اسرائیل میں ایک ہفتے کے لیے ایمرجنسی کا نفاذ، مغربی ایشیا میں بڑھتی کشیدگی کے پس منظر میں کابینہ کا فیصلہ
یروشلم، 24/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اسرائیل نے حزب اللہ اور حماس سے جاری جنگ کے درمیان ایک بڑا احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے ہفتہ بھر کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ایمرجنسی فوری اثر سے نافذ ہو گئی ہے جو کہ 30 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اسرائیل کے اسٹیٹ براڈکاسٹرس نے اس سلسلے میں جانکاری دی اور ملک کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔
دراصل اتوار کے روز حزب اللہ کے حملے سے ناراض اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے پیر کے روز لبنان میں بڑے پیمانے پر ہوائی حملے شروع کر دیے۔ جنوبی اور مشرقی لبنان میں حزب اللہ کے 300 سے زائد ٹھکانوں کو ہدف بنائے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اس حملے میں اب تک 274 افراد کی موت اور تقریباً 1000 لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہو چکی ہے۔ اسرائیل کی اس کارروائی سے مغربی ایشیا میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے۔ اندیشہ اس بات کا ہے کہ یہ جنگ اب پورے مغربی ایشیا میں پھیل سکتی ہے۔
اس مشکل حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی اسرائیل پوری طرح محتاط ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے ملک میں ’خصوصی حالات‘ نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل میں خصوصی حالات ایک قانونی لفظ ہے جسے ایمرجنسی کی حالت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس حالت میں حکومت خصوصی اختیارات مل جاتے ہیں تاکہ لوگوں کی حفاظت کے لیے سخت قدم اٹھائے جا سکیں۔ پہلے اسے 48 گھنٹے کے لیے نافذ کیا جاتا ہے، پھر بعد میں اسے حالات کے مطابق بڑھایا جا سکتا ہے۔ حالانکہ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے پورے ایک ہفتہ، یعنی 30 ستمبر تک کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اس درمیان یہ بھی خبر سامنے آ رہی ہیں کہ لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے بیچ جاری جنگ کو دیکھتے ہوئے امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں اضافی فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ جانکاری پنٹاگن نے پیر کے روز دی ہے۔ پنٹاگن کا کہنا ہے کہ مغربی ایشیا میں جنگ بڑھنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ پنٹاگن کے پریس سکریٹری میجر جنرل پیٹ رائیڈر نے اس سلسلے میں کوئی تفصیل نہیں دی کہ کتنے اضافی فورس بھیجے جائیں گے، یا انھیں کیا کام سونپا جائے گا۔ امریکہ کے پاس فی الوقت مغربی ایشیائی علاقہ میں تقریباً 40 ہزار فوجی ہیں۔