بھٹکل: دن کے اُجالے میں کاٹنے والے مچھروں سے پھیلتا ہے ڈینگی بخار؛ تنظیم میں منعقدہ ڈینگی کے تدارک کے لئے بلائی گئی میٹنگ میں ڈاکٹروں نے دی معلومات
بھٹکل 2/اکتوبر(ایس او نیوز) ڈینگی وائرس یا ڈینگی بخارجن مچھروں سے پھیلتا ہے،وہ مچھر صبح طلوع آفتاب سے لے کر 8 بجے تک اورپھر شام غروب آفتاب کے وقت باہر نکلتے ہیں۔ رات کو جو مچھر کاٹتے ہیں، اُس سے ڈینگی نہیں ہوتا، دن میں کاٹنے والے مچھروں سے ڈینگی ہوتا ہے، لٰہذا ضروری ہے کہ جو لوگ دن کے اوقات میں اپنے گھروں میں ہوتے ہیں وہ اپنے آس پاس کا ماحول صاف ستھرا رکھیں، یہ معلومات بھٹکل سرکاری اسپتال کے معروف فزیشن ڈاکٹر لکشمیش نے دی۔
ڈاکٹر لکشمیش بھٹکل میں ڈینگی بخار کے بڑھتے معاملات کی روک تھام اور اس سے بچنے کی تدابیر پرغورکرنے کے تعلق سے مجلس اصلاح و تنظیم میں منعقدہ میٹنگ میں خطاب کررہے تھے۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ ڈینگی کے مچھر صاف پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ نمودار ہوتے ہیں، اس لیے گھر میں کھانے ہینے کی تمام اشیاء، گھروں میں موجود پینے کے پانی کے برتن بھی ڈھانپ کر رکھے جانے چاہئے۔ گھروں میں استعمال ہونے والی ٹنکیوں کو اچھی طرح صاف رکھا جائے اوراس بات کا خیال رکھا جائے کہ پانی اسٹور کرنے والے برتن صبح و شام صاف کیے جاتے ہوں۔ ڈینگی مچھر کے حملے سے بچنے کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ اس کی افزائش نسل کو روکا جائے، جس کے لیے ضروری ہے کہ گھروں میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ آس پاس موجود پینے کے پانی خاص طور پر گڑھوں میں ٖصفائی کا مکمل خیال رکھا جائے تاکہ ان میں مچھر پیدا نہ ہونے پائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آج کل مچھروں کے لئے جو مچھر دوائیں استعمال کی جاتی ہیں، اُن سے مچھر اب مانوس ہوچکےہیں، اس لئے اُن دوائیوں سے مچھر نہیں مررہے ہیں، فوگنگ کرنے کے لئے محکمہ صحت کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ اس لئے مچھروں کو مارنے اور افزائش کو روکنے کے تعلق سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر نے بتایا کہ بھورے رنگ کے مادہ ایڈیس مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ڈینگی ہوتا ہے۔ یہ بخار زیادہ تر بارش کے موسم میں شدت اختیارکرتا ہے، بالخصوص ایسی بارش جو رُک رُک کر ہوتی ہو، کیونکہ ڈینگی پھیلانے والے مچھروں کی پیدائش اور افزائش جمع شدہ پانی میں ہوتی ہے۔
ڈاکٹرنے بتایا کہ ڈینگوبخارکی صورت میں عام بخار کی ہی دوائیں دی جاتی ہیں اور ڈینگی بخارکی وجہ سے فلو جیسی علامات لاحق ہوتی ہیں جو دو سے سات دنوں تک مریض کو متاثر کرتی ہیں۔ لوگوں کو مچھر کاٹنے کے چار سے دس دن کے درمیان اس بخار کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، لیکن ڈینگی بخار سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس کا علاج کیا جاسکتا ہے، شدید بخار کی صورت میں ہی اسپتال میں ایڈمٹ کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے، ورنہ مریض اپنے گھر میں ہی صحیح علاج کے ساتھ ٹھیک ہوجاتا ہے۔ ڈینگی سے مرنے کی شرح کافی کم یا نہ کے برابر ہے۔ لیکن اس کا صحیح علاج ہونا چاہئے۔
بھٹکل تعلقہ ہیلتھ آفسراوربھٹکل سرکاری اسپتال کی ہیڈ ڈاکٹرسویتا کامتھ نے ڈینگی بخارکی علامات کے تعلق سے بتایا کہ سرمیں شدید درد، تیز بخار، متلی یا قے، آنکھوں کے پچھلے حصے میں درد، جِلد پرخارش، ہڈیوں، پٹھوں، یا جوڑوں کا درد ڈینگی بخار کی نشانیوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈینگی بخار کی وجہ سے شدید علامات لاحق ہوں توہی ہسپتال میں داخل ہونا ضروری ہو جاتا ہے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھٹکل سرکاری اسپتال میں ڈینگی بخار کا علاج کیا جارہا ہے، اس لئے لوگوں کو بھٹکل سے باہرعلاج کے لئے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال بھٹکل سرکاری اسپتال میں ڈینگی بخار کے نو لوگوں کا علاج کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بھٹکل کے ڈینگو بخارسے متاثرہ کئی مریض مینگلور کے مختلف اسپتالوں میں ایڈمٹ ہیں، کئی مریض مینگلور میں ایڈمٹ ہوکر صحتیاب ہوکر واپس بھی آچکے ہیں، اسی طرح کئی مریضوں کا بھٹکل کے پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی علاج چل رہا ہے، چونکہ ان کا علاج سرکاری اسپتال میں نہیں ہورہا ہے، اس لئے ان سب ڈینگی مریضوں کا ریکارڈ تعلقہ ہیلتھ آفسر کی رجسٹری میں درج نہیں ہے۔
Bhatkal Tanzeem Calls Meeting on Dengue Prevention, Doctors Warn of Daytime Biting Mosquitoes
بھٹکل میونسپل چیف آفسرنیل کانتھ میستا نے بتایا کہ وہ جب تنظیم آفس پہنچ رہے تھے تو یہ دیکھ کر بے حد افسوس ہوا کہ میونسپالٹی حدود کے تمام علاقوں میں کچروں کو لے جانے کے لئے گاڑی کا انتظام رہنے کے باوجود راستہ کنارے کچرا پھینکا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ڈینگی بخار کو پھیلنے سے روکنے کے لئے علاقہ کے عوام کے لئے ضروری ہے کہ وہ کچروں کو راستوں پر نہ پھینکیں بلکہ میونسپالٹی گاڑی میں جمع کرائیں، اگر گندگی پر قابو نہیں پایا گیا تو ڈینگو کو پھیلنے سے کیسے روک سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بیماریاں پھیلانے والے مچھروں کی آفزائش کو روکنے کے لئے میونسپالٹی کی طرف سے دوائیاں چھڑکائی جارہی ہیں، البتہ فوگنگ کرنے کے لئے محکمہ ہیلتھ کی طرف سے اجازت لینی ضروری ہے، اس تعلق سے تعلقہ ہیلتھ آفسر ڈاکٹرسویتا کامتھ نے بتایا کہ وہ اس تعلق سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفسر سے بات کرے گی۔
تنظیم نائب صدرعتیق الرحمن مُنیری جو رابطہ سوسائٹی کے بھی جنرل سکریٹری ہیں نے میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے تمام ڈاکٹروں اور سرکاری اہلکاروں کا استقبال کیا۔ تنظیم جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی نے نظامت کرتے ہوئے ڈینگی کو مزید پھیلنے سے روکنے اور مچھروں کی افزائش کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے کی طرف زور دیتے ہوئے کہا کہ اس تعلق سے سرکاری اہلکاروں کو تنظیم اور رابطہ سوسائٹی کی طرف سے ہرممکن تعاون دیا جائے گا۔ تنظیم کی رکن انتظامیہ سٹی میڈیکل اقبال نے شکریہ ادا کیا۔ میٹنگ میں چلڈرن اسپیشلسٹ ڈاکٹر سُرکشت اور لائف کیئرکے فزیشن ڈاکٹرکینّتھ کریسٹین نے بھی ڈینگی کے تعلق سے اپنے تجربات پیش کئے، لائف کئیرکے روح رواں سلمان جوباپو، میونسپل ہیلتھ آفسرسوجیاسومن، میونسپل انجینئر اور دیگرکارکنان کے ساتھ ساتھ میونسپل اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیرمین عبدالعظیم، اشفاق کے ایم، جیلانی شاہ بندری، محی الدین رکن الدین ودیگر موجود تھے۔