جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے لبنان پر فضائی حملے، 11 افراد ہلاک
بیروت، 3/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے باوجود دوبارہ جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ پیر کے روز اسرائیل نے لبنان پر شدید فضائی حملے کیے جن میں 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حزب اللہ نے اس کے علاقے میں پروجیکٹائلس داغے تھے، جس کے جواب میں یہ کارروائی عمل میں لائی گئی۔
تازہ حملوں کے بعد لبنان کی وزارت صحت نے بتایا کہ جنوب کے ایک گاؤں میں اسرائیلی حملے میں 5 لوگ مارے گٓئے اور 2 زخمی ہوئے۔ وہیں پر ایک اور فضائی حملے میں 4 افراد ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوئے ہیں۔ لبنانی پارلیمنٹ کے چیئرمین نبیح بیری نے اسرائیل پر حال کے دنوں میں 50 سے زیادہ ہوائی حملے کرکے سرحد کے پاس گھروں کو نشانہ بنانے اور لبنان کے فضائی علاقے میں داخل ہو کر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حزب اللہ نے پیر کو اسرائیل سے لگی سرحد کے نزدیک دو میزائلیں داغیں۔ حزب اللہ کے حملوں کے بعد اسرائیلی حکومت نے لبنان کی سرحد کے نزدیک کے شمالی اسرائیلی علاقوں میں لوگوں کو گھروں میں واپس لوٹنے سے روک دیا ہے۔ وہیں حزب اللہ نے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل پر دفاعی اور انتباہی ردعمل کیا ہے۔ حزب اللہ نے الزام لگایا کہ اسرائیل بار بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور اس معاملے پر ثالثوں سے شکایت کرنے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔
اس درمیان امریکی افسروں نے اسرائیلی حملوں پر عجیب و غریب بیان دیا ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کِربی نے کہا کہ موٹے طور پر جنگ بندی قائم ہے۔ کربی نے اسرائیلی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے میڈیا سے کہا " درجنوں حملوں سے گھٹ کر تعداد ایک دن میں شاید 2 ہو گئے ہیں۔ ہم کوشش کرتے رہیں گے اور دیکھیں گے کہ اسے صفر پر لانے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں۔"
غور طلب ہے کہ امریکہ اور فرانس کی ثالثی سے کیے گئے اس جنگ بندی معاہدے کے تحت ایران حمایت یافتہ حزب اللہ کے پاس جنوبی لبنان سے اپنے جنگجوؤں کو واپس بلانے کے لیے 60 دن ہیں۔ اس دوران فوجیوں کو بھی سرحد کے اپنے حصے میں واپس لوٹنا ہوگا۔