جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا ہمارا اگلا چیلنج ہے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا اعلان
سری نگر، 12/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جمعہ کے روز کہا کہ اسمبلی انتخابات کا انعقاد اور اس میں کامیابی ہماری جدوجہد کی ابتدائی مراحل ہیں، اور مستقبل میں ہمیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت کا سب سے بڑا چیلنج جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کروانا ہے تاکہ عوامی حکومت بغیر کسی رکاوٹ کے عوام کو بہتر خدمات فراہم کر سکے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ دھونس، دباؤ، تنگ طلبی اور ہراسانی سے نجات کے لیے ریاست کا درجہ حاصل کرنا بہت اہم ہے۔
انشاءاللہ عنقریب ہی عوامی مشکلات اور مصائب کا خاتمہ ہوگا اور عوامی نمائندہ سرکار ہر صورت میں عوام کیلئے کام کریگی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے آئینی حقوق طاقت کے بل بوتے پر چھینے گئے ۔ اپنے آئینی او رجمہوری حقوق کی بحالی کے مطالبے سے انحراف کرنے کا سوال ہی نہیں ہے اور ہم ہر حال میں اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ لیکن اس کے لئے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کو متحد ہونا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن نتائج سے ہمیں صاف طور پر دیکھنے کو ملا کی کہ بی جے پی نے کس طرح سے جموں کے بعض اضلاع میں فرقہ پرستی پیوست کی ہے۔ بی جے پی نے جموں کیساتھ کیا سلوک کیا، کس طرح اس خطے کی معیشت کو ختم کردیا، کس طرح سے جموں اور ڈوگروں کے حقوق سلب کئے لیکن بھاجپانے پھر بھی ہندتوا کے نام پر ووٹ حاصل کئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جموں وکشمیر میں اس فرقہ پرستی کے رجحان کا قلع قمع کرناہے اور جموں اور کشمیر کے درمیان دوریوں کو دور کرنا ہے۔ ہمیں نفرت کی دیواروں کو توڑنا ہے اور ایسے عناصر کیخلاف صف آراءہونا ہے جو اس ریاست کو فرقہ پرسی کی آگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس سب کو ساتھ لیکر حکمرانی کریگی اور ہم اپنے مخالفین کیساتھ بھی مساوات پر مبنی سلوک روا رکھیں گے، جس کا درس ہمیں مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے دیا ہے۔ الیکشن نتائج کے چوتھے روز بھی آج سینکڑوں کی تعداد میں ریاست بھر سے لوگ، پارٹی لیڈران، کارکنان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر مبارکباد دینے کیلئے آئے۔