سابق برطانوی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کا الرٹ: مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی سے عالمی دہشت گردی میں اضافہ کا خدشہ
لندن ، 21/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی 6 کے سابق سربراہ سر جان ساورس نے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی رفح میں ہلاکت کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ واقعہ مشرق وسطیٰ میں مسلمانوں کے لیے دہشت گردی کی طرف جانے کا ایک اشارہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس ہلاکت کے ممکنہ اثرات خطے کے نوجوانوں پر پڑ سکتے ہیں، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر دہشت گردی کے چیلنج میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اپنے ایک انٹرویو میں، ساورس نے اس واقعے کی تفصیلات پر روشنی ڈالی اور اس کے وسیع تر سیاسی اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے یحییٰ سنوار کے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل کے بعد مشرق وسطیٰ میں اٹھنے والی غم و غصے کی لہر کے بارے میں فلسطینی تنازعہ خطے کے لیے تشدد کا بم ثابت ہو سکتی ہے۔ نہ صرف یہ کہ یحییٰ سنوار کے قتل کی سامنے آنے والی فوٹیج مشرق وسطیٰ میں بلکہ اس سے باہر کی مسلم دنیا میں بھی اس بارے میں توجہ ہو گی۔ تاہم انہوں نے کسی قم کے رد عمل کا لفظ استعمال کرنے سے گریز کیا۔
سابق ایم آئی 6 سربراہ کا کہنا تھا ‘ اسلامی دہشت گردی کو درحقیقت ایک نئی زندگی اور اڑان مل سکتی ہے۔ کیونکہ فلسطینی تنازعے کے حوالے سے لوگ ہر روز تشدد کے واقعات اور ہلاکتیں دیکھ رہے ہیں۔ اس سے اضطراب پیدا ہوتا اور بڑھتا ہے۔’ یاد رہے اسرائیلی فوج نے ایک سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جنگ شروع کر رکھی ہے، جبکہ لبنان میں بھی پچھلے ایک ماہ سے اندر تک زمینی حملوں کی کوشش میں ہے۔
برطانیہ کے سابق ذمہ دار نے کہا ، اس تناظر میں خیال رہے کہ حماس اور حزب اللہ دونوں کو سالہا سال سے بیرون ملک سے فنڈنگ ہو رہی ہے۔ اس لیے یہ سب مل کر بین الاقوامی سطح پرجلد دہشت گردی کا سلسلہ بن سکتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ، حزب اللہ اور حماس کی نئی قیادت زیادہ متشدد ہو سکتی ہے۔