اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !
بھٹکل 16 / نومبر (ایس او نیوز) ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ پوری پارٹی نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ہو کر رہ گئی ہے ۔
ضلع شمالی کینرا کی بات کریں تو ہلیال اور کمٹہ تعلقہ کو اگر چھوڑ دیا جائے تو دوسرے تمام حلقوں میں اسمبلی الیکشن کے دوران جے ڈی ایس امیدواروں کی ضمانت ضبط ہونے کا مطلب یہی ہے کہ دوسرے کسی بھی حلقے میں جے ڈی ایس کسی گنتی میں ہی نہیں ہے ۔
اب ریاستی سطح پر جے ڈی ایس میں جو تبدیلیاں ہوئی ہیں اس سے محسوس ہوتا ہے کہ ضلع شمالی کینرا کی سطح پر جنتا دل ایس سے وابستہ لیڈران ہی اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ اب یہاں جنتا دل ایس کو باقی رکھنا یا اسے مستحکم کرنا ممکن نہیں رہا ۔ جس کی ایک مثال ششی بھوشن ہیگڑے کی ہے جنہوں نے جنتا دل سے نکل کر بی جے پی میں پناہ لی ہے ۔
وسنت اسنوٹیکر کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اسمبلی الیکشن کا ماحول گرم ہونے کے ساتھ وہ بھی بی جے پی کیمپ چلے جانے کے لئے تیار بیٹھے تھے مگر اس وقت کی بی جے پی ایم ایل اے روپالی نائک نے ان کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جس سے ناراض ہو کر اسنوٹیکر نے روپالی نائک کو شکست دینے کے لئے کانگریس کے حق میں مہم چلائی تھی ۔ اب وسنت اسنوٹیکر کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد بی جے پی میں شامل ہو چکی ہے اور اسنوٹیکر کی گرفت کمزور پڑ چکی ہے ۔ کمٹہ میں سورج نائک اورہلیال کے گھوٹنیکر نے اسمبلی الیکشن میں جنتا دل کا جو ہاتھ تھاما تھا ان کے لئے اب انتہائی مشکل موڑ آ گیا ہے ۔ بی جے پی کی مخالفت میں الیکشن لڑنے کے کچھ مہینوں بعد ہی اسی پارٹی کے ساتھ ضم ہوجانے کی نوبت ان کے لئے غیر متوقع ثابت ہوئی ہے ۔ گھوٹنیکر کے بارے میں یہ بات بھی معلوم ہوئی ہے کہ وہ بی جے پی میں شامل ہونا چاہیں تو بھی سنیل ہیگڑے اس میں رکاوٹ بنیں گے ۔
ادھر بھٹکل کے جے ڈی ایس لیڈر عنایت اللہ شاہ بندری کے تعلق سے بھی کئی مرتبہ سگنل مل چکا ہے کہ وہ جنتا دل سے الگ ہونےکے بعد مناسب موقع دیکھ کر کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کے لئے پر تول رہے ہیں ۔
پارلیمانی الیکشن کے موقع پر ضلع شمالی کینرا میں جے ڈی ایس کی جانب سے اپنا امیدوار میدان میں اتارنے کی بات خواب میں بھی سوچنے لائق نہیں ہے کیونکہ جس پارٹی نے چھ میں سے چار حلقوں میں ضمانت گنوائی ہو، اس کا امیدوار پارلیمانی سیٹ جیتنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا ۔
لہٰذا سیاسی گلیاروں کا جائزہ لینے والے یہی کہتے ہیں کہ جے ڈی ایس میں اب پارٹی کارکنان نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ۔ بس چند لیڈران ہیں جن کی شناخت تو جے ڈی ایس ہے مگر ووٹروں پر ان کی کوئی گرفت نہیں ہے اور وہ برائے نام جے ڈی ایس کا پرچم سنبھالے بیٹھے ہیں ، مگر یہ سلسلہ بھی کتنے دن باقی رہے گا یہ کہنا بھی ممکن نہیں ہے ۔