فلسطین پراسرائیل کی وحشیانہ بمباری کو روکنے کا مطالبہ لےکربھٹکل میں زبردست احتجاجی مظاہرہ؛ بمباری کو روکنے سرکار سے کی مداخلت کی اپیل
بھٹکل 17/نومبر (ایس او نیوز) فلسطین پر اسرائیلی فوج کی طرف سے ہورہی وحشیانہ بمباری کو روکنے کا مطالبہ لے کر مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کی جانب سے بھٹکل تعلقہ انتظامیہ عمارت (منی ودھان سودھا) کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے فلسطین پر ہورہے ظلم و تشدد اوربمباری کو فوری طور پر روکنے کے لئے مودی سرکار سے مداخلت کرنے کی اپیل کی۔
بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا کی معرفت ملک کی صدر دروپدی مرمو کے نام میمورنڈم پیش کیا گیا، جس کی نقل وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کے نام بھی روانہ کی گئی۔
میمورنڈم میں لکھا گیا ہے کہ ہندوستان نے کثیرالجہتی فورمز پر فلسطینی کاز کی حمایت حاصل کرنے میں ہمیشہ فعال کردار ادا کیا ہے۔ ہندوستان نے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو حاصل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے حق میں مسلسل حمایت، تعاون اور اس کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر، ہندوستان کو فلسطینی عوام پر جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے ایک اہم کردار ادا کرنے اور مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے ۔ تنظیم نے فلسطینی شہری آبادی، اسکولوں، اسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر دائیں بازو کی نیتن یاہو حکومت کے ذریعے کئے جارہے وحشیانہ اور اندھا دھند حملوں، فلسطینی زمینوں پر اندھا دھند قبضوں اور ہزاروں فلسطینی بچوں اور خواتین کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کو قتل کرنے، بچوں کو مارنے، ہسپتالوں پر بم برسانے اورا سکولوں کو تباہ کرنے کی اجازت دینا پاگل پن ہے۔ میمورنڈم میں اسرائیل کو فوجی امداد اور اسلحہ سمیت مالیات فراہم کرنے پر امریکہ، برطانیہ اور مغربی ممالک کی بھی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ معصوم فلسطینی شیر خوار بچوں اور عورتوں کے قتل کے لئے یہ ممالک آگ میں تیل ڈالنے کا کام کررہے ہیں۔ تنظیم نے مطالبہ کیا ہےکہ غزہ میں امن کو فروغ دینے اور بین الاقوامی انسانی قانون کے مکمل احترام کے لئے ہندوستان آگے آئے اور فلسطینی شہریوں کے تحفظ اور انسانی اقدار کو برقرار رکھنے اور غزہ کی پٹی میں بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی رسائی کے فوری حل کے لیے دباؤ ڈالے۔ تنظیم نے واضح کیا کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور آزاد فلسطین کی حمایت کرتے ہیں۔
جمعہ کی نماز کے فوری بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگ منی ودھان سودھا عمارت کے باہر جمع ہو نا شروع ہوگئے، بغیر کسی نعرے بازی کے خاموش احتجاجی اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھارکھے تھے۔ جس پر فلسطینیوں پر ہورہے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ کچھ ہی دیر میں منی ودھان سودھا کا پورا کمپاونڈ مظاہرین سے بھر گیا۔ کلیدی خطاب کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن انتظامیہ مولانا الیاس جاکٹی ندوی نے پُرجوش خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 1948 میں یو این نے جب قرارداد پیش کی کہ آدھے فلسطین کو اسرائیل کے حوالے کرنا چاہئے تو عرب اور اسلامی ملکوں سے پہلے جس ملک نے مخالفت میں آواز بلند کی وہ ہندوستان تھا۔ ہندوستان نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطین فلسطینوں کا ہے اس پر اسرائیل کا کوئی حق نہیں ہے۔ہندوستان کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ ہم نے ہمیشہ فلسطینوں کا ساتھ دیا ہے، ہم نے ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیا ہے اور ظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ مولانا الیاس نے ملک کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں اعلان کیا تھا کہ فلسطینوں پر ظلم ہورہا ہے اور ہمارا ملک ہندوستان مظلوم فلسطینوں کا ساتھ دے گا۔
مولانا الیاس ندوی نے سوال کیا کہ آج اسرائیل جن معصوم بچوں، ماوں بہنوں اور عام لوگوں پر وحشیانہ بمباری کررہا ہے، اُن کا قصور کیا ہے ؟ دودھ پیتے بچوں کو شہید کیا جارہا ہے، مسجد میں نمازیوں پر بم برساکر نمازیوں کو شہیدکیا جارہا ہے، مولانا نے پوچھا کہ امن کی بات کرنے والوں نے کونسا ظلم کیا تھا کہ اُنہیں شہید کیا گیا ؟ مولانا نے اسرائیل کو نامرد اور بزدل قرار دیتے ہوئے چیلنج کیا کہ اگر آپ کے اندر مردانگی ہے تو آپ اُن لوگوں سے مقابلہ کرکے دکھائے جنہوں نے آپ کا مقابلہ کیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ پوری دنیا میں مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم بھائی اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف کھڑے ہوکربمباری اور ظلم کو روکنے کے لئے آواز بلند کررہے ہیں، بھٹکل کے عوام بھی اس ظلم و بربریت کے خلا ف اپنی آواز بلند کررہے ہیں اور حکومت سے چاہتے ہیں کہ ہندوستان اپنے پرانے موقف پر قائم رہے اورمظلوموں کا ساتھ دیں۔ مولانا نے کہا کہ دنیا بھلے ہمیں سوپر پاور کہے یا نہ کہے، لیکن ہمارا ملک سوپر پاور ہی ہے اور ہم اگر اپنی آواز بلند کرتے ہیں تو پورے عالم میں اس کی گونج سنائی دیتی ہے۔
مجلس اصلاح و تنطیم بھٹکل کے صدر عنایت اللہ شاہ بندری کی صدارت میں منعقدہ اس احتجاجی مظاہرے کا آغاز تلاوت کلام پاک مع ترجمہ سے ہوا، تنظیم کے جنرل سکریٹری مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی نے نظامت کی۔ رکن انتظامیہ ایڈوکیٹ عمران لنکا نے میمورنڈم پڑھ کر سنایا۔ بھٹکل جماعت المسلمین کے قاضی مولانا عبدالرب خطیب ندوی، بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے صدر عزیزالرحمن رکن الدین ندوی، دیگر ذمہ داران ایس ایم پرویز، دامدا محمد حُسین، مولانا مقبول کوبٹے ندوی، محی الدین رکن الدین، ارشاد گوائی، امتیاز اُدیاور،عبدالرحمن محتشم (جان)، محمد صادق پلّور، سٹی میڈیکل اقبال ، میونسپل کونسلرس، پنچایت ممبرس اور دیگر کئی ذمہ داران پیش پیش تھے۔ اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا نے میمورنڈم وصول کیا۔ بھٹکل ڈی وائی ایس پی شری کانت کی قیادت میں پولس کا بھی مناسب بندوبست کیا گیا تھا۔