اقوام متحدہ 4/دسمبر ( ایس او نیوز/پی ٹی آئی) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد کے حق میں ہندوستان نے ووٹ دیا جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ 1967 سے قابض فلسطینی علاقوں، بشمول مشرقی یروشلم سے انخلاء کرے۔ قرارداد میں مغربی ایشیا میں ایک جامع، منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام کی اپیل کو بھی دہرایا گیا ہے۔
یہ قرارداد سینیگال کی جانب سے پیش کی گئی تھی اور 193 رکنی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے منظور ہوئی۔ ہندوستان ان 157 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے اس کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ 8 ممالک، جن میں امریکہ، اسرائیل، اور ہنگری شامل ہیں، نے مخالفت کی۔ کیمرون، چیکیا، ایکواڈور، جارجیا، پیراگوئے، یوکرین، اور یوراگوئے نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ فلسطین کے عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق، بشمول خودمختاری اور ایک آزاد ریاست کے قیام کا حق، تسلیم کیا جائے۔ قرارداد میں "دو ریاستی حل" پر زور دیا گیا، جس کے تحت اسرائیل اور فلسطین کو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق امن اور سلامتی کے ساتھ ساتھ رہنے کا حق حاصل ہو۔
قرارداد میں اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنے غیر قانونی قبضے اور غیر قانونی آبادکاری کی سرگرمیوں کو فوری طور پر بند کرے، تمام آبادکاروں کو انخلاء کے لیے کہے، اور غیر قانونی اقدامات ختم کرے۔
مزید برآں، قرارداد میں غزہ کی پٹی کو 1967 میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقے کا ایک لازمی حصہ قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا ایک جزو ہوگا۔
بھارت نے ایک اور قرارداد کے حق میں بھی ووٹ دیا جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ شامی گولان کے علاقے سے 1967 کی سرحدوں تک پیچھے ہٹ جائے۔ یہ قرارداد 97 ووٹوں کے حق میں منظور ہوئی، جبکہ 64 ممالک نے ووٹ دینے سے اجتناب کیا اور 8 ممالک نے مخالفت کی، جن میں امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل شامل تھے۔
قرارداد میں اسرائیلی آبادکاری کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ شامی گولان پر اپنے قوانین اور انتظامی اختیارات کا اطلاق ختم کرے، جو کہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔