الیکٹورل بانڈ اسکیم حکومت کا ایک بڑا گھوٹالہ، بی جے پی بے نقاب ہو گئی! کپل سبل
نئی دہلی،15/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) الیکٹورل بانڈ اسکیم پر سپریم کورٹ کے ذریعے پابندی لگائے جانے کے فیصلے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں اور اپوزیشن لیڈروں کے رد عمل بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ اس معاملے پر راجیہ سبھا کے رکن اور سینئر وکیل کپل سبل نے کہا ہے کہ یہ حکومت کا ایک طرح کا گھوٹالہ تھا۔ بی جے پی کو الیکٹورل بانڈ سسٹم کے ذریعے بڑے پیمانے پر چندہ مل رہا تھا۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد بی جے پی پوری طرح بے نقاب ہو گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا 15 فروری 2024 کا فیصلہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’یہ نہ صرف کسی سیاسی پارٹی کے لیے بلکہ جمہوریت اور اس ملک کے شہریوں کے لیے امید کی ایک بڑی کرن ہے۔ یہ پوری اسکیم جو میرے آنجہانی دوست ارون جیٹلی کے دماغ کی اختراع تھی، واقعتاً بی جے پی کو مالا مال کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ کیونکہ سبھی جانتے تھے کہ بی جے پی اقتدار میں ہے اور الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ذریعے کوئی بھی چندہ بی جے پی کو ہی ملنا تھا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس الیکٹورل بانڈ اسکیم کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں تھا۔‘‘
کپل سبل نے مزید کہا کہ ’’یہ دراصل کارپوریٹ سیکٹر اور بی جے پی کے درمیان گٹھ جوڑ تھا، جس سے بی جے پی نے سب سے زیادہ چندہ حاصل کیا۔ اور اس دوران اسے جو چندہ ملا وہ تقریباً 5 سے 6 ہزار کروڑ روپے ہے، جس کا استعمال انتخابات میں بالکل نہیں کیا جائے گا۔ آپ ایک سیاسی پارٹی کے طور پر اپنا بنیادی ڈھانچہ تیار کر سکتے ہیں۔ آپ آر ایس ایس کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کر سکتے ہیں۔ آپ پورے ملک میں اپنا مواصلاتی نیٹ ورک قائم کر سکتے ہیں۔‘‘
کپل سبل نے اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ اس فیصلے نے بی جے پی کو بے نقاب دیا ہے۔ وزیر اعظم کہتے رہتے ہیں کہ گھوٹالہ کہاں ہے؟ گھوٹالہ کہاں ہے؟ مودی جی اب گھوٹالہ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہے اور یہ ایک سرکاری گھوٹالہ ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس سے ہمیں فنڈنگ کرنے والوں اور ملک کی سیاست کے درمیان تعلق کا پتہ چلے گا، کیونکہ کوئی بھی کسی نعم البدل کے طور پر اتنی بڑی رقم عطیہ نہیں کرتا۔ کوئی 10 لاکھ یا 15 لاکھ روپے کا الیکٹورل بانڈ نہیں دے گا۔ یہ رقم کروڑوں روپے میں ہے۔ اگر آپ نے اپنی سیاسی پارٹی کو 5000 کروڑ روپے کا فنڈ دیا ہے تو آپ تصور کر سکتے ہیں کہ یہ کام صرف امیر ہی کر سکتے ہیں اور اس کے بدلے میں انہیں کچھ نہ کچھ حاصل ہوا ہوگا۔‘‘