گوا میں مسجد درشن تنازعہ: پرنسپل کی معطلی کے خلاف طالبات کا احتجاج، کہا؛ ہمیں اسکارف پہننے پر نہیں کیا گیا تھا مجبور
بھٹکل 14/ستمبر (ایس او نیوز) پڑوسی ریاست گوا کے دابولم میں واقع کیشو اسمرتی ہائیرسیکنڈری اسکول کے طلباء نے اپنے پرنسپل شنکر گاونکر کی معطلی کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا اوراسکول انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ پرنسپل کی معطلی کا حکم واپس فوراً واپس لیا جائے۔
پرنسپل کی معطلی پرسخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈزاُٹھاتے ہوئے ریلی نکالی اورپرنسپل شنکر گاونکرکے ساتھ انصاف کرنے اوراُن کی معطلی کو غلط قراردیتے ہوئے نعرے لگائے۔
چونکہ اسکول کے طلبہ میڈیا والوں کو خبر کئے بغیر اچانک ہی راستے پراُترگئے تھے، طلبہ کے ساتھ میڈیا والے راست گفتگو نہیں کرسکے، البتہ ریلی کی بعض وڈیو کلپس سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں طلباء کو پرنسپل کے ساتھ کئے گئے برتاوپرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ احتجاج میں طالبات نےاس بات پر زور دیا کہ مسلم میجمننٹ کے تحت جو مسجد درشن پروگرام منعقد کیا گیا تھا، اُنہیں حجاب پہننے پر نہ کسی نے مجبور کیا اور نہ ہی کسی مسلم عبادت یا رسومات پر شریک ہونے کے لئے کہا گیا۔
طلباء نے واضح کیا کہ مسجد درشن پروگرام میں ان کی شمولیت اور سرپر دوپٹہ انہوں نے خود رضاکارانہ طور پر پہنا تھا، جس کے لئے اسکول کی انتظامیہ یا پرنسپل یا کوئی عملہ ذمہ دار نہیں ہے۔ طالبات نے بتایا کہ انہیں کسی نے ایسا کرنے کے لئے مجبور نہیں کیا تھا۔
ایک طالبہ نے بتایا کہ "ہمیں حجاب پہننے پر کسی نے مجبور نہیں کیا، ہم نے خود اپنے سروں پر دوپٹہ پہنا تھا جس طرح ہم اپنی عبادت گاہوں میں داخل ہونے پراحترام کے پیش نظر پہنتے ہیں، اسی طرح ہم نے اپنی مرضی سے اپنے سروں پر دوپٹہ اوراسکارف پہنا تھا۔
واضح رہے کہ پرنسپل، شنکر گاونکر کو، وشو ہندو پریشد (VHP) سمیت گوا کی مقامی ہندو تنظیموں کے الزامات کے بعد، پیر 11 ستمبر کو معطل کر دیا گیا تھا۔ ان شدت پسند ہندو تنظیموں نے الزام لگایا تھا کہ پرنسپل نے طلبہ کو مسجد جانے کی اجازت دی تھی، جہاں انہیں اسلامی رسم و رواج کے مطابق حجاب پہننے اور اسلامی رسومات میں حصہ لینے کے لیے مجبور کیا گیا تھا۔
Goa Masjid darshan row: Students protest principal's suspension, Assert no coercion in scarf wearing
گوا کے بعض میڈیا نے کیشو اسمرتی ہائر سیکنڈری اسکول کے چیئرمین پانڈورنگ کورگاؤںکر سے بات چیت کرتے ہوئے اُن سے واقعے کے تعلق سے بات چیت کی ہے، جس میں انہوں واضح کیا ہے کہ اسکول پرنسپل کو صرف کچھ مدت کے لئے سسپنڈ کیاگیا ہے اورہم واقعے کی جانچ کررہے ہیں، جب تک ہماری انکوائری مکمل نہیں ہوتی، ہم معطلی کو منسوخ نہیں کرسکتے۔
کورگونکرنے مزید وضاحت کی کہ ان کے اسکول کو ایک مسلم تنظیم کی جانب سے ایک تعلیمی ورکشاپ کے حوالے سے ایک خط موصول ہوا تھا، جس میں ہمارے اسکول کے 22 طلباء نے شرکت کی تھی، جن میں دو ہندو اور دو عیسائی لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ طلباء کو اسکارف پہننے پر مجبور نہیں کیا گیا تھا۔ اساتذہ اور طلباء دونوں نے رضاکارانہ طور پراپنی مرضی سےسروں پر دوپٹہ اوڑھا تھا انہوں یہ بھی کہا کہ مسلم تنظیم نے 'مسجد سب کے لیے کھلی ہے' کے عنوان پر ایک پروگرام منعقد کیا تھا، جس میں طلباء نے اپنی مرضی اوراپنی خوشی سے شرکت کی تھی۔