اتر پردیش میں مدارس کاســـــــــرکاری ســــــــــرویے مکمل؛ دارالعلوم دیو بند اور مظاہرالعلوم بھی غیرمنظور شدہ مدارس ؟
دیوبند 23 اکتوبر(ایجنسی ) اتر پردیش کی یوگی حکومت کے ذریعہ کرائے جا رہے غیر سرکاری مدارس کے سروے کا کام 20 اکتوبر کو پورا ہو گیا جس میں پایا گیا ہے کہ ریاست بھر کے ساڑھے 7 ہزار کے قریب مدارس غیر امدادی ہیں اور ان مدارس کو غیر منظور شدہ بھی کہا جارہا ہے۔
خاص بات یہ ہے کہ سروے میں عالمی شہرت یافتہ ادارے دارالعلوم دیو بند اور سہارنپور میں واقع مظاہر العلوم جیسے بڑے مدارس کے تعلق سے پتہ چلا ہے کہ یہ مدارس حکومت سے کوئی چندہ نہیں لیتے، اس لئے ان مدارس کو بھی غیر منظور شدہ کی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئر مین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے کہا کہ ان مدارس میں بچے دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ، ان میں دارالعلوم دیوبند اور مظاہر العلوم سہارنپور بھی شامل ہیں، حالانکہ ان مدارس کو غیر قانونی نہیں کہا جا سکتا البتہ یہ حکومت سے کسی طرح کا تعاون یا چندہ نہیں لیتے ہیں، یہاں حکومت کی جانب سے جاری نصاب بھی نہیں پڑھایا جاتا ہے۔ سروے کو لے کر لوگوں میں کچھ بھرم ہے سروے میں یہ معلوم کرنا ہے کہ کتنے مدارس سرکار سے مدد حاصل کر رہے ہیں اور جو مدارس حکومت سے مدد حاصل کر رہے ہیں ان کا محکمہ اقلیت میں رجسٹریشن ضروری ہے،لیکن جو مدارس حکومت سے کوئی مدد نہیں لے رہے ہیں ان کو غیر قانونی نہیں کہہ سکتے ہیں۔
دارالعلوم دیو بند آزاد قانونی تعلیمی اداره: اترپردیش میں غیر سرکاری مدارس کا سروے مکمل ہونے کے بعد میڈیا میں عظیم دینی دانش گاہ دارالعلوم دیو بند کےحوالہ سے یہ خبر آ رہی ہے که دارالعلوم دیو بند ایک غیر منظور شده تعلیمی ادارہ ہے، اس سلسلہ میں نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران دارالعلوم دیو بند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ ہمارا مدرسہ کسی بورڈ سے ملحق نہیں ہے لیکن یہ ایک آزاد قانونی تعلیمی ادارہ ہے ، جو دستور کی دفعہ 25 کے تحت مذہبی تعلیم دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیو بندا گر چہ کسی بورڈ سے ملحق نہیں ہے لیکن وہ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ تعلیمی ادارہ ہے جو کسی بھی طرح کی سرکاری امداد نہیں لیتا ہے ۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بتایا کہ دارالعلوم دیو بند شوری سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے اور اسی کے تحت دارالعلوم دیو بند چلتا ہے، جو دستور ہند کے مطابق دی گئی مذہبی آزادی کے تحت دینی تعلیم دیتا ہے، انہوں کہا کہ سوسائٹی ایکٹ تعلیمی ادارے چلانے کا اختیار دیتا ہے اور جو ادارے اس ایکٹ کے تحت ہیں وہ کسی بورڈ سے ملحق نہ ہونے کے سبب غیر منظور شدہ کہے جاسکتے ہیں لیکن غیر قانونی نہیں ہیں۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ دارالعلوم دیو بند گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے عوامی چندوں پر چل رہا ہے۔اور اس نے کبھی بھی کسی بھی سرکار سے کسی طرح کی کوئی امداد نہیں لی ہے دارالعلوم دیو بند دستور ہند کے مطابق قائم ہے اور دستور میں دی گئی مذہبی آزادی کے تحت تعلیمی سرگرمیاں انجام دیتا ہے، دارالعلوم دیو بند ایک آزاد قانونی تعلیمی ادارہ ہے۔ ادھر اس سلسلہ میں سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ اکھلیش سنگھ نے بھی وضاحت کی ہے کہ غیر تسلیم شد و مدارس غیر قانونی نہیں ہیں۔ بلکہ حکومت کی غیر امداد یافتہ ہیں، جوکسی بورڈ یا محکمہ کے تحت نہیں ہیں ۔