دہلی کی آلودہ فضا سے عوام کی مشکلات میں اضافہ، سرکاری ملازمین کے لیے ’ورک فرام ہوم‘ کا اعلان
نئی دہلی، 20/نومبر (ایس او نیوز / ایجنسی) دہلی کی آلودہ فضاء شہریوں کی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے، اور آلودگی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر دہلی حکومت نے سرکاری دفاتر کے 50 فیصد ملازمین کے لیے ورک فرام ہوم کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوامی صحت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے اس حوالے سے اعلان کیا کہ اس فیصلے کے نفاذ کے لیے آج دوپہر ایک بجے سیکرٹریٹ میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
گزشتہ 8 دنوں سے دہلی میں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) خطرناک سطح پر ہے۔ آج صبح دہلی کا اوسط اے کیو آئی 421 ریکارڈ کیا گیا، جبکہ گزشتہ روز یہ 495 تک پہنچ گیا تھا، جو اس موسم کا سب سے بدترین درجہ تھا۔
حکومت مصنوعی بارش کے ذریعے آلودگی کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ گوپال رائے نے مرکزی حکومت سے ہنگامی اجلاس بلانے اور مصنوعی بارش کے لیے منظوری دینے کی درخواست کی ہے۔ اس کے علاوہ، دہلی کے تمام سرکاری اسپتالوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے لیے ماہرین کی ٹیمیں تشکیل دیں۔
شہر کے مختلف علاقوں میں آلودگی کی سطح تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ علی پور، آنند وہار، اشوک وہار، بوانا، جہانگیر پوری، پنجابی باغ، روہنی، اور وزیر پور جیسے علاقوں میں اے کیو آئی انتہائی خطرناک زمرے میں درج کیا گیا ہے۔
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے مطابق، دہلی میں پی ایم 2.5 کی سطح 307 ریکارڈ کی گئی، جو صحت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ یہ باریک ذرات نہ صرف پھیپھڑوں میں داخل ہو سکتے ہیں بلکہ خون کی روانی میں شامل ہو کر مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
دہلی حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں اور فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔