تھرونتاپورم 29 جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) کیرالا کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے پیر کو بتایا کہ گزشتہ سال ۲۹؍ اکتوبر کو کیرالا کوچی کے کالاماسیری میں عیسائیوں کے مذہبی اجتماع کے دوران ہوئے بم دھماکے کے سلسلے میں مبینہ طور پر مذہبی جذبات بھڑکانے کی غرض سے سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانے کے معاملے میں ۵۳؍ معاملات درج کئے گئے ہیں۔
ایم ایل اے نوشاد کے ذریعے اسمبلی میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وجین نے بتایا کہ بائیں محاذ کی حکومت کی نظر میں ریاست میں نفرت پھیلانے کے معاملے کافی سنجیدہ ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اسمبلی کو آگاہ کیا کہ بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھرکے ساتھ ساتھ چند بی جے پی لیڈران، بعض آن لائن نیوز پورٹلس، ان کے مدیر، دو ملیالم ٹیلی ویژن چینلس اور ان کے نامہ نگار سمیت دیگر لوگ اس میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا آئی ٹی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ۶۹؍ سوشل میڈیا لنک کو ہٹادیا گیا ہے۔وجین نے کہا کہ پولیس سربراہ نے سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کیلئے کچھ ہدایات جاری کی ہیں تاکہ جھوٹی خبریں پھیلنے سے روکا جا سکے اور ان کے خلاف مناسب کاروائی کی جا سکے۔
یاد رہے کہ۲۹؍اکتوبر۲۰۲۳ء کو عیسائیوں کے ایک اجتماع میں دھماکہ کے سبب آٹھ لوگوں کی موت واقع ہوئی تھی وہ تین روزہ عبادت کے آخری روز جمع ہوئے تھے۔کالاماسیری میں اس بین الاقوامی اجتماع میں متعدد دھماکوں کے نتیجے میں ۵۰؍ لوگ زخمی بھی ہو ئے تھے جن میں کچھ شدید طور پر زخمی ہوئے تھے۔
دھماکوں کے چند گھنٹوں کے بعد ہی ڈومینک مارٹن نامی شخص نے تھریسر پولیس کے سامنے خود سپردگی کردی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ جیہوا وٹنیس کا منحرف رکن ہے۔پولیس نے بعد میں تصدیق کی کہ اسی نے متعد بم دھماکے کئے تھے ۔جسے بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔
انڈین پینل کوڈ کی دفعہ ۳۰۲؍ (قتل کی سزا) کی اضافی شق اور دھماکہ خیز مواد ایکٹ کی دفعہ ۳؍ کے علاوہ مارٹن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
Kalamasserry blast: 53 cases registered across Kerala for spreading fake news