گزشتہ چند سالوں میں 500 روپے کے جعلی نوٹوں میں 317 فیصد کا اضافہ: مرکزی حکومت
ممبئی، 27/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)پیر کو لوک سبھا میں حکومت نے جو اعداد و شمار پیش کیے، ان کے مطابق 2019 سے 2022 کے درمیان 500 روپے کے جعلی نوٹوں کی تعداد میں تقریباً 317 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات، پنکج چودھری نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ 2019 سے 2018 کے دوران 500 روپے کے جعلی نوٹوں کی تعداد 21,865 ملین تھی، جبکہ 2023 سے 2022 کے درمیان یہ تعداد بڑھ کر 91,110 ملین ہو گئی، یعنی اس دوران جعلی نوٹوں میں 316 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم، 2024 سے 2023 کے درمیان 500 روپے کے جعلی نوٹوں کی تعداد کم ہو کر 85,711 رہ گئی۔
وزارت خزانہ نے ڈی ایم کے لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ ٹی ایم سیلواگناپتی کے سوال کے جواب میں یہ اعداد و شمار پیش کیے۔ اعدادوشمار کے مطابق، 2000 روپے کے جعلی نوٹوں کی تعداد 2019 سے 2018 کے درمیان 21,847 ملین سے کم ہو کر 2023 سے 2022 میں 9,806 ملین ہوگئی، جبکہ 2024 سے 2023 کے دوران یہ تعداد 26,035 ملین تک پہنچ گئی۔ وزیر مملکت برائے مالیات نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ آر بی آئی کے مطابق 2000 روپے کے نوٹوں پر پابندی اور ان کی پروسیسنگ کے باعث، اس مالیت کے جعلی نوٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ تاہم، حکومت نے آر بی آئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مختلف مالیت کے جعلی نوٹوں کی مجموعی تعداد میں 8.29 فیصد کی کمی آئی ہے۔ 2019 سے 2018 کے دوران 3 لاکھ 17,384 ملین جعلی نوٹوں کے مقابلے 2023 سے 2022 کے دوران یہ تعداد کم ہو کر 2 لاکھ 22,639 ملین ہوگئی۔
مئی میں، ریزرو بینک آف انڈیا نے اعلان کیا تھا کہ مارچ 2024 تک مجموعی کرنسی نوٹوں میں 500 روپے کے نوٹوں کا حصہ بڑھ کر 5.86 فیصد ہوگیا ہے، جو ایک سال پہلے 1.77 فیصد تھا۔ مرکزی بینک نے بتایا کہ اس تبدیلی کی وجہ 2000 روپے کے نوٹوں کو گردش سے نکالنا ہے، جس کا فیصلہ گزشتہ سال مئی میں کیا گیا تھا۔