اسرائیلی رہنماؤں میں تنازع، وزیراعظم نیتن یاہو نے وزیر دفاع کو عہدے سے ہٹا دیا
یروشلم، 6/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس اور حزب اللہ کے ساتھ جاری شدید جنگ کے دوران منگل کو ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، نیتن یاہو نے اپنے وزیر دفاع یوآب گیلینٹ کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ وزیر اعظم دفتر کے مطابق، یہ اقدام نیتن یاہو اور گیلینٹ کے درمیان جنگی حکمت عملی پر بڑھتے ہوئے اختلافات کی وجہ سے اٹھایا گیا۔ وزیراعظم دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ کاٹز کو وزیر دفاع کے عہدے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جبکہ گیدون سار کو نیا وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر فلسطینی جنگجو گروپ کے شدید حملے کے بعد حماس کے خلاف اسرائیل کے جوابی فوجی کارروائی کو لے کر نیتن یاہو اور گیلینٹ کے درمیان لگاتار ٹکراؤ ہوتا رہا۔ یاہو کا کہنا ہے کہ ان سب وجوہات سے انہیں ہٹایا گیا ہے، وہیں گیلینٹ نے اپنی برخاستگی کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے "اسرائیل ریاست کا تحفظ میری زندگی کا مشن تھا اور ہمیشہ رہے گا۔"
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے درمیان وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے درمیان پہلے سے کہیں زیادہ اعتماد کی ضرورت ہے۔ حالانکہ گزشتہ کچھ مہینوں میں یہ اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ نیتن نے آگے کہا کہ انہوں نے اپنے اور گیلینٹ کے درمیان اختلافات کو کم کرنے کی کافی کوششیں کی تھیں لیکن وہ اور بھی وسیع ہوتے گئے۔ ہمارے اختلاف کے بارے میں مخالفین کو بھی پتہ چل گیا، جس کا انہوں نے لطف لیا۔ اس اختلاف سے ہمیں اپنی مہم چلانے میں کافی دقتیں ہو رہی تھیں۔ ان سب کے مدنظر ہی میں نے وزیر دفاع کی مدت کار ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں پورے جنگ کے دوران نیتن یاہو اور گیلنٹ کے درماین اختلافات سامنے آ رہے تھے، لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے حریف کو ہٹانے سے پرہیز کیا تھا۔ مارچ 2023 میں گیلنٹ کو برخاست کرنے کی پچھلی کوشش میں نیتن یاہو کے خلاف وسیع پیمانے پر سڑکوں پر مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔