ہوناور کے کاسرکوڈ ۔ٹونکا میں سمندری کنارے سروے -ماہی گیروں نے کی سروے کی سخت مخالفت؛ افسران کے ساتھ ہوا تصادم؛ ہلکی لاٹھی چارج
ہوناور یکم / فروری (ایس او نیوز) ہوناور تعلقہ کے کاسرکوڈ ٹونکا میں مجوزہ تجارتی بندرگاہ کے علاقے میں بڑے پیمانے پر پولیس بندوبست کے ساتھ جب بھٹکل سب ڈیویژن اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا کی قیادت میں تعلقہ انتظامیہ کے افسران سمندری کنارے ہائی ٹائڈ لائن (سمندر میں بھرتی کے وقت پانی خشکی تک پہنچنے کی حد) کی نشاندہی کے لئے سروے کرنے پہنچے تو وہاں ماہی گیروں نے سخت مخالفت کی اور احتجاج شروع کردیا جس سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ ماہی گیروں نے سرکاری افسران کو سروے کرنے سے روکا اور زبانی تکرار بڑھتی گئی تو بھٹکل ڈی وائی ایس پی شری کانت اور ہوناور سرکل پولس انسپکٹر سنتوش کائیکنی نے اپنی پولیس فورس کے ساتھ مداخلت کرتے ہوئے ہلکی لاٹھی چارج کا سہارا لے کر حالات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی ۔ واردات بدھ کو پیش آئی۔
اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا جو بدھ صبح ہی ٹونکا پہنچی تھی، شام پانچ بجے تک نے ماہی گیروں کو سروے کرانے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، ان کا کہنا تھا کہ ہم اس مقام پرسرکاری حکم کے مطابق ہائی ٹائڈ لائن کا سروے کر رہے ہیں ۔ اس سے ماہی گیروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اس لئے افسران کو سروے کی کارروائی مکمل کرنے دیا جائے۔ اس پر ماہی گیروں کی قیادت کرتے ہوئے گنپتی تانڈیل نے اسسٹنٹ کمشنر سے کہا کہ سروے کرنے کے لئے سرکاری حکم کی نقل اور دوسرے ضروری دستاویزات کے ساتھ یہاں آئیں۔ اسی طرح کاسرکوڈ ٹونکا میں ٹکّا -۲ کو شامل کرنے کے بعد سروے کا کام آگے بڑھایا جائے ۔
اس موقع پر ماہی گیروں کے ایک اور لیڈر راجو تانڈیل کا کہنا تھا کہ ایک زمانے سے یہاں پر ماہی گیر اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ حکومت سب سے پہلے ہمارے وجود اور بقا کی نشاندہی کرے۔ اس سے پہلے بھی سرکاری افسران سروے کی بات کہتے ہوئے یہاں آئے تھے۔ پھرسڑک تعمیر کرتے وقت ہم سب کو جیل میں ٹھونس دیا تھا۔ ہم نے ہمارے حقوق کے لئے احتجاج کیا ہے ۔ اس جگہ ہماری آئندہ نسل کی زندگی برقرار رکھنے کے لئے تجارتی بندرگاہ کی مخالفت اور احتجاج کرنا ہمارے لئے ناگزیر ہوگیا ہے۔
اس پس منظر میں اسسٹنٹ کمشنر اور ماہی گیروں کے درمیان زبانی تکرار اور بحث تیز ہوگئی ۔ پھر اسسٹنٹ کمشنر نے اصرار کے ساتھ کہا کہ ہم لوگ ہرحال میں یہاں سروے کی کارروائی انجام دیں گے۔ اس کے جواب میں سیکڑوں ماہی گیر اسی جگہ احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے۔
پولیس اور ماہی گیروں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لینے کی کوشش کی تو ماہی گیر مشتعل ہوگئے اور کھینچا تانی شروع ہوگئی ۔ اس دوران کئی ماہی گیر لیڈران اور خواتین کے علاوہ کچھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے جنہیں علاج کے لئے اسپتال بھیجا گیا ۔ ١٨احتجاجی ماہی گیروں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا گیا تھا، جنہیں منکی پولس تھانہ لے جانے کے بعد رہا کیا گیا ۔
سخت مخالفت اور احتجاجیوں کے نعروں کے باوجود پولس کے سخت بندوبست میں ہائی ٹائڈ لائن کی نشاندہی کے لئے سروے کی کارروائی شروع کی گئی ۔
مظاہرین میں شامل ماہی گیر راجیش تانڈیل نے بتایا کہ ماہی گیروں کی مخالفت کے باوجود افسران نے سروے مکمل کرنے کی ضد پکڑی اور اس بیچ پولیس کے ذریعے ماہی گیروں پر ظلم و ستم کیا گیا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ افسران بندرگاہ کمپنی کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہ کارروائی انجام دے رہے ہیں ۔ اس کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گا ۔ احتجاجیوں نے بتایا کہ دس سے زائد ماہی گیرپولس لاٹھی چارج سے زخمی ہوئے ہیں جس میں بعض کو اسپتال داخل کیا گیا ہے۔
ہوناور سی پی آئی سنتوش کائکینی نے بتایا کہ ماہی گیروں کو سمجھا بجھا کر سروے کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے مخالفت کی ۔ اس کے بعد پولیس بندوبست کے ساتھ سروے شروع کرنا ضروری ہوگیا ۔ انہوں نے بتایا کہ لاٹھی چارج کیے جانے کی افواہ اڑائی گئی ہے ۔ مخالفت کرنے کی وجہ سے بعض افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ محکمہ پولیس کے بعض اہلکاروں کو بھی اس کوشش میں چوٹ آئی ہے ۔ ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔
ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا نے بتایا کہ سی آر زیڈ(کوسٹل ریگولیشن زون) کی سینٹرل ٹیم ٹونکا آئی تھی، جس کے لئے سمندری کنارے ہائی ٹائڈ لائن سے پچاس میٹر تک کا سروے کرکے مارکنگ کرنی ہے، اس کو لے کر ماہی گیروں نے مخالفت کی، مگر ہم نے مارکنگ کا کام شروع کیا ہے او ریہ کام جاری رہے گا۔
مخالفت کے باوجود سروے کئے جانے پر ناراض ماہی گیروں نے شام سات بجے مرڈیشور میں واقع ڈسٹرکٹ انچارج منسٹر منکال وئیدیا کی رہائش گاہ پر پہنچ کر قریب دو گھنٹوں تک دھرنا دیا ، ان کا مطالبہ تھا کہ سروے کا کام روکا جائے اور گرفتار کئے گئے احتجاجیوں کو رہا کیا جائے۔ مگر منسٹر منکال وئیدیا اُن کی آمد سے قریب دو تین گھنٹہ پہلے ہی بینگلور کے لئے نکل چکے تھے۔