قائد قوم و افتخار قوم ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن کے انتقال پر مختلف ممالک اور شہروں میں تعزیتی اجلاس اور تعزیتی قرار دادیں
بھٹکل 24/ نومبر (ایس او نیوز) قائدِ قوم و افتخارِ قوم ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمان عرف سی اے خلیل صاحب جو جمعرات صبح دبئی میں انتقال کرگئے تھے، ان کے انتقال پر ساحل آن لائن کو مختلف ممالک اور شہروں کے ساتھ ساتھ مختلف اداروں، اسپورٹس سینٹروں ، یہاں تک کہ بعض ان کے قریبی دوست احباب کی طرف سے بھی تعزیتی پیغامات موصول ہوئے ہیں اور ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کے حق میں مغفرت کی دعائیں کی ہیں۔تعزیتی پیغامات کی اتنی بڑی تعداد موصول ہوئی کہ ساحل آن لائن کے لیے تمام اداروں اور افراد کے پیغامات کو شائع کرنا ممکن نہ تھا، البتہ بعض اہم اداروں کے پیغامات یا قرار دادوں کو مختصراً پیش کیا جارہا ہے۔
بتاتے چلیں کہ ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمٰن کے انتقال پر مختلف ممالک اور شہروں میں تعزیتی اجلاس منعقد کئے گئے اور مرحوم کی خوبیوں کو اُجاگر کرتے ہوئے عوام الناس پر زور دیا گیا کہ اُن کے اوصاف حسنہ کو اپنانے کی کوشش کی جائے، تعزیتی اجلاس میں ان کے گھروالوں نیز خاندان اور ان کے دوست احباب والوں سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
بھٹکل مسلم خلیج کونسل جنہوں نے قائد قوم کو اُن کے حیات میں ہی افتخار قوم کے اعزاز سے نوازتے ہوئے ان کی خدمات پر مشتمل ایک ڈاکومینٹری بھی پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کا ایک جائزاتی خاکہ پیش کیا تھا، اپنے تعزیتی قرارداد میں ڈاکٹر سید خلیل الرحمن کے انتقال کو کونسل کے ساتھ ساتھ پوری قوم اور تمام قومی اداروں کے لئے خسارہ قرار دیا اور کہا کہ آج کونسل واقعی یتیم ہوگئی ہے۔ قرار داد کے مطابق ہم ایک ایسے قائد سے محروم ہوگئے جس نے قوم کی نمائندگی نہ صرف ریاستی اور ملکی سطح پر کی بلکہ بین الاقوامی سطح پر قوم کا نام روشن کیا۔
سعودی عربیہ کے شہرجدہ میں جمعرات بعد نماز عشاء مرحوم کی نماز غائبانہ کے ساتھ تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں بھٹکل کمیونٹی جدہ نے جناب ایس ایم سید خلیل صاحب کے انتقال کو مسلمانان ہند کے لئے عموماً اور قوم نوائط کے لئے خصوصاً پریشان کن اور بڑا ہی صبر آزما قرار دیا۔ جماعت کی جانب سے جاری کی گئی تعزیتی قرار داد کے مطابق مرحوم نے بھٹکل کے نوجوانوں کو سماجی اور فلاحی سرگرمیوں کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کی غرض سے فیڈریشن جیسا ادارہ قائم کیا.، اسی طرح بھٹکل مسلم خلیج کونسل اور کینرا مسلم خلیج کونسل جیسے اداروں کے وجود کو بھی آپ ہی کے تخیل کا مرہون منت قرار دیا۔ اپنے پیغام میں جماعت نے مرحوم کی تعلیمی، سماجی، دینی، معاشی، فلاحی اور دعوتی خدمات کو تسلیم کرنے کے ساتھ ان کے وجود کو بھٹکل کے لئے سنہرہ باب قرار دیا اور کہا کہ ان کے انتقال کے ساتھ ہی یہ باب اب اختتام پذیر ہوگیا ہے، کونسل نے عوام پر زور دیا کہ مرحوم اب جو خواب اور جن عزائم کو سینے میں لے کر اپنے رب کے حضور حاضر ہوئے ہیں، ہمیں چاہئے کہ ہم ان کے خوابوں کی تعبیر بنیں اور ان کے مشن کو جاری رکھیں۔
قطر میں جمعہ کو منعقدہ تعزیتی اجلاس میں بتایا گیا کہ مرحوم خلیل الرحمٰن صاحب نے اپنی تقویٰ اور پرہیزگاری کے ساتھ نہ صرف قومِ نوائط کی دینی، تعلیمی، سیاسی اور اقتصادی ترقی کے لیے جدوجہد کی بلکہ پوری ملت اسلامیہ ہندیہ کی ترقی کے لیے بھی ہمیشہ کوشاں رہے اور اس کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے رہے۔ نسلاً سادات ہونے کی وجہ سے ان میں شرافتِ نفس، تواضع، انکساری، غریبوں، ناداروں، یتیموں اور بیواؤں کی مدد جیسی پاکیزہ صفات موجود تھیں۔ ہندوستان کے چوٹی کے علما کے ساتھ ان کے گہرے روابط ان کی رفعتِ شان کی گواہی دیتے ہیں۔ اس لیے ان کی وفات کو صرف قوم نوائط کا ہی نہیں بلکہ پوری ملت اسلامیہ ہند کا ایک بڑا خسارہ ہے۔ مدینہ منورہ سے بزم مدینہ سمیت دیگر کئی اداروں کی طرف سے بھی تعزیتی پیغامات اور قراردادیں موصول ہوئی ہیں، جن سب کا احاطہ اس رپورٹ میں ممکن نہیں۔
مرحوم ایس ایم سید خلیل الرحمٰن صاحب نے دبئی میں قیام کے دوران دبئی جماعت کو نہایت مضبوط اور منظم بنیادوں پر استوار کیا۔ ان کی قیادت میں دبئی جماعت نے نہ صرف بھٹکل کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا بلکہ بھٹکل کی مختلف جماعتوں کو متحرک کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کے انتقال سے دبئی جماعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ ان کی بیماری کی خبر ملتے ہی دبئی جماعت کے ذمہ داران فوراً اسپتال پہنچے، ڈاکٹروں سے ملاقات کی، اور ان کی صحت یابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے۔ عوام سے بھی مرحوم کی صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل کی گئی، مگر اللہ کی مرضی کے آگے کوئی طاقت کامیاب نہیں ہو سکتی۔ جمعرات کی اولین صبح ڈاکٹروں نے ان کے انتقال کی خبر دی، جس پر جماعت کے تمام اراکین شدید صدمے سے دوچار ہوئے۔ ان کے انتقال کے بعد جماعت نے ان کے فرزند جناب ایس ایم سید رئیس کو تجہیز و تدفین سمیت تمام رسمی کارروائیوں میں بھرپور تعاون فراہم کیا۔ اگلے ہی روز دبئی کے ریڈیسن ہوٹل میں ایک تعزیتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کے لیے دعائیں کی گئیں۔
ممبئی اور دیگر علاقوں میں بھی بھٹکل مسلم جماعتوں کی جانب سے تعزیتی اجلاس منعقد کئے گئے، اسی طرح بھٹکل کے پانچوں مرکزی اداروں نے مشترکہ طور پر جمعہ بعد نماز عشاء ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا جس میں قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم، قومی تعلیمی ادارہ انجمن حامئی مسلمین، بھٹکل جماعت المسلمین ، مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین اور دینی درسگاہ جامعہ اسلامیہ کے ذمہ داران نے جناب خلیل صاحب کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے حق میں مغفرت کی دعائیں کیں۔ جامع مسجد بھٹکل میں منعقد ہ اس اجلاس میں ذمہ داران نے سید خلیل مرحوم کی حیات اور خدمات کے تعلق سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔
اجلاس سے خطاب کرتے جماعت المسلمین کے چیف قاضی مولانا عبدالرب خطیبی ندوی نے سید خلیل صاحب کی سادگی اور پُرخلوص خدمت خلق کی ستائش کی ۔ مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین کے چیف قاضی مولانا خواجہ معین الدین اکرمی ندوی مدنی نے سید خلیل الرحمٰن کی کاروباری معاملات کے حوالے سے مصروف ترین زندگی کے باوجود قوم و ملت کی ترقی کے لئے ان کی فکر مندی ، اور عملی زندگی میں ان کی دینداری کی مثالیں دیتے ہوئے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ جامع مسجد کے خطیب و امام مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے کہا کہ مرحوم سید خلیل الرحمٰن صاحب نے اپنی پوری زندگی قوم و ملت کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے منصوبے بنانے اور اپنا تعاون پیش کرنے میں گزار دی ۔ وہ ایک مثالی اور منفرد شخصیت کے حامل انسان تھے ۔ انہوں نے اپنی صلاحیتوں، اپنے مال اور اپنی پوری ذات کو خدمت خلق کے لئے وقف کر دیا تھا ۔
انجمن حامئی مسلمین کے نائب صدر جناب پلور محمد صادق نے سید خلیل صاحب کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ تعلیمی میدان میں اور بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم کے زمرے میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ ضلع اتر کنڑا ہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف مقامات پر مرحوم نے اپنی لائق ستائش خدمات کے نقوش چھوڑے ہیں ۔ مجلس اصلاح و تنظیم کے صدر عنایت اللہ شاہ بندری نے کہا کہ مسلمانوں کی اپنی سیاستی قیادت کو فروغ دینے کے سلسلے میں مرحوم سید خلیل صاحب نے بڑی جد و جہد کی ہے ۔ ریاستی اور ملکی سطح پر بڑی بڑی سیاسی شخصیات کے ساتھ آپ کے گہرے روابط تھے ، جس کی وجہ سے بھٹکل کی ترقی میں بھی انہوں نے اپنا موثر کردار نبھایا تھا ۔ مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین کے نائب قاضی جناب ایمن قمری ندوی، جماعت المسلمین کے نائب قاضی عبدالاحد فکردے ندوی، خلیفہ جماعت المسلمین کے صدر ڈاکٹر زبیر کولا کے علاوہ ایس ایم ارشد وغیرہ نے بھی ا پنے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ۔ جلسے کے اختتام پر پانچوں مرکزی اداروں کی طرف سے مشترکہ تعزیتی قرار داد پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ قوم و ملت کی خدمات میں ہمیشہ پیش پیش رہنے والے سید خلیل الرحمٰن کی وفات نہ صرف بھٹکل بلکہ پورے ملک کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔