سنبھل مسجد سروے: ہنگامہ آرائی، پولیس نے مشتعل عوام پر آنسو گیس کے گولے داغے
سنبھل، 24/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سنبھل کی جامع مسجد کے تنازعے پر اتوار کے روز عوام کا غصہ عروج پر پہنچ گیا۔ مسجد کے سروے سے مشتعل ہو کر لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس پر پولیس نے قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سروے ٹیم شاہی جامع مسجد میں سروے کرنے پہنچی، اور اس دوران ہجوم نے احتجاج شروع کر دیا۔
پولیس نے مقامی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ سروے ٹیم کے پہنچنے پر پتھراؤ نہ کریں۔ پتھراؤ کے بعد پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔ ہندو فریق کی جانب سے عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔ اس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ہری ہر مندر ہے۔ عدالت نے کورٹ کمشنر مقرر کر دیا ہے۔ منگل کو کورٹ کمشنر مسجد پہنچے اور سروے بھی کیا۔ تقریباً دو گھنٹے تک ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی کی گئی۔
کورٹ کمشنر 29 نومبر کو عدالت میں رپورٹ پیش کریں گے۔ اس سروے کے بعد جامع مسجد کے ارد گرد سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ یہ مقدمہ دائر کرنے والے مدعیوں میں سپریم کورٹ کے وکیل ہری شنکر جین، پرتھ یادو، مہنت رشی راج گری، راکیش کمار، جیت پال سنگھ یادو، مدن پال، ویدپال اور دینا ناتھ شامل ہیں۔ ہری شنکر جین کے بیٹے وشنو شنکر جین اس کیس میں وکیل کے طور پر شامل ہیں۔ پولیس کی ٹیم تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کر رہی ہے۔
اشتعال انگیز یا متنازعہ پوسٹ کرنے والوں کے خلاف پولیس کارروائی کرے گی۔ ایس پی کرشنا کمار وشنوئی نے کہا کہ ایسی پوسٹوں سے بدامنی پھیل سکتی ہے۔ اس لیے ٹیم کو نگرانی پر رکھا گیا ہے۔ معاملہ سامنے آیا تو کارروائی کی گئی۔ اسی طرح لوگوں پر پابندی لگانے کی کارروائی بھی جاری ہے۔