راہل گاندھی کی بڑھتی مقبولیت سے بی جے پی خوفزدہ، دھمکیاں سازش کا حصہ ہیں؛ کانگریس کا دعویٰ
نئی دہلی، 19/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس نے آج بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے راہل گاندھی کو دی جانے والی دھمکیوں اور ناپسندیدہ بیانات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور اس حوالے سے وزیراعظم مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ کانگریس کے مطابق، بی جے پی راہل گاندھی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوفزدہ ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ سازش کے تحت ان کو دھمکیاں دے رہی ہے۔
نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور لیگل ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی نے اس معاملے میں پریس کانفرنس کی۔ اس دوران کانگریس لیڈران نے کہا کہ بی جے پی لیڈران کے ذریعہ دیے گئے بیان کے تعلق سے پارٹی قانونی مدد لے گی اور یقینی بنائے گی کہ ان سبھی لیڈران کو سخت سزا ملے۔
وینوگوپال نے الزام عائد کیا کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کو دھمکیاں ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت دی جا رہی ہیں، کیونکہ بی جے پی راہل گاندھی کی بڑھتی مقبولیت سے خطرہ محسوس کر رہی ہے۔ پی ایم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے وینوگوپال نے کہا کہ کیا وہ اپنے لوگوں کو راہل گاندھی پر حملہ کرنے کے لیے اُکسا رہے ہیں۔
امریکہ میں راہل گاندھی کے ذریعہ کہی گئی باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ راہل گاندھی صرف ملک میں موجود نفرت انگیز ماحول کا تذکرہ کر رہے تھے۔ بی جے پی قصداً ان کے بیان کا غلط مطلب نکال کر ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس موقع پر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر منو سنگھوی نے کہا کہ بی جے پی ایک گھبرائی ہوئی پارٹی ہے۔ بی جے پی لیڈران کا راہل گاندھی پر کیا گیا تبصرہ، راہل گاندھی کی جان کو خطرے میں ڈالنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ یہ تشدد اور جنگل راج والی سیاست ہے، جس کی تشریح میں صرف خوف اور نفرت ہے۔ سچائی یہ ہے کہ بی جے پی میں ایسے تشدد آمیز بیانات ہی آگے بڑھنے کا ذریعہ ہیں۔ لیکن کانگریس ہر قانونی طریقے کا استعمال کرے گی اور ایسے لوگوں کو سزا دلائے گی۔ ڈاکٹر سنگھوی کے مطابق یہ افسوسناک ہے کہ بی جے پی راہل گاندھی کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ اسی پارٹی کے لیڈران نے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے دوران پورے طبقہ کو بدنام کیا تھا۔