بینگلورو میں وارنٹ کے بغیر اے پی سی آر نیشنل سکریٹری ندیم خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ۔اے پی سی آر سمیت پی یو سی ایل نے کیا ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ
بینگلورو، 2/ دسمبر (ایس او نیوز) حقوق انسانی کے معروف جہد کار اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سوِل رائٹس (اے پی سی آر) کے نیشنل سکریٹری ندیم خان کو دہلی پولیس کی طرف سے بینگلورو میں ہراساں کرنے اور کسی وارنٹ کے بغیر انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کرنے کی واردات پیش آئی، جس کے خلاف بینگلورو سمپیگے ہلّی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی گئی ہے ۔
دہلی پولیس کے خلاف ندیم خان کے بھائی نے بینگلورو پولیس کے پاس جو شکایت درج کروائی ہے اس کے مطابق دہلی پولیس نے یہ غیر قانونی کارروائی 30 نومبر کو شام پانچ بجے کے قریب انجام دی ۔ دہلی پولیس کی ٹیم میں چار افسران تھے جس میں سے ایک نے خود کو شاہین باغ پولیس اسٹیشن کا ایس ایچ او بتایا تھا ۔ چار پولیس افسران پر مشتمل اس گروپ نے کسی وارنٹ یا نوٹس کے بغیر ان کی رہائش گاہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہو کر ندیم خان اور اہل خانہ کے ساتھ زور زبردستی اور ڈرانے دھمکانے کا معاملہ کیا ہے ۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس کی ٹیم نے انہیں بتایا کہ کل دوپہر کے 12:48 بجے ندیم خان کے خلاف دہلی میں ایف آئی آر درج ہوئی ہے اور ندیم کی تلاش میں وہ یہاں آئے ہیں ۔ ایف آئی آر کی نقل طلب کرنے پر آن لائن نقل دکھائی گئی ۔ دہلی پولیس یونیفارم میں نہیں تھی ۔ رات آٹھ بجے کے قریب بینگلورو سمپیگے ہلّی پولیس اسٹیشن کے تین پولیس افسران بھی ہماری رہائش گاہ پر پہنچے ۔ اس کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ دہلی پولیس ٹیم نے مقامی پولیس کو اس کارروائی سے آگاہ نہیں کیا تھا ۔ رات کے 9 بجے تک گھر کے پہلے منزلے پر بیٹھ کر ندیم سے پوچھ تاچھ کرتے رہے اور انہیں اپنے ساتھ دہلی تک چلنے کے لئے اصرار کرتے رہے ۔ اس طرح نوٹس، سمن یا وارنٹ کے بغیر دہلی پولیس کے ایس ایچ او اور دیگر تین افسران پانچ گھنٹے تک گھر کے اندر بیٹھ کر دھمکاتے رہے ۔
شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے جن دفعات کے تحت ندیم خان کے خلاف معاملہ درج کیا ہے اس میں سزا تین سال کم ہونے کی وجہ سے اس میں پہلے نوٹس جاری کرنا چاہیے ۔ لیکن دہلی پولیس نے اس ضابطے کی پابندی نہیں کی ہے ۔ ندیم کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے قبل 29 نومبر کے دن دیر رات کو دہلی پولیس کے 20 افسران نے اے پی سی آر کے دہلی دفتر میں گھسنے کی کوشش کی تھی ۔
شکایت میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ دہلی پولیس کی مجرمانہ دھمکیوں، اختیارات کے بے جا استعمال اور غیر قانونی طور پر گھر میں گھسنے کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے ۔ ندیم اور گھر والوں کی جان کو درپیش خطرے اور قانون کے غلط استعمال سے تحفظ فراہم کیا جائے ۔
اے پی سی آر کا بیان :اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے اے پی سی آر کے ریاستی جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ محمد نیاز نے کہا کہ دہلی پولیس نے ندیم خان کے خلاف ایف آئی آر میں جو سیکشنس لگائے ہیں ان میں گرفتاری سے پہلے نوٹس جاری کرنا چاہیے ۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ نے رہنما اصول بتائے ہیں ۔ ان ضوابط کی پابندی کیے بغیر ہی ندیم خان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ گھر میں داخل ہونے والے پولیس والوں کے پاس شناختی کارڈز بھی نہیں تھے ۔
انہوں نے بتایا کہ ندیم خان 'نفرت کے خلاف ہم ایک ہیں' نامی تنظیم کے بھی عہدیدار ہیں اور وہ 'بھارت جوڑو' مہم کے بھی عہدیدار ہیں ۔ یہ بات بالکل صاف ہے کہ انہیں بدنیتی کے ساتھ قانونی معاملات میں پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ اس سے پہلے کہ دہلی پولیس اپنے برے مقاصد میں اور آگے بڑھے ، عدالت کو اس میں مداخت کرنا چاہیے ۔ انہوں نے ندیم خان کے خلاف درج کی گئی ایف آر او کو بھی خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔
وکیل اور سماجی خدمت گار ونئے شرینواس نے کہا کہ "دہلی پولیس نے ندیم خان کے معاملے میں جو رویہ اپنایا ہے وہ بالکل مناسب نہیں ہے ۔ اس سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔ اس سے قانون پر عوام کا اعتماد اور بھروسہ کمزور ہوتا ہے ۔ ندیم اور اے پی سی آر والے بے زبانوں کی آواز بن کر جو کام کر رہے ہیں، اسی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ ان کو اس طرح نشانہ بنانا قابل مذمت ہے ۔ کرناٹکا حکومت کو اس ضمن میں آگے بڑھ کر کارروائی کرنی چاہیے ۔"
پی یو سی ایل نے کی مذمت :دی پیوپلس یونین فار سوِل لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے دہلی پولیس کی طرف سے کی گئی اس غیر قانونی حرکت کی کڑی مذمت کی ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دوپہر کے وقت دہلی میں ایف آئی آر درج کرنے کے ساتھ شام پانچ بجے بینگلورو میں ندیم کے بھائی کی رہائش گاہ پر دہلی پولیس کی ٹیم پہنچتی ہے جس سے لگتا ہے کہ وہ بڑی عجلت میں ہیں ۔ کسی وارنٹ یا قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر ہی دہلی پولیس کی ٹیم ندیم خان اور اس کے اہل خانہ کو 6 گھنٹے تک ڈرانے دھمکانے اور زور زبردستی کرنے میں لگی رہی ۔ پھر رات پونے گیارہ بجے کے قریب ان کے گھر پر نوٹس چپکائی گئی جس میں ندیم کو تفتیش کے لئے شاہین باغ پولیس اسٹیشن پہنچنے کے لئے کہا گیا تھا ۔
پی یو سی ایل کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشیل میڈیا پر دائیں بازو کے گروپس ندیم خان کو برابر نشانہ بناتے رہے کیونکہ وہ پولیس کی زیادتیوں اور ہجومی تشدد میں ریاست کی شمولیت کے زاویے سے شدید تنقید کرتے ہیں ۔ ماب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے خلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے خان اور اے پی سی آر کے خلاف بدنیتی پر مبنی سوشیل میڈیا مہم چلائی جا رہی ہے ۔ ندیم خان اور ان کے گروپ نے پچھلے دنوں دہلی میں ایک نمائش کا اہتمام کیا تھا جس میں منافرت کی بنیاد پر ہوئے جرائم اور ہجومی تشدد پر سپریم کورٹ کے فیصلوں کو اجاگر کیا گیا تھا ۔
پی یو سی ایل نے ندیم خان کے خلاف درج ایف آئی آر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صاف طور پر اظہار خیال کی آزادی پر حملہ اور سوِل لبرٹیز اور دستوری حقوق کے لئے آواز اٹھانے جیسے اقدامات کو جرم قرار دینے کی کوشش ہے ۔ اس کے علاوہ پی یو سی ایل نے غیر قانونی طور پر گھر میں گھسنے اور زور زبردستی کرنے والے دہلی شاہین باغ پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاوس آفیسر کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے ۔