مہاراشٹرا بجٹ اجلاس: برسر اقتدار اور اپوزیشن کے مابین زبردست نعرے بازی، ہندو تو ا بی جے پی کی جاگیر نہیں ، ہم بھی ہندو ہیں : ادھو ٹھاکرے نے سادھا نشانہ
ممبئی ، 4؍مارچ (ایس او نیوز؍ایجنسی) مہاراشٹرا کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کے ہندوتوا پروپیگنڈے پرزبردست طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہندوتوا بی جے پی کی جاگیر نہیں ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے واضح کیا کہ ہم بھی ہندو ہیں اور آپ بالا صاحب کے ہندوتوا کو نہ بھولیں۔
ادھو ٹھاکرے نے شیوسینا کے سربراہ بالا صاحب ٹھاکرے کو یاد کرنے پر بی جے پی سے کہا کہ اس پر میں آپ کا مشکور ہوں لیکن میرا ایک سوال ہے کہ آپ اب بالا صاحب کے بارے میں کیوں پرجوش ہیں؟ جب میں نے اور امیت شاہ نے بالا صاحب کے کمرے میں بات چیت کی تھی تو دیویندر فڑنویس کو دروازے سے باہر رکھا تھا۔ اندر ہم صرف دو تھے۔ انہوں نے پوچھا کہ آپ کس بے شرمی کے ساتھ سامنے آ کر دروازے کی اس بند بحث کومسترد کر سکتے ہیں؟ ٹھاکرے نے کہا کہ میں جان بوجھ کر اس کو بے شرمی کہوں گا۔ میں کہوں گا چاہے یہ پارلیمانی لفظ نہ ہو۔ ٹھاکرے نے پوچھا کہ کیا آپ کا ہند و توا بند دروازے پر گفتگو کے بعد باہر آ کر جھوٹ بولتا ہے؟ کیا بالاصاحب سے ایسی آپ کی محبت ہے؟ آپ لوگوں نے 2014 میں اتحاد توڑا اس وقت بھی ہم ہندو تھے، آج بھی ہم ہندو ہیں اورکل بھی رہیں گے۔ آپ کو وقتا فوقتاً بالا صاحب کی یاد آتی ہے۔ وہ فراموش نہیں کیے جاتے ہیں۔ اس کے لئے آپ کا شکریہ، لیکن میں چاہتا ہوں کہ آپ ان کے ہندوتوا کومت بھولیں، کو ئی اگر آپ سے سوال کرے تو وہ ملک کا غدار ہوجاتا ہے کیا یہی ہے۔ ’’ لوک شاہی ‘‘ ؟ یادرکھئے ہند توا اور ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے اور مہاراشٹر تو قطعی نہیں ہے۔
گورنر کے خطاب پر ہوئے چر چا میں وزیر اعلیٰ ادھو ٹھا کرے نے ایوان میں اپنی بات رکھتے ہوئے کافی غصہ میں نظر آرہے تھے اور اپوزیشن کو آڑے ہاتھ لے رہے تھے۔ اسی طرح دیویندر فڈنویس کے ذریعے کی گئی تنقید کا بھی انہوں نے زوردار طریقہ سے جواب دیا۔ معلوم ہو کہ اپوزیشن لیڈر نے ریاستی حکومت پر کئی طرح کے سوالات اٹھائے تھے اس پر بھی وزیر اعلیٰ نے پلٹ وار کیا اور کہا کہ سرکار عوام کا پوری طرح سے خیال رکھ رہی ہے اور ریاست میں ہم نے جمبوکوویڈ اسپتال بھی تیار کیا ہے اور جس مرکزی مالیاتی مدد کا احوال دیویندر فڈنویس نے کررہے ہیں ، ا س کی میں نے جانچ بھی کی ہے اس کے بعد مجھے پتہ چلا کہ جنہوں نے نوٹ بندی کر کے عوام کو تکلیف میں ڈالا تھا وہی اب اس کویڈ ٹاسک کے صدر بنے بیٹھے ہیں ۔
ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مارچ اپریل مہینہ میں کورونا کی شروعات ہوئی جو کہ بہت ہی خطرناک حالت تھی ،بیڈ نہیں تھے،آکسیجن نہیں تھا، دوا ئیں نہیں تھیں، آج بھی دوائیں نہیں آرہی ہیں لیکن غلط طریقہ سے کام کرنا ہمارے خون میں شامل نہیں ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وددربھ ہمارا اٹوٹ حصہ ہے اس کا سوال آپ مجھ پر چھوڑ دیجئےودربھ کو کبھی الگ نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وزیراعظم نے اچانک لاک ڈاؤن لگا دیا تب میں نے انہیں فون کیا کہ لوکل ٹرین روکنے کی کوشش کیجئے اور مزدوروں کو جانے کیلئے ٹرینیں دیجئے، لیکن اس وقت انہوں نے کچھ نہیں کیا ۔ لاک ڈاؤن لگا دیا اور پھر لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنے گھروں کو پیدل جانے پر مجبور ہوئے ہم نے ان لوگوں کو مفت میں کھانے کی اشیاء دیں اور ان کو اپنی اپنی ریاستوں میں جانے کیلئے سہولیات بھی فراہم کر کے دی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ پٹرول اور ڈیزل 100 روپئے ، جبکہ گیس کی قیمتیں ہزاروں میں آسمان کو چھورہی ہیں۔ اُدھو ٹھاکرے نے کہا کہ بھارت ماتا کی جئے بولنے سے وطن پرستی ثابت نہیں ہوتی۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کی سرحدیں کھلی ہیں مگر ہندوستان کے کسان جو کئی مہینوں سے مرکزی سرکار کی جانب سے منظور کیے جانے والے زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی کی سڑکوں پر بیٹھے ہیں انہیں روکنے کے لئے آپ لوگ جالیوں کا استعمال کر رہے ہیں اتنا ہی نہیں بلکہ احتجاج کرنے والے کسانوں کی بجلی کنکشن کو کاٹ رہے ہیں، ان کے ذریعہ خریدی جانے والی بیجوں کو آپ نے روک دیا بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپ لوگوں نے ان پر پانی بھی بند کر دیا ہے۔ بہار اور اتر پردیش سے مہاراشٹر کا آپ لوگ موازنہ کر رہے ہیں آپ لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ مہاراشٹرا وہ واحد ریاست ہے جس نے سب سے پہلے کرونا کی مہا ماری کے دوران اسپتالوں، ڈاکٹروں اور بیماری کے سد باب کے لئے مرکز کے تعاون کے بغیر ہی قابو پانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ مہاراشٹر کی عوام کی حفاظت میری ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلیٰ کے جواب کے درمیان اپوزیشن نے جم کر نعرے بازی کی، جواب میں کانگریس، شیوسینا اور این سی پی کے اراکین اسمبلی نے اپنے ہاتھوں میں تختیاں اُٹھاکر اپنی آوازبلند کی اورپٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں پر مرکزی حکومت کی مذمت کی۔ اُدھو ٹھاکرے نے جب اپوزیشن کے نعروں کا ترکی بہ ترکی جواب دینا شروع کیا تو اپوزیشن لیڈر دیویندر فڑنویس سمیت بی جے پی کے تمام اراکین ایوان سے واک آوٹ کر گئے۔