ریاستی حکومت نئے فوجداری قوانین میں ترمیمات پر کررہی ہے غور
بینگلورو 2/ جولائی (ایس او نیوز) مرکزی حکومت کی طرف سے سابقہ فوجداری قوانین کی جگہ جو تین نئے قوانین عمل میں لائے گئے ہیں اس کی مخالفت کرتے ہوئے کرناٹک کی ریاستی حکومت ان نئے قوانین میں اپنی طرف سے ترمیمات لانے اور ریاستی سطح پر قوانین تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
وزیر برائے قانون و پارلیمانی معاملات ایچ کے پاٹل نے ایک پریس کانفرنس میں اس پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جب تک ریاستی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے مشوروں کو اس میں شامل نہیں کیا جاتا، مرکزی حکومت کو ان نئے قوانین بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس)، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ ساکشیا ادھینیم (بی ایس اے) پر تب تک عمل در آمد روک لینا چاہیے۔
ایچ کے پاٹل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے قانونی ماہرین پر مشتمل ریاستی ایکسپرٹ کمیٹی کی طرف سے دئے گئے مشوروں کی وضاحت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کومراسلہ بھیجا تھا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں ریاستی وزیر اعلیٰ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ان تینوں نئےقوانین کے سلسلے میں کُل 23 مشورے بھیجے تھے۔ مگر مرکزی حکومت نے پر اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔
وزیر ایچ کے پاٹل نے کہا "اگر مرکزی حکومت عوام کی رائے اور مشوروں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے منظور کیے گئے ان قوانین کے اطلاق کو موخر کرنے کی ریاستی حکومت کی درخواست کو نظر انداز کرتی ہے تو ریاست کرناٹک کی طرف سے اپنے دستوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے ان قوانین میں ترمیمات لائی جائیں گی۔ "
نئے قوانین کی چند خامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پاٹل نے کہا اس کے تحت حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کرنا جرم ہے، لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ خود کشی کرنا جرم نہیں ہے۔ منظم جرم(آرگنائزڈ کرائم) کی جو تعریف نئے قانون میں کی گئی ہے، وہ مبہم ہے۔ ایسی غیر واضح اصطلاحات کی وجہ سے تحقیقاتی ایجنسیوں کو یکطرفہ فیصلے کرنے کا اختیار ملتا ہے۔ ہم ان نئے قوانین میں موجود اس طرح کی دفعات میں تبدیلی لانے پر غور کر رہے ہیں۔ اس کےعلاوہ سائبر کرائمس، اقتصادی جرائم وغیرہ کے سلسلے میں ریاستی حکومت ان قوانین میں ایک الگ باب لانا چاہتی ہے۔
وزیر ایچ کے پاٹل نے کہا کہ بی ایس اے قانون کے تحت پولیس کو 90 دنوں تک کسی ملزم کو کسٹڈی میں رکھنے کا اختیار ملتا ہے جو کہ حقوق انسانی کے خلاف ہے۔ اس لئے پولیس کسٹڈی کی مدت کم کرنے کے لئے ترمیم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ پولیس کو کسی ملزم کی جائداد ضبط کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ ہم اس میں اس طرح ترمیم کریں گے کہ صرف عدالت کو ہی جائداد ضبط کرنے کا اختیار رہے۔
جب وزیر موصوف سے بینگلورو سٹی پولیس کمشنر کے اس بیان کے بارے میں پوچھا گیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یکم جولائی سے نئے قوانین کا اطلاق ہوگا، تو پاٹل نے جواب دیا کہ "وزیر قانون و پارلیمانی معاملات کی حیثیت سے مجھے نئے قوانین کو ترمیم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ حالانکہ اب نئے قوانین کے تحت کیس داخل کیے جا رہے ہیں، مگر پولیس کو ریاستی حکومت کی ترمیمات کے بعد نظر ثانی شدہ قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔"