انکولہ چٹان کھسکنے کا معاملہ : سات لاشیں بازیافت - ریاستی حکومت نے کیا مہلوکین کو فی کس 5 لاکھ روپے معاوضہ کا اعلان
انکولہ 17 / جولائی (ایس او نیوز) انکولہ تعلقہ کے شیرور میں نیشنل ہائی وے پر پہاڑی چٹان کھسکنے کے بعد اب تک سات افراد کی لاشیں بازیافت ہوگئی ہیں، بتایا گیا ہے کہ سات میں سےچار لاشیں گوکرن سمندر کنارے سے برآمد ہوئی ہیں ۔ اس حادثے میں مزید کتنے لوگ ملبے کے نیچے دبے ہوں گے، اس بات کا ابھی تک علم نہیں ہوسکا ہے۔
پہاڑی کھسکنے کے بعد ملبے کے ساتھ ندی میں بہنے کے بعد جن چار افراد کی لاشیں بحیرہ عرب سے برآمد ہوئی ہیں ان کی شناخت لکشمن نائک اس کی اہلیہ شانتی نائک، لڑکا روشن نائک اور بیٹی اونتیکا نائک کی حیثیت سے کی گئی ہے، ایک ہی خاندان کے چاروں لوگوں کی نعشیں بازیافت ہونے کے ساتھ ہی ٹینکر ڈرائیور کی نعش برآمد کی گئی ہے جبکہ ایک اور خاتون کی بھی نعش برآمد کئے جانے کی اطلاع ہے جس کی شناخت معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
اس دوران ریاستی حکومت کی طرف سے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو فی کس پانچ لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔
کتنے لوگوں کی موت ہوئی ہے ؟ : جس وقت چٹان کھسکنے کا حادثہ پیش آیا ، تب پہاڑی کے قریب بنے ہوٹل میں چائے ناشتے کے لئے ٹینکر رکے ہوئے تھے ۔ اس میں سے ایک ٹینکر گنگاولی ندی میں بہتا ہوا ملا ہے ۔ جبکہ ایک ٹینکر اور ایک ٹرک سڑک پر کھڑے ہوئے پائے گئے ہیں ۔
سمجھا جاتا ہے کہ تینوں گاڑیوں کے ڈرائیور اور کلینر ملبے میں دبے ہیں یا پھر ندی میں بہہ گئے ہونگے ۔ ہوٹل کے مالکان جو ایک ہی خاندان کے پانچ افراد تھے ، ان سب کی موت ہو چکی ہے ۔ بقیہ ٹینکر اور ٹرک کے ڈرائیور اور کلینروں کے بارے میں ابھی تک کوئی بات معلوم نہیں ہوئی ہے ۔ اس دوران اس بات کی بھی جانکاری ملی ہے کہ ہلیال سے کیرالہ کے کالی کٹ کے لئے روانہ ہونے والی ایک لاری کے تعلق سے کوئی معلومات نہ ملنے کے بعد لاری کے مالکان اور ڈرائیور کے خاندان والے انکولہ پہنچ گئے ہیں اور انکولہ پولس تھانہ میں لاری ڈرائیور ارجن (30) کے لاپتہ ہونے کی شکایت درج کرائی ہے۔
اس کے علاوہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ حادثے کے وقت ہائی وے سے گزرنے والی ایک موٹر بائک اور دو کاریں بھی حادثے کی زد میں آنے والے ہوٹل میں چائے پینے کے لئے رکے تھے ۔ ان کے بارے میں بھی کوئی مصدقہ خبر نہیں ہے ۔ پہاڑی کھسکنے کی وجہ سے شیرور ندی کے دوسرے کنارے پر واقع اولوری گاوں کے گھروں پر ملبہ گرنے سے دو گھر تباہ ہوگئے ہیں ۔ کہا جا رہا ہے کہ یہاں سے ایک خاتون جس کی شناخت 65 سالہ سیتی گوڈا کی حیثیت سے کی گئی ہے، لاپتہ ہے۔ سمجھا جارہا ہے کہ یہ خاتون پانی کے بہاو میں بہہ کر لاپتہ ہوگئی ہے اور این ڈی آر ایف ٹیم سمیت ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اس کی تلاش جاری ہے۔ یہاں پر دس سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں کمٹہ کے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ زخمیوں میں ایک کی حالت نازک ہے۔
ضلع انچارج وزیر اور رکن پارلیمان کی آمد : کل بینگلورو میں چل رہے اسمبلی سیشن کے دوران اس بھیانک حادثے کی خبر ملنے پر ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا اور کاروار کے رکن اسمبلی ستیش سئیل نے اسمبلی میں اس تعلق سے ابتدائی معلومات پیش کرنے کے فوراً بعد وہاں سے نکل کر انکولہ میں جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد اس حادثے کے لئے ذمہ دار افراد کے خلاف کٹھن کارروائی کرنے کا تیقن دیا ۔ بعد میں مہلوکین کے گھروالوں کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے ان کے ورثاء کو پانچ ، پانچ لاکھ روپئے کا چیک پیش کیا۔
اتر کنڑا رکن پارلیمان وشویشورا ہیگڑے کاگیری نے بھی حادثے کے بعد کاروار کی سابق رکن اسمبلی روپالی نائک کے ساتھ جائے حادثہ پر پہنچ کر معائنہ کیا ۔
ٹھیکیدار کمپنی حادثے کی ذمہ دار؟ : ایک طرف نیشنل ہائی وے پر بہت بڑی مقدار میں گرا ہوا پہاڑی چٹان کا ملبہ اور مٹی ہٹانے کا کام مسلسل جاری ہے ۔ دوسری طرف اُترکنڑا ڈسٹرکٹ انچارج منسٹر منکال وئیدیا سمیت کرناٹکا رکشنا ویدیکے کے ضلع صدر بھاسکر پٹگار، جے ڈی ایس لیڈر سورج نائک سونی، پردیپ نائک اور دیگر سماجی و سیاسی لیڈروں نے اس حادثے کے لئے براہ راست نیشنل ہائی وے توسیعی منصوبے کی ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔