پیرس، 4/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) فرانس میں حکومت شدید بحران کا شکار ہو گئی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم مشیل بارنیئر کی حکومت کے خاتمے کے لیے سرگرم ہیں اور پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ اگر یہ تحریک کامیاب ہو گئی تو بارنیئر کی کابینہ فرانس کی جدید تاریخ کی مختصر ترین مدت کی حکومت بن جائے گی۔ اس کے بعد صدر ایمانوئل میکروں کو نئے وزیر اعظم کا تقرر کرنا پڑے گا۔
جون-جولائی میں ہوئے پارلیمانی انتخابات کے بعد فرانس کی نیشنل اسمبلی تین اہم دھڑوں میں منقسم ہو چکی ہے۔ کسی بھی ایک کو واضح اکثریت نہیں ملی ہے۔ ستمبر میں میکروں نے برنیئر کو حکومت بنانے کے لیے کہا تھا۔ مارِن لے پین نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی حکومت کو گرانے کے حق میں ووٹ دے گی۔ انہوں نے بارنیئر پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے مطالبات کو نظر انداز کیا ہے۔ وہیں بائیں بازو کے اتحاد نے اس بجٹ کو سخت بجٹ قرار دیتے ہوئے مکالمہ کی کمی اور پارلیمانی کام کاج کو نظر انداز کرنے کی شدید تنقید کی ہے۔
واضح ہو کہ فرانس کی پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تجویز پاس ہونے کے لیے 288 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بائیں بازو اور دور دراز کی پارٹیوں کے پاس ملاکر 330 سے زیادہ ووٹ ہیں۔ حالانکہ کچھ رکن پارلیمنٹ ووٹنگ کا بائیکاٹ بھی کر سکتے ہیں۔
اگر بدھ کو تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو یہ گزشتہ 60 برسوں میں پہلی تحریک عدم اعتماد ہوگی جو کامیاب ہوگی۔ اگر حکومت گرتی ہے تو میکروں پرانے وزراء سے حالیہ معاملوں کو سنبھالنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ اس کے بعد نئے وزیر اعظم کی تقرری کا عمل شروع ہوگا۔ فرانسیسی آئین کے مطابق نیشنل اسمبلی کو کم سے کم ایک سال تک برقرار رہنا ہوتا ہے۔
فی الحال بارنیئر کی جگہ پر کسی اہم شخص کا نام سامنے نہیں آیا ہے۔ کچھ رپورٹوں کے مطابق میکروں اپنے اتحاد سے کسی رہنما کو وزیر اعظم بنا سکتے ہیں۔ وہیں بایاں بازو بائیں بازو کی کابینہ تشکیل دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ کچھ اپوزیشن رہنماؤں نے میکروں کو صدر عہدہ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے لیکن فرایسی صدر نے اس متبادل سے پہلے ہی انکار کر دیا ہے۔