دبئی کی معروف کمپنی جان برادرس؛ بھٹکل کی نوائط کمیونٹی کا واحد خاندانی ملکیتی کاروبارجس کی شاخیں گلف میں پھیل چکی ہیں

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 4th January 2024, 2:18 AM | خلیجی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

دبئی 4 جنوری(ایس او نیوز) بھٹکل کی نوائط کمیونٹی کی معروف کمپنی جان برادرس جس کے نئے ہیڈ آفس کا گذشتہ روز افتتاح کیا گیا، اس کی بنیاد 1967 میں مرحوم جان عبدالقادر باشہ اورجناب جان عبدالرحمن نے رکھی تھی۔

جان برادرس نوائط کمیونٹی کا ایسا خاندانی ملکیتی کاروبار ہے جو اب اُسی خاندان کی چوتھی نسل میں منتقل ہونے کے در پر ہے۔ فی الحال تیسری نسل کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اسے آگے بڑھارہے ہیں، مگر چوتھی نسل کا ایک نوجوان بھی کمپنی میں شامل ہوچکا ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ اس کمپنی کو بام عروج تک پہنچانے میں خاندان کے تمام نوجوان یکسو ہیں۔

مجھے میرے والد نے 1982 میں جان برادرس میں شامل کیا تو اُس وقت میری عمر22 سال تھی۔ یہاں کاروبارکی ذمہ داری مجھے سونپنے سے پہلے انہوں نے مجھے تمام کاموں کا عادی بنایا، میں نے دکان کی صاف صفائی بھی کی، گودام میں بھی کام کیا، مجھے مارکیٹنگ کے لئے بھی بھیجا گیا، ڈیلیوری کے لئے بھی بھیجا گیا، ایک دکان سے دوسری دکان بھیجتے تھے، الگ الگ کام دیتے تھے اورایسا کرکے اسٹیپ بائی اسٹیپ مجھے تمام کام انہوں نے سکھایا اور کاروباری دنیا کی مکمل تربیت فراہم کی، قریب دس گیارہ سال بعد 1989 یا 1990 میں مجھے والد نے کیش پر بٹھایا۔1992 میں والد کے انتقال کے بعد میرے تینوں چچا نے کمپنی کی ذمہ داری مجھے سونپی۔ 

....جان ہارون رشید (سابق سی ای او)

یاد رہے کہ ایم ایم جُفری اینڈ سنس کے نام سے اس خاندانی کمپنی کی بنیاد بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں مرحوم محتشم محمد جُفری (ایم ایم جُفری) نے بحرین میں رکھی تھی، ان کی چار اولادوں میں سے دوجناب جان باشہ (مرحوم) اورجناب جان عبدالرحمن نے اسی کاروبار کو آگے بڑھاتے ہوئے 1967 میں دبئی میں جان برادرس کے نام سے کمپنی قائم کی، جبکہ دیگردو بھائیوں جان عبدالغفار اور جناب جان اسماعیل نے بحرین کے کاروبار کو آگے بڑھایا۔

اس دوران جناب جان عبدالرحمن 1984میں مینگلور چلے گئے، جہاں انہوں نے سائبین کامپلیکس کی بنیاد رکھی، جبکہ جناب جان عبدالقادرباشہ کی 1992 میں وفات کے بعد خاندان کی تیسری نسل کے نوجوان اورمرحوم جان باشہ کے ہونہارفرزند جناب جان ہارون رشید نے دبئی کا کاروبار سنبھالا اورقریب 36 سالوں تک سی ای او رہتے ہوئے اس کمپنی کو کامیابی کی بلندیوں تک پہنچانے میں اہم رول ادا کیا۔ لیکن اس تعلق سے جناب جان ہارون کا کہنا ہے کہ شروعات میں والد مرحوم جناب جان عبدالقادرباشہ اورچچا جناب جان عبدالرحمن نےجس طرح کی محنت کرکے جان بروس کو قائم کیا تھا، ہم آج اُسی کا پھل کھارہے ہیں، لہٰذا یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ میں نے یا کسی اور نے جان بروس کو کامیابی کی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔

جناب جان ہارون کہتے ہیں کہ جان بروس کی شروعات 1967 میں بار دبئی سے ہوئی تھی، یہاں پرفیوم، کاسمیٹکس کے ساتھ سوٹ کیس، بریف کیس، ماویلینیکس کمپنی کے پروڈکٹس، وغیرہ کا ریٹیل کم سیمی ہول سیل کا کاروبار تھا، اُس وقت لوگ پانی کے جہاز کے ذریعے دبئی پہنچتے تھے، میرے والد جان باشہ (مرحوم) اور چچا جان عبدالرحمن کی جہازوالوں کے ساتھ نہایت دوستانہ تعلقات ہونے کی وجہ سے جہاز کے تمام لوگ سیدھے ہماری دکان آکرمال خریدتے تھے۔

ہم نے پھر ڈیرہ دبئی میں نئی دکان قائم کی۔ یہاں ہم نے روزمرہ کے کاموں میں استعمال ہونے والی اشیاء (ڈیلی اُٹیلیٹیس) کا ہول سیل کام شروع کیا۔ جب ہم نے کام شروع کیا تو اُس وقت مشکل سے چار یا پانچ ہی ہول سیل کے بڑے کاروباری تھے۔ ہم نے اپنا پورا دھیان کوالٹی پردیا اورخود کے برانڈس مارکٹ میں متعارف کرائے۔ دوسرے برانڈ کے مقابلے میں ہم بہترین کوالٹی کے ساتھ کم دام میں مال فراہم کرنے کی وجہ سے ہمارا کاروباراللہ کے فضل سے جلد ہی چمک گیا، یہی وجہ ہے کہ دبئی کی تقریباً تمام گروسریس والے ہم سے ہی مال خریدنے لگے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے، زیادہ تر بڑے مالس اور گروسریس والے اپنی دکانوں کے لئے ہمارا ہی مال خریدتے ہیں یہ سب میرے والد اور چچا جناب عبدالرحمن کی کامیاب بزنس پالیسی سے ممکن ہوا ہے۔

جناب جان ہارون کے مطابق 1992 میں والد کے انتقال کے بعد جب میں نے کاروبار کی ذمہ داری سنبھالی تومیرے تینوں چاچا نے مجھے آگے بڑھایا اور میری بھرپوررہنمائی کرتے ہوئے کاروبار کی ذمہ داری مجھے سونپی، قریب ایک سال تک میرےایک چچا جناب جان اسماعیل محتشم نے میرے ساتھ ہی رہ کر میرا بھرپورساتھ دیا۔ بعد میں یکے بعد دیگرے میرے تینوں چچا کے فرزندان اپنا تعلیمی سفرمکمل کرکے اس کاروبار میں جوائن ہوتے چلے گئے۔ اس وقت پورے گلف میں جان برادرس کے دس شورومس ہیں، دبئی میں چار، بحرین میں تین، مسقط میں دو اور کویت میں ایک شوروم ہے۔

دبئی میں ایک طرف جناب جان ہارون رشید ابن مرحوم جان باشہ، جان گروپس کی نگرانی کرتے ہیں تو وہیں جان گروپس کی کمان جان مکتوم ابن مرحوم جان باشہ کو سونپی گئی ہے۔ دبئی میں ان دونوں کے علاوہ جناب جان محمد صدیق محتشم ابن عبدالرحمن جان، جناب جان عبدالعظیم ابن عبدالرحمن جان، جناب جان فوزان ابن اسماعیل جان۔ دبئی کا کاروبار سنبھالتے ہیں، مسقط کی ذمہ داری جان اطہرابن عبدالرحمن جان اور جان عکّاف ابن عبدالرحمن جان کو سونپی گئی ہے، جناب جان عبدالغفارابن ایم ایم جُفریس اوران کے دو فرزندان جناب جان یحیٰ اورجناب جان ضیاء  بحرین میں، اسی طرح جان عبدالغفار کے ہی ایک اورفرزند جناب جان راشد کو کویت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

اب جناب جان ہارون کے فرزند جان نبیط محتشم بھی کمپنی جوائن کرچکےہیں یعنی چوتھی نسل کا ایک نوجوان کمپنی میں شامل ہوچکا ہے۔ اس طرح مرحوم ایم ایم جُفریس کا شروع کیا گیا کاروبارآج چوتھی نسل تک پہنچ چکا ہے۔

واضح رہے کہ جناب جان ہارون رشید نے 1992 سے 2017 تک جان گروپس میں سی ای او کی ذمہ داری سنبھالی ان کے بعد ان کے بھائی جناب جان مکتوم اس ذمہ داری کو سنبھال رہے ہیں.

جان ہارون صاحب کے مطابق لوگ کہتے ہیں کہ آج بہت ساری دوسری کمپنیاں ہم سے آگے نکل چکی ہیں، اس کی اہم وجہ یہ ہے اور ہمیں اس بات پر فخر بھی ہے کہ ہم نے آج تک بینک سے رقم نہیں لی۔ ہم نے اپنی خود کی رقم کوہی اپنے کاروبار میں لگایا، بھلے ہی اب دبئی کی مارکٹ پہلے کی بنسبت پچاس فیصد کم ہوچکی ہے، مگراللہ تعالیٰ کا بے پناہ فضل اوراس کا کرم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری کمائی میں برکت دی ہے اورمارکٹ کی ایسی خستہ حالی میں بھی ہم خوش ہیں اوراللہ کا شکر بجالاتے ہیں۔

جان بروس میں صرف دبئی میں قائم چار شوروم میں 82 اسٹاف ہیں، جبکہ گلف کے جملہ دس شوروم میں قریب 160 لوگوں کو کمپنی روزگار فراہم کررہی ہے۔ جان بروس میں 60 فیصد سے زائد اسٹاف انڈین ہیں۔

Jan Brothers: Dubai's premier Family-Owned business from Bhatkal's Nawayath community

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک حکومت نے مینگلور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر تھمبے محی الدین کو طبی تعلیم اور شعبہ صحت میں شاندار خدمات پر نوازا راجیہ اُ تسوا ایوارڈ

مینگلور تعلقہ کے تھمبے سے تعلق رکھنے والے معروف صنعت کار اور طبی خدمات کے ماہر ڈاکٹر تھمبے محی  الدین کو حکومت کرناٹک نے ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں ریاستی راجیہ اُ تسوا ایوارڈ 2024 سے نوازا ہے۔ یہ ایوارڈ ان افراد کو دیا جاتا ہے جو مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دیتے ...

دبئی: 29 دسمبر سے شروع ہونے والے بی پی ایل کرکٹ ٹورنامنٹ کے لئے ٹیموں کے رجسٹریشن کاعمل آج سے شروع

بھٹکل پریمیئر لیگ (بی پی ایل) کرکٹ ٹورنامنٹ کا 11واں ایڈیشن 29 دسمبر 2024 کو شروع ہوکر 26 جنوری 2025 کو یوم جمہوریہ کے موقع پر اختتام پذیر ہوگا۔ ٹیموں کے رجسٹریشن کا عمل آج، 2 نومبر سے شروع ہوچکا ہے جو 10 نومبر تک جاری رہے گا۔ ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 15 سنسنی خیز میچس ہوں گے، جو صرف ...

دُبئی اور امارات کے رہائیشوں کے لئے خوش خبری: تُھمبے گروپ کا عجمان کے الجُرف میں نئے کلینک کا افتتاح، جمعہ کو مفت خدمات کا اعلان

تُھمبے گروپ کے ہیلتھ کیئر ڈویژن نے متحدہ عرب امارات میں اپنی فیملی کلینکس کی نیٹ ورک کو وسعت دینے کے لیے عجمان کے علاقے الجُرف میں ایک نئے کلینک کا افتتاح کیا ہے اور جمعہ کو  مفت طبی خدمات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔  تُھمبے گروپ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ  اس کلینک کا مقصد ...

دبئی میں AUZ ٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ کے لیے 128 کھلاڑیوں کا انتخاب؛ حیات شیخ اور ابوالحسن سب سے مہنگے کھلاڑی

بھٹکل و اطراف بھٹکل کے کھلاڑیوں پر مشتمل   دبئی میں 26/اکتوبر سے منعقد ہونے والے آوز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ کے لئے آوکشن کے ذریعے آٹھ ٹیموں نے زائد  پوانٹس کی بنیاد پر  128 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا۔ حالانکہ 225 کھلاڑیوں نے اپنے نام درج کرائے تھے۔

دبئی میں 26اکتوبر سے شروع ہورہا ہےاوز کے زیراہتمام عظیم الشان کرکٹ ٹورنامنٹ؛ 6 اکتوبر کو ہوگا کھلاڑیوں کا آوکشن

دبئی اور متحدہ عرب امارات کے مختلف شہروں میں برسرروزگار نوجوان کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے اور ان کے ٹیلنٹ کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے مقصد سے دبئی کی بھٹکلی کمپنی 'اوز' کے زیراہتمام ایک شاندار کرکٹ ٹورنامنٹ 'اوز بلاسٹ' کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ نہ صرف متحدہ ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

مردم شماری کا اعلان اور اسمبلی انتخابات۔۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

مرکزی حکومت نے ایسے وقت ملک میں اگلے سال یعنی 2025 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ جب دو ریاستوں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہو رہے ہیں ۔ مردم شماری کام کم از کم ایک سال تک جاری رہے گا اور توقع ہے کہ ڈیٹا کی جانچ، درجہ بندی اور حتمی ڈیموگرافکس کی اشاعت میں مزید ایک ...

پوشیدہ مگر بڑھتا ہوا خطرہ: ڈیجیٹل گرفتاری: انٹرنیٹ کی دنیا کا سیاہ چہرہ۔۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے ہماری زندگیوں میں کچھ ان دیکھے اور خطرناک چیلنج بھی متعارف کرائے ہیں۔ انہیں چیلنجز میں سے ایک سنگین چیلنج "ڈیجیٹل گرفتاری" ہے۔ دراصل ڈیجیٹل گرفتاری ایک ایسی کارروائی ہے جس میں سائبر ...

بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے ...

کرناٹک کی ذات پات مردم شماری: کیا مسلمانوں کی بڑھتی آبادی سماجی و سیاسی مخالفت کی وجہ بن رہی ہے؟۔۔۔۔۔۔ از:عبدالحلیم منصور 

حکومت کرناٹک نے حال ہی میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ اس رپورٹ کے نتائج ریاست کے سماجی، اقتصادی، اور تعلیمی ڈھانچے کا جامع جائزہ پیش کریں گے، جس کی بنیاد پر اہم حکومتی فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔ تقریباً 48 جلدوں پر مشتمل مردم ...

جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں ...... آز: معصوم مرادآبادی

آج ہم اپنی آزادی کی 78 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔15/اگست 1947میں ہماراملک انگریزسامراج کے ہاتھوں سے آزاد ہوا تھا۔ یہ آزادی ایک طویل اور صبر آزماجدوجہد کا نتیجہ تھی، جس میں تمام فرقوں اور طبقوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، سوائے ان لوگوں کے جو انگریزوں کے ذہنی غلام تھے اور آج بھی ہیں۔ ...