اُترکنڑا میں جنسی تناسب کا تفاوت:لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کا تناسب بھٹکل میں سب سے زیادہ ؛ اُمید کی کرن بن کر ابھرا بھٹکل
کاروار 14 / فروری (ایس او نیوز) پورے ملک میں مرد اور خواتین کے درمیان صنفی تفاوت وسیع ہے یعنی لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے ، اور سماجی سطح پر اس کے بُرے اثرات ہر جگہ نظر آ رہے ہیں ۔ اسقاط حمل (ابارشن) کے ذریعے بچیوں کو رحم میں قتل کرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی برائیوں کی روک تھام کے مقصد سے ملک بھر میں 'اسٹاپ فیمیل فیٹی سائیڈ، سیو دی چائلڈ' (رحم میں زنانہ جنین کا قتل بند کرو، بچیوں کو بچاو) مہمیں پورے ملک میں چلائی جا رہی ہیں ۔
ان مسائل کے درمیان، اتر کنڑا ضلع کے بھٹکل تعلقہ میں ایک اُمید کی کرن جاگی ہے ، کیونکہ یہاں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے ۔
ضلع اتر کنڑا کی ڈپٹی کمشنر گنگو بائی نے یہاں کی صورتحال پر اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ امسال دسمبر تک پیدا ہونے والے بچوں کا جنسی تناسب 1016 (ایک ہزار لڑکوں کے مقابلے ایک ہزار سولہ لڑکیاں) ہے۔ لیکن اسی عرصے کے دوران ضلع کا مجموعی جنسی تناسب (gender ratio) صرف 967 (یعنی ایک ہزار لڑکوں کے مقابلے میں 967 لڑکیاں) ہے ۔
بھٹکل تعلقہ میں اپریل سے دسمبر 2023 تک 986 لڑکے اور 1002 لڑکیاں پیدا ہوئیں یعنی جنسی تناسب 1016 رہا ۔ گزشتہ اپریل 2022 سے مارچ 2023 تک کل 2940 بچے ہوئے جن میں 1469 لڑکے اور 1471 لڑکیاں پیدا ہوئیں، جس کی وجہ سے جنسی تناسب 1001 رہا ۔
ضلع میں بھٹکل کے بعد یلا پور تعلقہ میں لڑکوں اور لڑکیوں کے بیچ جنس کا تناسب 1000 ہے ۔ یہاں اس سال دسمبر تک 197 لڑکیاں اور لڑکے پیدا ہوئے ہیں ۔ اس فہرست میں کمٹہ تعلقہ 955 لڑکے اور 952 لڑکیوں کی پیدائش کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اور جنس کا تناسب 997 ہے (ایک ہزار لڑکے پر تین لڑکیوں کی کمی) ۔ ضلع میں سب سے کم جنس کا تناسب کاروار اور منڈ گوڈ ہے جہاں یہ تناسب 869 ہے ۔
اگر ہم اتر کنڑ ضلع میں 2018-19 کے اعداد وشمار کا جائزہ لیں تو اس مدت کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کے جنسی تناسب میں اتار چڑھاؤ ہے۔ 2018-19 میں ضلع میں 10,261 لڑکوں کے مقابلے میں 9,956 لڑکیاں پیدا ہوئیں جس سے جنسی تناسب 970 ہو گیا ۔ 20-2019 میں، 10,071 لڑکوں کے مقابلے میں 9,714 لڑکیاں پیدا ہوئیں جس کی وجہ سے جنسی تناسب 965 رہا ۔ سال 21-2020 میں 9185 لڑکوں کے مقابلے میں 8731 لڑکیاں پیدا ہوئیں اور جنسی تناسب 951 رہا ۔ سال 2021-22 میں 9,109 لڑکے اور 8,650 لڑکیاں پیدا ہوئیں جس کی وجہ سے جنسی تناسب 950 بن گیا ۔ 2022-23 میں 9,713 لڑکوں اور 9,233 لڑکیوں کی پیدائش کے ساتھ جنسی تناسب 915 ہو گیا ۔
ڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے بتایا کہ بھٹکل تعلقہ میں یہ تعداد 2018-19 میں 938 تھی، مگر یہ اِس بار بڑھ کر 2022-23 میں 1001 ہوگئی ہے اور رواں سال میں اب تک ضلع کا مجموعی جنسی تناسب 967 ہے جو کہ اُمید افزا ہے۔
ضلع ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ اترا کنڑ میں بچیوں کی پیدائش کو فروغ دینے کے لیے کئی اسکیمیں تیار کی گئی ہیں۔ نیز جنین قتل کی روک تھام اور قبل از پیدائش جنس کی نشاندہی کی روک تھام اور اس سلسلے میں قانون کے بارے میں متعلقہ محکموں کے افسران کے لیے آگاہی پروگرام اور تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع کے 71 اسکیاننگ مراکز میں غیر قانونی طور پر قبل از پیدائش جنس کی نشاندہی کو روکنے پر مسلسل نظر رکھنے کے علاوہ وہ غیر متوقع دورے اور چیکنگ بھی کئے جارہے ہیں۔
فطری طور پر اور سائنسی ڈیٹا کی رپورٹ کے طور پر معاشرے میں مردوں سے زیادہ خواتین ہونی چاہئیں۔ لیکن اگر اس میں کوئی خاص فرق ہے تو اس بات کا شبہ ہے کہ مادہ جنین کے غیر قانونی قتل کا سلسلہ جاری ہے۔ضلع میں قبل از پیدائش جنس کی غیر قانونی نشاندہی کو روکنے کے لیے وسیع پیمانے پر چیکنگ کی جا رہی ہے۔ لیکن اب تک ایسا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ زچگی اور بچوں کی اموات کو روکنے کے لیے بھی بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں ۔ حاملہ خواتین کی فلاح و بہبود کے بارے میں پوچھ گچھ کے لیے مختلف افسران کو تعینات کرکے حاملہ ماں اور نوزائیدہ بچے کی حفاظت پر زور دیا جاتا ہے۔ ضلع ڈی سی نے بتایا کہ تمام متعلقہ عہدیداروں کو ضلع میں جنسی تناسب کو نمایاں طور پر بہتر کرنے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں ۔