اگر ہریانہ کے نوح میں ریاستی حکومت ہندوتنظیموں کو یاترا نکالنے کی اجازت دیتی ہے تو لاکھوں ٹریکٹروں کے ساتھ کسان بھی نکالیں گے ریلی؛ راکیش ٹکیت نے جاری کیا انتباہ
الور 27/اگست (ایس او نیوز) راجستھان کے الور میں ہفتہ کو منعقدہ ایک مہاپنچایت کے دوران، کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر ریاست ہریانہ کے نوح میں ہندو تنظیموں کی جانب سے برج منڈل یاترا کا دوبارہ انعقاد کیا جاتا ہے تو کسان ٹریکٹر ریلی کا اہتمام کریں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، کسانوں کے گروپوں اور ہریانہ، پنجاب، اتر پردیش اور راجستھان کے 36 کمیونٹیز کے نمائندوں نے ہفتہ کو الور میں ایک مہاپنچایت کا انعقاد کیا جس میں کسان رہنما راکیش ٹکیت نے زور دے کر کہا کہ اگر ریاستی حکومت نے دائیں بازو کی تنظیموں کو نوح میں ایک اور یاترا نکالنے کی اجازت دیتی ہے تو کسان بھی لاکھوں ٹریکٹر لے کر احتجاج میں سڑکوں پراُتریں گے۔
میٹنگ کے دوران کسانوں نے نشاندہی کی کہ میوات تاریخی طور پر ایک پرامن خطہ رہا ہے ۔ انہوں نے 31 جولائی کو ہونے والے حالیہ فسادات کو "سماج دشمن عناصر" سے منسوب کیا۔ برج منڈل جلبھیشیک یاترا کے شرکاء کو ایک ہجوم نے نشانہ بنانے کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا۔ اس تقریب سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس وائرل کئے گئے تھے جس کی وجہ سے کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
راکیش ٹکیت نے سمیوکت کسان مورچہ کے زیر اہتمام کسان بھائی چارہ ا مہاپنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ، "اگر ہریانہ حکومت 28 اگست کو نوح میں برج منڈل جلبھیشیک یاترا کی اجازت دیتی ہے، تو ہم بھی ایک ٹریکٹر ریلی نکالیں گے۔ ریلی کب نکالی جائے گی، اس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔"
اگرچہ دائیں بازو کی تنظیموں نے اعلان کیا ہےکہ یاترا 28 اگست کو ہوگی، لیکن اُن کو سرکار کی طرف سے ابھی تک اجازت نہیں دی گئی ہے۔
ٹکیت نے حکمراں پارٹی کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا، "رہنما کی حکمت عملی تنازعات کو ہوا دینا اور تقسیم کے ذریعے حکومت کرنا ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو تعلیم دینی چاہیے اور انہیں فسادات میں ملوث ہونے کے بجائے روزگار حاصل کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ ہم سب ہندو ہیں، لیکن ہندو دو طرح کے ہیں۔ جس میں ایک وہ ہندو ہیں جن کو ناگپور سے آپریٹ کیا جاتا ہے اور دوسرے وہ جو ہندوستانی ہونے پر فخر کرتے ہیں اور تشدد کو مسترد کرتے ہیں۔
راجستھان کےBKU کے ریاستی صدر راجا رام میل نے میوات میں امن برقرار رکھنے کے لیے کسانوں کے عزم کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، "ہم تشدد کو مسترد کرتے ہیں، اور اگر کوئی نوح میوات میں تشدد بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے، تو آپ لاکھوں ٹریکٹروں کو سڑکوں پر آتے دیکھیں گے۔ " مہاپنچایت میں جموں و کشمیر، بہار، گوا اور میگھالیہ کے سابق گورنر ستیہ پال ملک بھی موجود تھے۔
Farmers at Alwar Mahapanchayat Threaten Tractor Rally if Government Approves Nuh Yatra