فرانس: مشیل بارنیئر کی حکومت پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے بعد صرف تین ماہ میں ختم
پیرس، 5/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) بدھ کے روز فرانس میں سیاسی منظرنامے نے ایک نیا رخ اختیار کیا، جب اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے مشیل بارنیئر حکومت کو معزول کر دیا۔ اس اقدام نے فرانس کی سیاست میں ہلچل مچا دی اور یورپ کی اس بڑی اقتصادی طاقت کو گہرے سیاسی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عدم اعتماد کا ووٹ ہارنے کے بعد فرانسیسی حکومت گر گئی ہے۔ فرانس کی گزشتہ 60 سال کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی حکومت کو اس طریقے سے ہٹایا گیا ہو۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بائیں بازو کے این ایف پی اتحاد کی طرف سے پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کے حق میں کل 331 ارکان پارلیمنٹ نے ووٹ دیا۔ جبکہ حکومت گرانے کے لیے صرف 288 ووٹ درکار تھے۔واضح رہے کہ بارنیئر کی حکومت صرف تین ماہ تک چل سکی۔ تحریک عدم اعتماد ہارنے کے بعد بارنیئر کو اب اپنا استعفی صدر ایمانوئل میکرون کو پیش کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ فرانس میں جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی تھی۔ اس کے بعد صدر ایمانوئل میکرون نے ستمبر میں مشیل بارنیئر کی قیادت میں اقلیتی حکومت کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد سے73 سالہ بارنیئر حکومت چلا رہے تھے۔
حال ہی میں فرانس میں ان کی طرف سے لائے گئے سماجی تحفظ کے بجٹ کے حوالے سے تناؤ بڑھ گیا۔ انہوں نے اس بجٹ میں ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان کے اس فیصلے کی ملک کی بائیں اور دائیں جماعتوں نے مخالفت کی اور ان کٹوتیوں کو کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ لیکن بارنیئر کی حکومت نے ووٹنگ کے بغیر بجٹ کے ان اقدامات کو پاس کرنے کا فیصلہ کیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس کی مخالفت کی۔ اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے بدھ کو بارنیئر کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا۔