نیو یارک 29/اکتوبر(ایس او نیوز) آٹو کمپنی ٹیسلا اور امریکی اسپیس کرافٹ کمپنی اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر کے نئے مالک بن گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کی 44 ارب ڈالرز کی ڈیل جمعرات کو فائنل کی اور انہوں نے سوشل میڈ یا پر ایک پوسٹ کے ذریعے ٹوئٹر خریدنے کی وجوہات بھی بیان کیں۔
مسک نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ ٹوئٹر حاصل کرنے کا مقصد ایک ایسے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو تشکیل دینا ہے جہاں تشدد کے بغیر بڑے پیمانے پر مختلف رائے رکھنے والے لوگ ایک اچھے انداز میں کھل کر بحث کر سکیں۔
ایلون مسک کے بقول میں نے ٹوئٹر زیادہ پیسے کمانے کے لیے نہیں خریدا بلکہ یہ انسانیت کی مدد کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹویٹر ہرکسی کے لیے ایسا پلیٹ فارم نہیں بن سکتا جہاں کوئی بھی بغیر کسی وجہ کے کچھ بھی کہتا رہے۔ یہ پلیٹ فارم سب کے لیے گرم جوش اور خوش آئند ہونا چاہیے جہاں کوئی بھی اپنی ترجیحات کے مطابق انتخاب کرسکے علاوہ ازیں انہوں نے مشتہرین سے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ٹویٹر دنیا میں سب سے معتبر اشتہاروں کا پلیٹ فارم ہو ۔ ایلون مسک نے ٹویئٹر کے چیف ایگزیکٹو پراگ اگروال، چیٹ فنانشل آفیسر نیڈ سیگل اور قانونی مشیر اور پالیسی چیٹ وجئے گڈے کو اپنے عہدوں سے برطرف کر دیا ہے۔ مسک نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ پلیٹ فارم پر جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کی وجہ سے انہیں اور ٹوئٹر کے سرمایہ کاروں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔البتہ اس بارے میں ٹوئٹر، ایلون مسک اور ایگزیکٹوز نے باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
یاد رہے کہ ایلون مسک نے رواں برس اپریل میں 44 ارب ڈالر کے عوض ٹوئٹرخریدنے کی پیش کش کی تھی لیکن جولائی میں ہی انہوں نے ٹوئٹر سے ہونے والے معاہدے کو ختم کرنے کا ارادہ ظاہر کر دیا تھا۔ بعد ازاں ٹوئٹر نے مسک پر مقدمہ دائر کیا کہ وہ خریداری کے معاہدے کو حتمی شکل دیں۔ جس کے بعد مسک نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک بار پھر کمپنی خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ مسک نے الزام عائد کیا تھا کہ ٹوئیٹر کمپنی اپنی سروس پر بوٹس کی تعداد کو غلط بتارہی ہے ۔ انہوں نے اور ان کے وکلاء نے دعوی کیا تھا کہ سوشل میڈ یا کمپنی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن میں کارپوریٹ فائلنگ میں غلط نمبر فراہم کر کے سرمایہ کاروں کو گمراہ کر رہی ہے ۔ تاہم ٹوئٹر کا موقف تھا کہ اس کے پلیٹ فارم پر بوٹس اور جعلی اکاؤنٹس میں دھوکہ دہی کے بارے میں مسک کے دعوے غلط فہمی پر مبنی تھے۔