منی پور معاملہ پر اپنی ناکامی کے سبب پی ایم مودی پارلیمنٹ میں بیان دینے سے خوفزدہ: کانگریس
نئی دہلی، 25/جولائی (ایس او نیوز/ایجنسی) کانگریس نے پیر کے روز پرزور انداز میں مطالبہ کیا کہ منی پور تشدد معاملے پر پی ایم مودی پارلیمنٹ میں آ کر بیان دیں اور رول 267 کے تحت بحث کرائیں۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ رول 267 کے تحت بحث ہونے کی صورت میں ہی منی پور پر مرہم لگے گا۔ کانگریس نے کہا کہ ’’سبھی منی پور تشدد پر بحث چاہتے ہیں، لیکن وزیر اعظم مودی ہی ایسے شخص ہیں جو منی پور پر بحث کے لیے تیار نہیں ہیں۔ وزیر اعظم منی پور معاملے میں مرکزی اور ریاستی حکومت کی زبردست ناکامی کے سبب پارلیمنٹ میں بیان دینے اور بحث کرنے سے خوف کھا رہے ہیں۔‘‘ یہ باتیں کانگریس کے راجیہ سبھا رکن شکتی سنگھ گوہل اور لوک سبھا رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
اس سے قبل پیر کی صبح پارلیمنٹ احاطہ میں مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ میں شامل پارٹیوں کے ساتھ منی پور تشدد کو لے کر مظاہرہ کر رہے کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ پارلیمنٹ اجلاس چل رہا ہے اور وزیر اعظم ایوان کے باہر بیان دے رہے ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ ’’منی پور تشدد پر پارلیمنٹ کے اندر بیان دینا ان کا فرض ہے۔ اپوزیشن پارٹی رول 267 کے تحت ایوان میں بحث چاہتے ہیں، لیکن مودی حکومت کے وزیر کہتے ہیں کہ صرف چھوٹی مدت کی بحث ہوگی۔ دیگر کہتے ہیں کہ صرف نصف گھنٹے کی بحث ہوگی۔ رول 267 کے تحت گھنٹوں بحث چل سکتی ہے، ووٹنگ بھی ہو سکتی ہے، اور اپوزیشن پارٹیاں یہی چاہتی ہیں۔ پہلے وزیر اعلیٰ کا مکمل بیان آنا چاہیے اور پارلیمنٹ میں رول 267 کے تحت بحث ہونی چاہیے۔ مودی حکومت اور بی جے پی منی پور پر اپنی آئینی ذمہ داری اور جوابدہی سے بھاگ نہیں سکتی۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے اس معاملے میں ایک ٹوئٹ کیا جس میں کہا کہ مانسون اجلاس کے تیسرے دن بھی پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں ہو سکی۔ ایسا اس لیے ہوا کیونکہ حکومت ’اِنڈیا‘ پارٹیوں کے ذریعہ منی پور میں 3 مئی کے بعد کے حالات پر وزیر اعظم کے تفصیلی بیان کا مطالبہ نہیں مان رہی ہے۔ اِنڈیا کا واضح مطالبہ ہے کہ پہلے وزیر اعظم ایوان میں بیان دیں، اس کے بعد اس پر بحث ہو۔ جئے رام رمیش نے یہ سوال بھی کیا کہ ’’وزیر اعظم ایوان میں بیان دینے سے آخر کیوں بھاگ رہے ہیں؟‘‘
کانگریس کے ایک دیگر سینئر لیڈر کے سی وینوگوپال نے بھی اس معاملے میں ٹوئٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’پارلیمنٹ غیر فعال ہے کیونکہ وزیر اعظم براہ راست سوالات کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ وہ اس ایوان میں داخل ہونے سے بچ رہے ہیں جس کا انھیں لیڈر منتخب کیا گیا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’منی پور کو خانہ جنگی کا سامنا ہے، لیکن وزیر اعظم اپنے ماتحتوں کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں۔ پوری قوم سوگوار ہے کیونکہ انھوں نے اس بحران کو قابو سے باہر ہونے دیا ہے اور اس طرح کی موت اور تباہی کے وقت ان کی خاموشی شرمناک ہے۔‘‘