اکتوبر میں جی ایس ٹی وصولی 1.87 لاکھ کروڑ روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی
نئی دہلی، 2/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اکتوبر میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی وصولی 1.87 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی، جو پچھلے چھ ماہ میں سب سے زیادہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، یہ مسلسل آٹھویں مہینے 1.7 لاکھ کروڑ روپے کے نشان سے اوپر رہی ہے۔ یکم نومبر کو جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر کے مقابلے میں اس میں 1.8 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں 9.8 فیصد کی قابل ذکر بڑھوتری دیکھی گئی ہے۔
مالی سال۲۵۔ ۲۰۲۴ءکے اپریل اور اکتوبر کے درمیان جی ایس ٹی کی وصولی۱۲ء۷۴؍ لاکھ کروڑ تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ۱۱ء۶۴؍ لاکھ کروڑ سے۹ء۴؍ فیصد زیادہ ہے۔ ریفنڈز کے بعد جی ایس ٹی کی خالص آمدنی اکتوبر میں ۱ء۶۸؍ لاکھ کروڑ روپے رہی، جو اکتوبر ۲۰۲۳ء میں ۱ء۵۵؍ لاکھ کروڑ سے۷ء۹؍ فیصد زیادہ ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ یہ اضافہ معاشی سرگرمیوں میں مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔ جی ایس ٹی کی وصولی میں اضافہ مارکیٹ کی طلب اور صارفین کے اخراجات میں بہتری کی علامت ہے۔ جی ایس ٹی کی آمدنی میں اضافہ ہندوستان کی اقتصادی حالت میں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر حالیہ مہینوں کے مقابلے جب وصولی میں کمی دیکھی گئی تھی تاہم ستمبر میں جی ایس ٹی کی آمدنی میں اضافے کی شرح۶ء۵؍ فیصد رہی، جو کووڈ کے بعد سب سے کم ہے۔
ماہانہ جی ایس ٹی کا اوسط وصولی مالی سال ۲۵ء کی دوسری سہ ماہی میں ۱ء۷۷؍ لاکھ کروڑ ہو گئی جبکہ مالی سال ۲۵ءکی پہلی سہ ماہی میں ۱ء۸۶؍ لاکھ کروڑ تھی، جو کہ محصولات کی وصولی کی رفتار میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ ریاست کے درمیان جی ایس ٹی کی وصولی میں بڑا فرق تھا۔ لداخ میں ۳۰؍ فیصد کی سب سے زیادہ ترقی ریکارڈ کی گئی، جبکہ کیرالہ میں ۲۰؍ فیصد اور ہریانہ میں ۱۵؍ فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس، اروناچل پردیش اور `دیگر علاقوں کے زمرے میں بالترتیب ۳۳؍ فیصد اور۳۷؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ اگست۲۰۲۴ء میں جی ایس ٹی کی وصولی ۱ء۷۵؍ لاکھ کروڑ روپے تھی۔ کل گھریلو آمدنی ۵ء۹؍ فیصد بڑھ کر تقریباً۱ء۲۷؍ لاکھ کروڑ ہو گئی، جبکہ سامان کی درآمد سے آمدنی۸؍ فیصد بڑھ کر ۴۵۳۹۰؍ کروڑ ہو گئی۔ اگست میں ریفنڈز ۲۰۴۵۸؍ کروڑ روپے تھے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ۳۱؍فیصد زیادہ ہے۔ حکومت کے مطابق، جی ایس ٹی کی آمدنی میں یہ جمود اقتصادی سرگرمیوں اور صارفین کے اخراجات میں اضافے کا اشارہ ہے، حالانکہ شرح نمو میں کمی تشویشناک ہے۔