت کے ساتھ مذاکرات کر کے مسلمانوں کے خدشات دور کرنے اور وقف املاک کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس اجلاس سے امید کی جا رہی ہے کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوگا اور مسلم حقوق کو یقینی بنانے کے لیے مثبت اقدامات کیے جائیں گے۔کرناٹک میں وقف املاک کے مسائل نے مسلم برادری میں بے چینی اور عدم اعتماد کی فضا کو جنم دیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے حقوق کی پاسداری اور ان کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔ وزیر برائے وقف، ضمیر احمد خان اور دیگر مسلم نمائندوں کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے میں مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو قائم رکھا جا سکے اور مسلم کمیونٹی کا اعتماد بحال ہو۔

(مضمون نگار کرناٹک کے معروف صحافی وتجزیہ نگار ہیں)

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک ضمنی انتخاب: تین سیٹوں پر 81.84 فیصد ووٹنگ، چن پٹن میں سب سے زیادہ رائے دہی

کرناٹک میں تین اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں 81.84 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ یہ انتخابات شگاؤں، سندور اور چن پٹن اسمبلی حلقوں میں منعقد ہوئے تھے۔ تقریباً 770 پولنگ اسٹیشنوں پر سات لاکھ سے زائد ووٹرز کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کا موقع ملا۔ ان حلقوں میں مجموعی طور پر 45 ...

کاروار : رکن اسمبلی ستیش سئیل کو ملی ہائی کورٹ سے راحت - نچلی عدالت کی سزا معطل - جیل سے رہائی کا راستہ ہوا صاف 

کانگریس پارٹی کے انکولہ - کاروار رکن اسمبلی ستیش سئیل کو اس وقت بڑی راحت ملی جب بیلے کیری سے لاپتہ میگنیز معاملے میں نچلی خصوصی عدالت کی ذریعہ سنائی گئی سزا کو کرناٹکا ہائی کورٹ کی ایک بینچ نے معطل کر دیا اور اسی کے ساتھ ستیش سئیل اور دیگر افراد کی ضمانت بھی منظور کر دی ۔

بی جے پی نے 50 کانگریسی اراکین اسمبلی کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی: وزیر اعلیٰ سدارمیا کا سنگین الزام

کرناٹک میں ایک بار پھر 'آپریشن لوٹس' کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارمیا نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پارٹی نے کانگریس کے 50 اراکین اسمبلی کو 50-50 کروڑ روپے کی پیشکش کر کے ان کی وفاداریاں خریدنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کبھی بھی ...

ایس ڈی پی آئی کرناٹک نے "بلڈوزر انصاف" پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کا خیرمقدم کیا

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کرناٹک کے ریاستی صدر عبدالمجید نے 13 نومبر 2024 کو ہندوستان کی معزز سپریم کورٹ کی طرف سے سنائے گئے تاریخی فیصلے کی دلی تعریف کی اورفیصلے کا خیرمقدم کیا، جو واضح طورپر من مانی اور غیر آئینی ''بلڈوزر انصاف'' عمل کومسترد کرتا ہے۔

کرناٹک: مسلم ریزرویشن پر کوئی غور نہیں ہو رہا، وزیر اعلیٰ دفتر کا بیان

کرناٹک حکومت نے حال ہی میں اپوزیشن جماعتوں کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ وہ مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن پر غور کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ حکومت کے سامنے ایسی کوئی تجویز نہیں ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اگرچہ ماضی میں مسلم ریزرویشن کے ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

مردم شماری کا اعلان اور اسمبلی انتخابات۔۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

مرکزی حکومت نے ایسے وقت ملک میں اگلے سال یعنی 2025 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ جب دو ریاستوں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہو رہے ہیں ۔ مردم شماری کام کم از کم ایک سال تک جاری رہے گا اور توقع ہے کہ ڈیٹا کی جانچ، درجہ بندی اور حتمی ڈیموگرافکس کی اشاعت میں مزید ایک ...

پوشیدہ مگر بڑھتا ہوا خطرہ: ڈیجیٹل گرفتاری: انٹرنیٹ کی دنیا کا سیاہ چہرہ۔۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے ہماری زندگیوں میں کچھ ان دیکھے اور خطرناک چیلنج بھی متعارف کرائے ہیں۔ انہیں چیلنجز میں سے ایک سنگین چیلنج "ڈیجیٹل گرفتاری" ہے۔ دراصل ڈیجیٹل گرفتاری ایک ایسی کارروائی ہے جس میں سائبر ...

بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے ...